• KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am
  • KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am

افغان طالبان کے خلاف بڑے آپریشن کا آغاز

شائع April 21, 2016 اپ ڈیٹ April 22, 2016

کابل: افغان فورسز نے ملک بھر میں عسکریت پسندوں کے خلاف مختلف مقامات میں کارروائی کے دوران سینکڑوں عسکریت پسندوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے، جبکہ 10 افغان سیکیورٹی اہلکار بھی ہلاک ہوگئے۔

افغان خبر رساں ادارے خاما کی ایک رپورٹ کے مطابق افغان وزارت دفاع نے بتایا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران غزنی، ہرات اور نگرہار کے صوبوں میں سیکیورٹی فورسز نے متعدد آپریشنز کیے۔

مذکورہ رپورٹ میں وزارت دفاع کے حوالے سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ گذشتہ 24 گھنٹوں میں افغان سیکیورٹی فورسز کے آپریشنز میں 141 عسکریت پسند ہلاک جبکہ 23 زخمی ہوئے ہیں۔

مزید پڑھیں: کابل دھماکا : ہلاکتیں 64 ہوگئیں

یاد رہے کہ اس سے قبل افغان سیکیورٹی حکام کی جانب سے جاری ہونے والے بیانات میں کہا گیا تھا کہ افغانستان میں یومیہ 4 فوجی ہلاک ہورہے ہیں جن میں سے بیشتر کو دیسی ساختہ بم (آئی ای ڈی) حملوں میں نشانہ بنایا جاتا ہے۔

افغان سیکیورٹی فورسز کی کارروائیاں

وزارت دفاع نے مذکورہ کارروائیوں کی تفصیلات جاری کرتے ہوئے کہا کہ جنوب مشرقی صوبے غزنی کے ضلع اندار میں ہونے والے آپریشن میں 19 عسکریت پسند ہلاک اور 9 زخمی ہوئے ہیں۔

صوبہ ہرات کے ضلع چشت شریف میں افغان سیکویرٹی فورس کی کارروائیوں میں 1 عسکریت پسند ہلاک جبکہ 3 زخمی ہوئے۔

افغان وزارت دفاع کے جاری بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ مشرقی صوبے نگرہار میں سیکیورٹی فورسز نے آپریشنز کے دوران داعش سے تعلق رکھنے والے 21 دہشت گردوں کو ہلاک جبکہ 11 زخمی ہوئے۔

غزنی کی مسجد میں دھماکا، 10 عسکریت پسند ہلاک

افغان خبر رساں ادارے خاما نے سیکیورٹی حکام کے حوالے سے خبر دی ہے کہ صوبہ غزنی کے ضلع اندار کی مسجد میں عسکریت پسند آئی ای ڈی بنانے میں مصروف تھے کہ وہ زور دار دھماکے سے پھٹ گئی، افغان طالبان مذکورہ آئی ای ڈی کو سیکیورٹی فورسز کے خلاف حملوں میں استعمال کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: افغان خفیہ ادارے کے دفتر پر حملہ، 30 ہلاک

سیکیورٹی حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ واقعے میں 10 عسکریت پسند ہلاک ہوگئے ہیں۔

خیال رہے کہ افغان طالبان یا کسی اور عسکریت پسند تنظیم نے افغان سیکیورٹی فورسز کے مذکورہ دعوؤں کی تصدیق یا تردید نہیں کی ہے۔

اقوام متحدہ کے افغان مشن اوناما کے مطابق رواں سال کے پہلے تین ماہ میں مختلف دہشت گردی کی کارروائیوں میں 600 شہری ہلاک جبکہ 1343 زخمی ہوچکے ہیں۔

عمری آپریشن

واضح رہے کہ گذشتہ ہفتے افغان طالبان کی جانب سے موسم گرما کی کارروائیوں کا اعلان کیا گیا تھا جسے انھوں نے اپنے سابقہ سربراہ ملا عمر کے نام پر عمری آپریشن کا نام دیا تھا۔

طالبان کے اس اعلان کے بعد افغانستان بھر میں افغان سیکیورٹی فورسز، سرکاری حکام اور دیگر غیر ملکیوں کے خلاف کارروائیوں میں تیزی آگئی، جن میں متعدد بم دھماکے بھی شامل ہیں۔

مزید پڑھیں: طالبان کا افغانستان میں نئے حملوں کا اعلان

گذشتہ روز دارالحکومت کابل میں افغانستان کی خفیہ ایجنسی نیشنل سیکیورٹی ڈائریکٹوریٹ (این ڈی ایس) کے دفتر پر ہونے والے خود کش حملے اور اس میں 64 سے زائد ہلاکتوں کے بعد افغان حکومت نے طالبان کے خلاف سخت رویہ اختیار کرنے کا اعلان کیا تھا اور ساتھ ہی افغان فورسز نے ملک بھر میں انسداد دہشت گردی آپریشنز میں اضافہ کردیا۔

طالبان کی جانب سے نئے آپریشن کے اعلان کے بعد گزشتہ ہفتے صوبے تخار میں سڑک کنارے نصب بم حملے میں اعلیٰ سیکیورٹی افسر سمیت 8 اہلکار ہلاک ہوئے تھے۔

اس دھماکے سے دو روز پہلے جلال آباد کے قریب افغان فوج میں بھرتی ہونے والے افراد کی بس پر خود کش حملہ کیا گیا تھا جس کے نتیجے میں 12 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئے تھے۔

رواں ماہ کے شروع میں مشرقی صوبے پروان میں ایک موٹر سائیکل سوار خودکش بمبار نے خود کو ایک اسکول اور کلینک کے قریب دھماکے سے اڑالیا تھا، جس کے نتیجے میں کم ازکم 6 شہری ہلاک اور 22 زخمی ہوئے تھے۔

یاد رہے کہ ملا عمر کی ہلاکت کی خبر منظر عام پر آنے کے بعد گزشتہ ایک سال سے افغان طالبان کی قیادت ملا عمر کے نائب ملا اختر منصور کر رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: نئے امیر کی قیادت میں افغان طالبان کا پہلا بڑا حملہ

ملا اختر منصور کے امیر بننے کے بعد طالبان میں اختلافات پھوٹ پڑے اور وہ مختلف دھڑوں میں تقسیم ہوگئے، تاہم گزشتہ ماہ طالبان کی جانب سے اعلان کیا گیا کہ یہ اختلافات ختم ہو گئے ہیں اور مخالف دھڑے کے رہنماؤں کو بھی طالبان کی شوریٰ شامل کر لیا گیا ہے۔

مذکورہ گروپ 2001 میں امریکا کی مداخلت کے باعث افغان حکومت چھن جانے کے بعد افغان حکومت کے خلاف عسکری کارروائیوں میں مصروف ہے۔

طالبان نے دسمبر 2014 میں افغانستان سے امریکی اور دیگر غیر ملکی فوجوں کے انخلا کے بعد اپنی کارروائیوں کو تیز کردیا، جس میں اب تک ہزاروں افغان فوجی اور پولیس اہلکار ہلاک اور زخمی ہوچکے ہیں۔

دوسرے جانب طالبان نے اپنی شرائط کی منظوری تک افغان امن مذاکراتی عمل کا حصہ بننے سے انکار کردیا ہے، جس میں ملک میں موجود 13000 غیر ملکی فوجوں کے انخلا کا مطالبہ بھی شامل ہے۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024