• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

'دھرنوں کی نہیں، ترقی کی سیاست کرتے ہیں'

شائع April 25, 2016 اپ ڈیٹ April 26, 2016

روالپنڈی: وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ وہ ملک میں دھرنوں کی نہیں بلکہ ترقی کی سیاست کرتے ہیں۔

وزیراعظم کا بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان پاناما لیکس کے بعد رائے ونڈ میں احتجاجی دھرنا دینے کا اعلان کر چکے ہیں۔

صوبہ پنجاب کے ضلع راولپنڈی کی تحصیل کوٹلی ستیاں میں جلسہ عام سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ وہ 2013 کا الیکشن جیت کر ترقی لانے اور غربت ختم کرنے کا عزم لے کر آئے۔

'ہماری سیاست ترقی کی سیاست ہے، ہماری سیاست خوشحالی کی سیاست ہے، ہماری غربت کے خاتمے کی سیاست ہے، ہم دھرنوں کی سیاست نہیں کرتے، ہم پاکستان کی تباہی کی سیاست نہیں کرتے، ہم جھوٹ بولنے کی سیاست نہیں کرتے۔'

مزید پڑھیں: عمران خان کا وزیراعظم سے استعفے کا مطالبہ

وزیراعظم نواز شریف کوٹلی ستیاں میں جلسہ عام سے خطاب کررہے ہیں—ڈان نیوز۔
وزیراعظم نواز شریف کوٹلی ستیاں میں جلسہ عام سے خطاب کررہے ہیں—ڈان نیوز۔

'لوڈشیڈنگ میں نمایاں کمی ہوئی ہے'

2013 کے عام انتخابات سے قبل دیگر جماعتوں کی طرح نواز شریف نے بھی اپنی مہم کے دوران ملک سے بجلی کا بحران ختم کرنے اور عوام کو لوڈشیڈنگ سے نجات دلانے کے وعدے کیے۔

اس مسئلے پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 2013 میں لوڈشیڈنگ کے باعث جگہ جگہ مظاہرے ہورہے تھے لیکن اب صورت حال تبدیل ہوچکی ہے اور لوڈشیڈنگ میں کمی واقع ہوئی ہے۔

مزید پڑھیں: پاناما لیکس: نیب سے تحقیقات کا مطالبہ

نواز شریف 2018 میں لوڈشیڈنگ ختم کرنے کے وعدے کو دہراتے ہوئے کہا کہ اس میں نمایاں کمی ہوئی ہے اور جلد اس کا مکمل خاتمہ کردیا جائے گا۔

'اس ملک میں دہشتگردی کیلئے کوئی جگہ نہیں'

انہوں نے کہا کہ اس وقت دہشت گردی میں بھی واضح کمی آچکی ہے۔ 'ہم نے دہشت گردی کے خلاف باقاعدہ جنگ کا آغاز کیا۔ اگر پاکستان نے ترقی کرنی ہے اور غربت کا خاتمہ کرنا ہے تو دہشت گردی کی کوئی جگہ نہیں اس ملک میں۔'

انہوں نے کہا کہ آئندہ ایک، دو سالوں میں پاکستان سے دہشت گردی مکمل طور پر ختم ہوجائے گی

some_text

          ہماری سیاست ترقی کی سیاست ہے، ہماری سیاست خوشحالی کی سیاست ہے، ہماری غربت کے خاتمے کی سیاست ہے، ہم دھرنوں کی سیاست نہیں کرتے، ہم پاکستان کی تباہی کی سیاست نہیں کرتے، ہم جھوٹ بولنے کی سیاست نہیں کرتے

'کراچی کا امن بحال کردیا'

کراچی میں امن و امان کی صورت حال پر بات کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ 2013 کے مقابلے میں کراچی میں صورتحال قدر بہتر ہوئی ہے اور شہر قائد دوبارہ اہم کاروباری مرکز بنتا جارہا ہے۔

'کراچی کا امن بحال کردیا گیا ہے، ایک، دو واقعات جو ہوجاتے ہیں جلد وہ بھی بند ہوجائیں گے۔ آج کا کراچی تین سال کے کراچی سے کئی زیادہ روشن ہے۔'

انہوں نے کہا کہ اقتصادی راہداری کے ثمرات پورے ملک میں پھیلیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: شریف خاندان کی 'آف شور' کمپنیوں کا انکشاف

انہوں نے بتایا کہ منصوبے کے تحت تین بڑے بجلی گھروں پر کام ہورہا ہے جس میں قومی خزانے کے 100 ارب روپے بچائے گئے۔

اس موقع پر انہوں نے علاقے کی تمام بڑی سڑکوں کی مرمت، میرپور سے مظفرآباد تک موٹروے بنانے اور کوٹلی ستیاں میں ہسپتال بنانے کا اعلان کیا۔

خیال رہے کہ وزیراعظم کا یہ دورہ ایک ایسے موقع پر سامنے آیا ہے جب گزشتہ روز عمران خان نے اسلام آباد کے ایف نائن پارک میں جلسے کے دوران وزیراعظم کو پاناما لیکس کے معاملے پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

عمران خان نے اس موقع پر 26 اپریل سے صوبہ سندھ میں انسداد کرپشن تحریک اور رائے ونڈ میں دھرنے سے قبل وہ اگلے ہفتے اتوار کو لاہور میں اپنے آئندہ کے لائحہ عمل پیش کرنے کا اعلان کیا تھا۔

عمران خان حالیہ دنوں میں پاناما لیکس میں شریف خاندان کی مبینہ کرپشن پر متعدد مرتبہ رائے ونڈ میں دھرنا دینے کی دھمکی دے چکے ہیں۔

پاناما لیکس

رواں ماہ کے آغاز میں آف شور ٹیکس کے حوالے سے کام کرنے والی پاناما کی مشہور لا فرم موزیک فانسیکا کی افشا ہونے والی انتہائی خفیہ دستاویزات سے پاکستان سمیت دنیا کی کئی طاقت ور اور سیاسی شخصیات کے مالی معاملات عیاں ہو گئے۔

آف شور اکاؤنٹس کیا ہوتے ہیں؟

- کسی بھی دوسرے ملک میں آف شور بینک اکاؤنٹس اور دیگر مالیاتی لین دین کے نگران اداروں سے یا ٹیکس سے بچنے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔

- کمپنیاں یا شخصیات اس کے لیے عموماً شیل کمپنیوں کا استعمال کرتی ہیں جس کا مقصد اصل مالکان کے ناموں اور اس میں استعمال فنڈز کو چھپانا ہوتا ہے۔

ان دستاویزات میں روس کے صدر ولادیمیر پوٹن، سعودی عرب کے فرمانروا، آئس لینڈ کے وزیر اعظم اور پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف سمیت درجنوں حکمرانوں کے نام شامل تھے۔

پاناما پیپرز کی جانب سے International Consortium of Investigative Journalists کی ویب سائٹ پر جاری ہونے والے اس ڈیٹا میں وزیراعظم نواز شریف کے اہل خانہ کی آف شور ہولڈنگز کا ذکر بھی موجود ہے۔

یہ بھی پڑھیں : پاناما لیکس:وزیراعظم کا جوڈیشل کمیشن بنانے کا اعلان

ویب سائٹ پر موجود ڈیٹا کے مطابق، وزیراعظم کے بچوں مریم، حسن اور حسین ’کئی کمپنیوں کے مالکان یا پھر ان کی رقوم کی منتقلی کے مجاز تھے‘۔

موزیک فانسیکا کے نجی ڈیٹا بیس سے 2.6 ٹیرا بائٹس پر مشتمل عام ہونے والی اس معلومات کو امریکی سفارتی مراسلوں سے بھی بڑا قرار دیا گیا ہے۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024