کم عمرلڑکی کے مبینہ'ریپ' پر ڈی ایس پی گرفتار
لاہور: صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور کے علاقے کاہنہ میں کم عمر لڑکی کے مبینہ ریپ کے الزام میں ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ پولیس (ڈی ایس پی) عمران بابر جمیل کو گرفتار کرلیا گیا۔
مبینہ طور پر ریپ کا شکار بننے والی لڑکی کی شکایت پر ڈی ایس پی کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا جبکہ انہیں 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا ہے۔
ماڈل ٹاؤن کے سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس پی) کیپٹن ریٹائرڈ مستنصر فیروز کے مطابق ایف آئی آر درج ہونے کے بعد عمران بابر جمیل کو گرفتار کرکے کاہنہ پولیس اسٹیشن میں رکھا گیا ہے، جبکہ لڑکی کو طبی معائنے کے لیے ہسپتال منتقل کردیا گیا ہے جس کی رپورٹ آنے کے بعد ملزم کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں: فیصل آباد میں 16 سالہ لڑکی کا ریپ
مستنصر فیروز کا کہنا تھا کہ گرفتار ڈی ایس پی کہیں تعینات نہیں تھا اور انہیں ڈیوٹی کے لیے سینٹرل پولیس آفس (سی پی او) رپورٹ کرنا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ایس ایس پی انویسٹی گیشن حسان مشتاق سکھیرا کی سربراہی میں ٹیم واقعے کی تحقیقات کرے گی۔
دوسری جانب مبینہ طور پر ریپ کا شکار ہونے والی لڑکی کے والدین کا کہنا تھا کہ عمران بابر جمیل نے نہ صرف ان کی بچی کو زیادتی کا نشانہ بنایا، بلکہ اسے سنگین نتائج کی بھی دھمکیاں دیں۔
مزید پڑھیں: لاہور میں 15 سالہ لڑکی کا ’گینگ ریپ‘
متاثرہ لڑکی کی والدہ کا میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ڈی ایس پی نے رات گئے بچی کو گھر سے اغوا کے بعد زیادتی کا نشانہ بنایا اور جب بچی کے والد نے اسے بچانے کی کوشش کی تو ڈی ایس پی نے اسے بھی مارا۔
’الزام میرے خلاف سازش ہے‘
عمران بابر جمیل نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مجھ پر جو الزام لگایا گیا اس سے بڑا کوئی الزام نہیں ہوسکتا، لیکن جو کام پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان یا کسی سے نہیں ہوا، وہ میں کروں گا اور اس حکومت اور آئی جی پنجاب کے لیے موت ثابت ہوں گا۔
انہوں نے آبدیدہ ہو کر کہا کہ مجھے اعلیٰ حکام کی جانب سے گزشتہ کئی سالوں سے پریشان کیا جارہا ہے، مجھے بار بار ایک جگہ سے دوسری جگہ تعینات کیا گیا، جبکہ میں جہاں بھی اپنے فرائض انجام دینے کی کوشش کرتا مجھے ہٹا دیا جاتا۔
عمران بابر جمیل کا کہنا تھا ’میں پہلے ریپ کا الزام لگانے والی لڑکی کے گھر نہیں گیا، مجھے ایک لڑکی کی کال آئی کہ ہمارے ساتھ زیادتی ہورہی ہے اور ہماری مدد کریں، لڑکی نے مجھے ملاقات کا کہا جس پر میں نے اسے کہا کہ میرے گھر کے نیچے مظلوم اور بے سہارا خواتین کی مدد کرنے والی این جی او ہے آپ وہاں آجائیں، جہاں میری اہلیہ بھی موجود ہوں گی۔
انہوں نے کہا کہ جب لڑکی نے این جی او آنے سے انکار کیا تو میں نے فون پر ہی اس سے مسئلہ پوچھا، جس پر لڑکی نے بتایا کہ ہم تین بہنوں سے ہوٹل میں بار بار زیادتی کی جارہی ہے، جس کے بعد میں معاملے کی تصدیق کے لیے تنہا ہوٹل گیا۔
عمران بابر نے کہا کہ رات کو اسی لڑکی کی مجھے دوبارہ کال آئی، جس پر میں اس کی مدد کے لیے اس کے گھر گیا، جہاں لڑکی کو تکلیف کے باعث وہ لڑکی اور اس کے والد میرے ہمراہ ہسپتال جانے کے لیے گاڑی میں بیٹھے اور جب میں انہیں چھوڑنے واپس پہنچا تو مجھ پر زیادتی کا الزام لگا دیا گیا۔
آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔