اوکاڑہ ملٹری فارمز:مزارعین کا اسلام آباد میں احتجاج
اسلام آباد: 70 سالہ حمیدہ بی بی بھی اوکاڑہ ملٹری فارمز کے ان مزارعین میں شامل ہیں، جنہوں نے نیشنل پریس کلب کے باہر زمین کی ملکیت کے حصول کے لیے احتجاجی کیمپ لگایا ہے۔
حمیدہ بی بی نے ڈان کو بتایا کہ وہ اسلام آباد اس امید پر آئی تھیں ان کی آواز ملک کے حکمرانوں اور سپریم کورٹ تک پہنچے گی، لیکن انہیں شام تک کسی بھی سیاستدان کے کیمپ میں نہ آنے پر بہت افسوس ہوا۔
تاہم پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے مزارعین کے نمائندہ وفد کو زرداری ہاؤس طلب کرکے شکایات سنیں۔
حمیدہ بی بی کا کہنا تھا کہ وہ گاؤں 15/4L میں پیدا ہوئیں اور اب ان کے پوتے بھی اسی زمین سے اپنا روزگار کما رہے ہیں، لیکن گزشتہ 16 سال سے ہمیں فوج کی جانب سے زمین خالی کرنے کے لیے دھمکیاں دی جارہی ہیں۔
اسی گاؤں کے ایک اور رہائشی محمد مختار نے کہا کہ اوکاڑہ کے قریب گاؤں نمبر 19 کے رہائشی ہیں جہاں 9 لاکھ سے زائد افراد آباد ہیں، اس گاؤں کا کل رقبہ 18 ہزار ایکڑ ہے جن میں سے 4 ہزار ایکڑ پہلے ہی فوج کے پاس ہے اور اب وہ باقی زمین بھی لینے کی کوشش کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ان گاؤں کے زیادہ تر خاندان فوج کو 25 ہزار سے 60 ہزار روپے فی ایکڑ سالانہ ادا کرتے ہیں، زیادہ تر لوگوں کے پاس 3 سے 6 ایکڑ زمین ہے اور ہم زمین کی قیمت ادا کرنے کو تیار ہیں، لیکن فوج وہ زمین ہم سے خالی کروانا چاہتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: انجمن مزارعین پنجاب نے حکومتی پیکج مسترد کردیا
محمد مختار نے کہا کہ دو روز قبل اسکول ٹیچر مجاہد عباس کو زمین خالی نہ کرنے پر گرفتار کیا گیا، گزشتہ 16 سال کے دوران احتجاجی مظاہروں میں پولیس کے ہاتھوں 13 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوچکے ہیں، جبکہ 25 افراد کو گرفتار بھی کیا جاچکا ہے۔
احتجاجی کیمپ میں موجود دیگر افراد کا کہنا تھا کہ اس وقت مارکیٹ کے حساب سے فی ایکڑ زمین کی قیمت 8 لاکھ روپے ہے، لہٰذا لوگوں سے زبردستی زمین خالی کرانے کے بجائے حکومت کو وہ زمین انہیں فروخت کردینی چاہیے۔
انجمن مزارعین پنجاب (اے ایم پی) کے صدر میاں خوشی محمد نے کہا کہ اسلام آباد میں ملکی اور بین الاقوامی میڈیا نے ان کے احتجاجی کیمپ کا دورہ کرکے مسائل سنے، جبکہ وہ پرامید ہیں ان کا مسئلہ ملکی اور بین الاقوامی ذرائع ابلاغ میں اٹھایا جائے گا۔
میاں خوشی محمد کا کہنا تھا کہ بلاول بھٹو زرداری نے یقین دہانی کروائی ہے کہ وہ اس مسئلے کو متعلقہ فورمز پر اٹھانے میں اپنا کردار ادا کریں گے، انہوں نے یہ وعدہ بھی کیا ہے کہ قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ اسمبلی میں اس مسئلے کو اجاگر کریں گے، جبکہ مزارعین کو اپنا مقدمہ لڑنے کے لیے ایڈووکیٹ لطیف احمد کھوسہ کی خدمات بھی فراہم کی جائیں گی۔
اوکاڑہ ملٹری فارمز برطانوی سامراج نے 19ویں صدی میں برصغیر کو شمال مغرب سے کسی بھی حملے سے بچانے کے لیے بنائے تھے، اس وقت لوگوں کی وہاں آباد ہونے کے لیے حوصلہ افزائی کی گئی اور ساتھ ہی یہ پیشکش بھی کی گئی کہ زمین ان کے نام پر منتقل کردی جائے گی، تاہم اس پیشکش کو کبھی بھی عملی جامہ نہیں پہنایا گیا۔
یہ زمین چونکہ برطانوی فوج کی ملکیت تھی اس لیے 1947 میں برصغیر کی تقسیم کے بعد پاک فوج کو منتقل ہوگئی، پاک فوج اس زمین سے پیدا ہونے والی فصلوں سے حصہ حاصل کرتی تھی لیکن پرویز مشرف کی حکومت میں کنٹریکٹ نظام متعارف کروایا گیا اور کسانوں کو زمین کا کرایہ نقدی کی صورت میں دینے کی ہدایت کی گئی، ساتھ ہی یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ فوج یہ زمین کسی سے بھی خالی کروا سکتی ہے۔
اس فیصلے کے نتیجے میں کسانوں نے اپنے حقوق کے تحفظ کے لیے انجمن مزارعین قائم کی، لیکن اب فوج کی جانب سے ان مزارعین کو زمین خالی کرنے کیلئے کہا جا رہا ہے۔
یہ خبر 23 اپریل 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔
آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔
تبصرے (2) بند ہیں