'سورن سنگھ کے قتل کی وجہ سیاسی تنازع'
پشاور: ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) مالاکنڈ آزاد خان نے کہا ہے کہ خیبرپختونخوا کے اقلیتی رکن اسمبلی سردار سورن سنگھ کو الیکشن کے لیے ٹکٹ نہ ملنے کے تنازع پر اجرتی قاتلوں کے ذریعے قتل کیا گیا۔
پشاور میں سورن سنگھ کے قتل کیس سے متعلق میڈیا بریفنگ دیتے ہوئے ڈی آئی جی مالاکنڈ نے کہا کہ سورن سنگھ کو 22 اپریل کی شام 7 بجے پیر بابا مزار پر ان کے گھر کے قریب نشانہ بنایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ سورن سنگھ قتل کیس میں 6 ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا ہے جنہوں نے دوران تفتیش اعتراف جرم کرلیا۔
ڈی آئی جی کا کہنا تھا کہ سورن سنگھ کے قتل کی وجہ سیاسی مخالفت ہے، گرفتار ملزم بلدیو کمار الیکشن لڑنا چاہتے تھے لیکن ٹکٹ نہ ملنے کے تنازع پر انہوں نے سورن سنگھ کو قتل کرایا، جبکہ ملزم عالم اور دیگر نے سہولت کار کا کردار ادا کیا۔
یہ بھی پڑھیں: سورن سنگھ کے قتل کے الزام میں پی ٹی آئی عہدیدار گرفتار
انہوں نے کہا کہ سردار سورن سنگھ کو قتل کرنے کا کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کا دعویٰ حقیقت پر مبنی نہیں، انہیں اجرتی قاتلوں کے ذریعے قتل کیا گیا، جس کی مزید تحقیقات جاری ہیں۔
سورن سنگھ کو الیکشن کا ٹکٹ نہ ملنے پر قتل کیا گیا،
— ڈی آئی جی مالاکنڈ
مقتول اقلیتی رکن اسمبلی کی سیکیورٹی کے حوالے سے آزاد خان نے کہا کہ پولیس کے دو اہلکار سورن سنگھ کی سیکیورٹی پر مامور تھے، لیکن چونکہ وہ اپنے مقامی علاقے بونیر میں کوئی خطرہ محسوس نہیں کرتے تھے اس لیے وہاں اپنے ساتھ سیکیورٹی نہیں رکھتے تھے۔
انہوں نے سورن سنگھ کے قتل کا معاملہ انسداد دہشت گردی عدالت لے جانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ چونکہ سورن سنگھ اقلیتی رکن اسمبلی تھے اس لیے ان کے قتل سے اقلیتی برادری سے تعلق رکھنے والے دیگر افراد میں خوف پھیلا، اس لیے ان کے قتل کے کیس میں دہشت گردی کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔
مزید پڑھیں: خیبر پختونخوا میں اقلیتی رکن اسمبلی قتل
خیبر پختونخوا کے ضلع بونیر میں وزیراعلیٰ پرویز خٹک کے مشیر برائے اقلیتی امور اور رکن اسمبلی سورن سنگھ کو 3 روز قبل فائرنگ کر کے قتل کر دیا گیا تھا۔
گزشتہ روز پولیس نے سورن سنگھ کے قتل میں ملوث ہونے کے الزام میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ضلعی کونسلر بلدیو کمار کو گرفتار کیا تھا۔
پولیس حکام کے مطابق ملزم بلدیو کمار کو ضلع سوات کے باری کوٹ کے علاقے سے گرفتار کیا گیا، جس کے بعد انہیں مزید تفتیش کے لیے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا۔
ضلع بونیر سے دیگر دو افراد کو بھی گرفتار کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: سورن سنگھ کی آخری رسومات اداکردی گئیں
سورن سنگھ پر حملے کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے قبول کرنے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا تھا کہ انھیں سکھ مذہب سے تعلق رکھنے کی وجہ سے نہیں بلکہ حکومتی عہدیدار ہونے کی وجہ سے نشانہ بنایا گیا۔
سورن سنگھ نے 2011 میں تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کی تھی۔ اس سے قبل وہ جماعت اسلامی سے وابستہ تھے۔
آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔
تبصرے (1) بند ہیں