• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

'پاکستان طیارے کہیں سے بھی حاصل کرلے گا'

شائع May 3, 2016

اسلام آباد: وزیراعظم نواز شریف کے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز نے امریکا کو متنبہ کیا ہے کہ اگر اس نے پہلے سے طے شدہ ایف-16 جنگی طیاروں کی خریداری کیلئے فنڈز فراہم نہ کیے تو پاکستان طیاروں کا انتظام کہیں اور سے کرلے گا۔

سرتاج عزیز نے ان طیاروں کی تفصیلات فراہم نہیں کیں (جن کی جانب انھوں نے اشارے دیئے ہیں)، تاہم ان کا کہنا تھا کہ اگر فنڈز کا انتظام ہوگیا تو پاکستان ایف-16 طیارے امریکا سے حاصل کرلے گا، بصورت دیگر ہم طیارے کہیں اور سے خرید لیں گے۔

مشیر خارجہ نے وضاحت کی کہ امریکی انتظامیہ ایف -16 طیاروں کی فروخت کے لیے پہلے سے منظوری دے چکی ہے تاہم ان کی خریداری میں اہم رکاوٹ مالی معاملات ہیں۔

مزید پڑھیں: 'ڈونلڈ ٹرمپ خودمختار ملک کے متعلق بات کرنا سیکھیں'

سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ امریکا نے پاکستان کو غیر ملکی فوجی امداد کے تحت 26.5 کروڑ ڈالر دیئے ہیں تاہم گذشتہ سال یہ رقم 30 کروڑ ڈالر تھی، امریکا سے حاصل ہونے والی امدادی رقم پاک فوج کے تینوں شعبوں کے درمیان تقسیم کی جاتی ہے، پاکستان ایئرفورس کا 8 کروڑ ڈالر کا حصہ انھوں نے گذشتہ تین سالوں سے مذکورہ طیاروں کی خریداری کیلئے مختص کررکھا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ 'ہمیں ملنے والی امداد، امریکا سے حاصل ہونے والی فوجی فنڈنگ کے سلسلے میں ایک عام امداد ہے اور یہ ایف-16 طیاروں کی خریداری کیلئے مخصوص نہیں کی گئی تھی، امریکا نے ہمیں بتایا تھا کہ ہم اس امداد کو دیگر فوجی سازو سامان کی خریداری کیلئے استعمال کرسکتے ہیں، لیکن ایف -16 طیاروں کیلئے نہیں'۔

سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ پاکستان ایف-16 طیاروں کو ان کی صلاحیت کی وجہ سے اہمیت دیتا ہے لیکن انھوں نے ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ انسداد دہشت گردی مہم میں ان طیاروں کی جگہ جے ایف 17 تھنڈر طیاروں نے لے لی ہے۔

اس سے قبل پاکستان اور امریکا کے درمیان آٹھ ایف-16 طیاروں کی خریداری پر اتفاق قائم ہوا تھا، اس معاہدے کے تحت پاکستان کو اس کے قومی خزانے سے 27 کروڑ ڈالر ادا کرنے تھے، اور دیگر رقم امریکا نے غیر ملکی فوجی امداد (ایف ایم ایف) کے فنڈز سے ادا کرنی تھی۔

لیکن گذشتہ ہفتے امریکی کانگریس کے ایک اجلاس کے دوران امریکی قانون سازوں نے یہ واضح کیا کہ وہ اوباما انتظامیہ کو یہ اجازت نہیں دیں گے کہ وہ امریکی فنڈز کو مذکورہ معاہدے کیلئے استعمال کریں۔

یہ بھی پڑھیں: ایف 16 طیارے:’پاکستان کو خود فنڈز دینے ہوں گے‘

گذشتہ ہفتے ہی امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے ایک عہدیدار نے ڈان کو بتایا تھا کہ کانگریس نے مذکورہ معاہدے کو روک دیا ہے، اور امریکی انتظامیہ کو پاکستان کیلئے طیاروں کی خریداری کیلئے رقم کی فراہمی سے منع کردیا ہے۔

اس کے بعد امریکا کے اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے اس بات کی تصدیق بھی کردی کہ طیاروں کی خریداری کیلئے پاکستان کو اپنے فنڈز ہی استعمال کرنا ہوں گے۔

حالیہ اعلان نے مذکورہ معاہدے کو عملی طور پر ختم کردیا ہے، جیسا کہ پاکستان کو اب مذکورہ طیاروں کی خریداری کیلئے ڈھائی گناہ زائد قیمت ادا کرنی ہوگی۔

ہندوستان کی بڑھتی ہوئی فوجی قوت

مشیر نے ساتھ ہی ہندوستان کی بڑھتی ہوئی عسکری قوت پر تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ اگر اس پر نظر نہ رکھی گئی تو 'پاکستان بھی اپنے اسٹریٹجک طاقت میں اضافہ کرے گا'۔

سرتاج عزیز نے خبردار کیا کہ 'بین الاقوامی برادری کو ایسے اقدامات سے گریز کرنا چاہیے جس سے جنوبی ایشیا میں طاقت کا توازن متاثر ہوتا ہو'۔

ڈاکٹر شکیل آفریدی کا معاملہ

انھوں نے حکومت کی جانب سے ڈاکٹر شکیل آفریدی کو امریکی حکام کے حوالے نہ کیے جانے کے اعلان کا اعادہ کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ہم نے امریکا کی جانب سے پاکستان پر ڈاکٹر شکیل آفریدی کے حوالے سے دباؤ کو مسترد کردیا ہے، جس نے اسامہ بن لادن کو تلاش کرنے میں امریکا کی مدد کی تھی، امریکا کیلئے تو وہ ہیرو ہوسکتا ہے تاہم وہ پاکستان کیلئے ایک مجرم ہے'۔

مزید پڑھیں: ’اسامہ کےخلاف 2011 سے قبل ہی آپریشن چاہتا تھا‘

سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر شکیل آفریدی کے کیس کی ٹریبونل میں اپیل زیر سماعت ہے اور اس پر مبینہ طور پر دہشت گرد تنظیموں سے تعلقات کا الزام بھی ہے۔

افغان طالبان کے وفد کی اسلام آباد آمد

مشیر خارجہ نے یہ تصدیق بھی کی کہ دوحہ سے افغان طالبان کا وفد ابتدائی تعلقات کے سلسلے میں اسلام آباد میں موجود ہیں اور اس قسم کے تعلقات چار رکنی کوآرڈینیشن گروپ کے دیگر اراکین کے ساتھ بھی قائم ہیں، جن میں امریکا، چین، افغانستان اور پاکستان شامل ہے۔

واضح رہے کہ گذشتہ ہفتے افغانستان کے دوحہ میں موجود ترجمان نے تصدیق کی تھی کہ قطر میں موجود ان کا سیاسی وفد پاکستان کا دورہ کررہا ہے اور اچھے نتائج کا دعویٰ بھی کیا گیا ہے، لیکن ترجمان نے اس تاثر کو مسترد کیا کہ افغان طالبان کا وفد اسلام آباد میں افغان امن مذاکرات کے سلسلے میں موجود ہے۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024