• KHI: Fajr 4:50am Sunrise 6:09am
  • LHR: Fajr 4:08am Sunrise 5:33am
  • ISB: Fajr 4:09am Sunrise 5:36am
  • KHI: Fajr 4:50am Sunrise 6:09am
  • LHR: Fajr 4:08am Sunrise 5:33am
  • ISB: Fajr 4:09am Sunrise 5:36am
شائع April 16, 2016

فلک بوس پہاڑوں، گھنے جنگلات، بل کھاتی ندیوں، سحر انگیز آبشاروں اور میٹھے جھرنوں کی سرزمین وادیء سوات کو پروردگار نے ملکوتی حسن سے نوازا ہے۔ اس وادی کے حسن کو چار چاند لگانے میں اگر ایک جانب سیدگئی، کنڈول، سپین خوڑ، درال اور بشیگرام جیسی خوبصورت جھیلوں کا کردار ہے، تو دوسری جانب جاروگو، جامبل اور اوشو جیسے آبشار رہی سہی کسر پوری کر دیتے ہیں۔ ایسی ہی ایک سحر انگیز آبشار ’شنگرئی‘ بھی ہے جس کے بارے میں باقی ماندہ ملک تو درکنار خود سوات کی بیشتر آبادی بھی لاعلم ہے۔

آبشار کو مقامی لوگ ’ڈنڈ‘ یا ’چڑھ‘ کہتے ہیں۔ دونوں دراصل پشتو زبان کے الفاظ ہیں، لیکن پشتو زباں میں جھیل کے لیے موزوں ترین لفظ ڈنڈ (جو کہ سندھی میں ڈھنڈ ہے) اور آبشار کے لیے چڑھ ہے۔

شنگرئی آبشار سوات کے مرکزی شہر مینگورہ کے نواحی علاقہ منگلور کے پہاڑوں میں واقع ہے۔ مذکورہ پہاڑوں میں ایک سرسبز و شاداب گاؤں ’شنگرئی‘ کے نام سے بھی آباد ہے۔ یہ گاؤں سوات کے مرکزی شہر سے لگ بھگ 18 سے 20 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ مینگورہ شہر سے بذریعہ سڑک 45 منٹ میں شنگرئی گاؤں باآسانی پہنچا جاسکتا ہے۔

شنگرئی آبشار تک جانے والا راستہ جو ہائیکنگ کے لیے موزوں ہے۔— فوٹو امجد علی سحاب
شنگرئی آبشار تک جانے والا راستہ جو ہائیکنگ کے لیے موزوں ہے۔— فوٹو امجد علی سحاب
شنگرئی گاؤں کے کچے پکے بے تربیت گھروں کا ایک منظر۔— فوٹو امجد علی سحاب
شنگرئی گاؤں کے کچے پکے بے تربیت گھروں کا ایک منظر۔— فوٹو امجد علی سحاب
شنگرئی گاؤں۔— فوٹو امجد علی سحاب
شنگرئی گاؤں۔— فوٹو امجد علی سحاب

پہاڑوں کے اوپر واقع شنگرئی گاؤں میں مٹی اور گارے سے بنے گھر بکھرے موتیوں کی طرح بے ترتیب آباد ہیں۔ آبشار تک رسائی کے لیے کئی راستے ہیں مگر ان میں سے دو کا استعمال زیادہ ہے۔ ایک تو گاؤں پہنچنے سے پہلے وہ کچا راستہ ہے جو آبشار کے ساتھ رہائش پذیر آبادی نے اپنی مدد آپ کے تحت پہاڑ کا سینہ چیر کر بنایا ہے۔ اس پر موٹر سائیکل یا پھر سائیکل کی مدد سے باآسانی آبشار تک رسائی حاصل کی جاسکتی ہے۔

دوسرا راستہ قدرے صبر آزما اور کم استعمال کیا جانے والا ہے جو پہاڑ کی چوٹی سے ایک اچھی خاصی ہائیک کے ذریعے نیچے آبشار تک جاتا ہے۔ چوٹی سے نیچے آبشار تک گاؤں والوں نے واکنگ ٹریک بنایا ہے جسے مقامی و غیر مقامی سیاح ہائیکنگ کے لیے استعمال کرتے ہیں۔

15 مارچ سے لے کر 30 اپریل تک مذکورہ ٹریک پر ہائیکنگ کا اپنا مزہ ہوتا ہے۔ راستے میں رنگ برنگے خودرو پھول دعوت نظارہ دیتے ہیں۔ یہ پھول آبشار کے ساتھ کھیتوں کے کنارے یا پھر پگڈنڈیوں پر کھلتے ہیں۔ یہ نیلے، پیلے اور لال رنگ کے ہوتے ہیں۔ بہار کی آمد کے ساتھ ہی آبشار کے تمام راستے ان پھولوں سے اٹے پڑے رہتے ہیں جو دامن دل کھینچنے میں ذرہ بھر دیر نہیں کرتے۔

مقامی و غیر مقامی سیاح مارچ کے وسط سے لے کر اکتوبر کی آخری تاریخ تک شنگرئی آبشار آتے رہتے ہیں۔ سیاح آبشار کے احاطے میں واقع بڑے بڑے پتھروں کے اوپر چڑھ کر آبشار کے دلفریب مناظر کو کیمرے کی آنکھ سے محفوظ کرتے ہیں، اور پھر انہی پتھروں کے اوپر چٹائی یا دری بچھا کر کھانا کھاتے ہیں یا جوس و دیگر روایتی مشروبات کا لطف اٹھاتے ہیں۔ بیشتر سیاح آبشار پہنچتے ہی تصاویر اتارنے کو ترجیح دیتے ہیں۔

چجو گٹ سے نیچے منگلور گاؤں اور دریائے سوات کا ایک دلفریب نظارہ۔— فوٹو امجد علی سحاب
چجو گٹ سے نیچے منگلور گاؤں اور دریائے سوات کا ایک دلفریب نظارہ۔— فوٹو امجد علی سحاب
خمبو ڈنڈ۔— فوٹو امجد علی سحاب
خمبو ڈنڈ۔— فوٹو امجد علی سحاب
راستے میں پہاڑی سے پھوار کی شکل میں بہنے والا پانی، نیلا آسمان اور بادل۔— فوٹو امجد علی سحاب
راستے میں پہاڑی سے پھوار کی شکل میں بہنے والا پانی، نیلا آسمان اور بادل۔— فوٹو امجد علی سحاب

شنگرئی آبشار کا قطر تقریباً 70 فٹ جبکہ اونچائی 35 فٹ کے قریب ہے۔ آپ جب آبشار کے بالکل سامنے کھڑے ہوتے ہیں، تو سیدھے ہاتھ پہاڑ کے دامن میں ایک اچھا خاصا جنگل نظر آتا ہے۔ اس کے علاوہ بھی یہ علاقہ سرسبز و شاداب ہے اور ہر طرف کھیت ہی کھیت نظر آتے ہیں جن میں زیادہ تر گندم اور مکئی کی فصل کاشت کی جاتی ہے۔

شنگرئی آبشار چاروں جانب سے پہاڑوں میں گھری ہے۔ یہ جگہ بیضوی شکل لیے ہوئے ہے۔ آبشار کا پانی ایک ندی کی شکل میں نیچے منگلور خوڑ کے ساتھ ملتا ہے جو آگے جا کر دریائے سوات میں شامل ہوجاتا ہے۔ اپریل کے آخر تک آبشار کا پانی اتنا ٹھنڈا ہوتا ہے کہ اسے صرف چھوا ہی جا سکتا ہے۔ مئی کے وسط تک سیاح منہ ہاتھ دھونے پر اکتفا کرتے ہیں جبکہ جون، جولائی اور اگست کے مہینوں میں یہاں بیشتر سیاح پانی میں غوطے لگاتے نظر آتے ہیں۔

مارچ اور اپریل کے مہینوں میں بارشوں کی وجہ سے آبشار میں پانی کا بہاؤ زیادہ ہوتا ہے جبکہ مئی، جون، جولائی اور اگست کے مہینوں میں گرمی کی شدت میں اضافے کی وجہ سے پہاڑوں پر جمی برف پگھلنے کا عمل شروع ہوجاتا ہے، جس سے آبشار میں پانی کا تیز بہاؤ برقرار رہتا ہے۔ دونوں موقعوں پر نیچے گرتا پانی دور دور تک پھوار کی شکل میں اڑتا رہتا ہے اور قریب آنے والے سیاحوں کو تر کر دیتا ہے۔

شنگرئی گاؤں سے آبشار کا ایک دلفریب منظر۔— فوٹو امجد علی سحاب
شنگرئی گاؤں سے آبشار کا ایک دلفریب منظر۔— فوٹو امجد علی سحاب
شنگرئی آبشار۔— فوٹو امجد علی سحاب
شنگرئی آبشار۔— فوٹو امجد علی سحاب
گرتا پانی سحر طاری کردیتا ہے۔— فوٹو امجد علی سحاب
گرتا پانی سحر طاری کردیتا ہے۔— فوٹو امجد علی سحاب

پھوار پڑتے وقت تھکے ہارے سیاحوں میں گویا جان سی پڑجاتی ہے اور اس وقت ان کا جوش و خروش دیدنی ہوتا ہے۔ تصاویر اتارنے کے بعد آگ روشن کرنے کے لیے لکڑیوں کو اکٹھا کرنے کا عمل شروع ہوتا ہے اور آخر میں آگ روشن کر کے کھانا تیار کیا جاتا ہے۔

واپسی کے وقت چوٹی تک چڑھنے کا عمل ایک صبر آزما مرحلہ ہوتا ہے جس میں 30 سے لے کر 45 منٹ تک صرف ہوسکتے ہیں۔ سیاح اپنے ساتھ لائے ہوئے پانی کی بوتلیں آبشار کے پانی سے بھرتے ہیں اور واپس پہاڑ پر چڑھتے وقت پیاس بجھانے کے لیے وقتاً فوقتاً پیتے رہتے ہیں۔

شنگرئی گاؤں تک آنے والی سڑک بے حد خراب ہے۔ یہ سچ ہے کہ شنگرئی مرکزی سڑک سے قدرے دور ہے لیکن اس گاؤں میں اچھی خاصی آبادی ہے اور سب سے بڑھ کر شنگرئی آبشار ہے جس کا شمار پاکستان کے خوبصورت آبشاروں میں ہوتا ہے، مگر انتظامی لاپرواہی کی وجہ سے یہاں تک لوگوں کی رسائی مشکل سے ہوتی ہے۔

شنگرئی کے راستے میں خودرو مگر خوبصورت پھول دامن دل کھینچتے ہیں۔— فوٹو امجد علی سحاب
شنگرئی کے راستے میں خودرو مگر خوبصورت پھول دامن دل کھینچتے ہیں۔— فوٹو امجد علی سحاب
شنگرئی آبشار۔— فوٹو امجد علی سحاب
شنگرئی آبشار۔— فوٹو امجد علی سحاب
شنگرئی گاؤں۔— فوٹو امجد علی سحاب
شنگرئی گاؤں۔— فوٹو امجد علی سحاب

افسوس کا مقام یہ ہے کہ پہاڑوں کے بیچ واقع اس گاؤں کی اہم اور واحد سڑک پر پچھلے کئی سالوں سے کوئی توجہ نہیں دی گئی ہے اور یہی وجہ ہے کہ اس کی سڑک تنگ اور خستہ حال ہے۔ پہاڑوں میں بل کھاتی ہوئی اس خراب سڑک سے گزرنا واقعی ایک کٹھن عمل ہے۔

اگر حکومت وقت نے شنگرئی آبشار تک آنے والی سڑک اور پہاڑ کی چوٹی سے نیچے آنے والے ٹریک پر تھوڑی سی توجہ دی، تو ایسا نہیں ہو سکتا کہ یہ خوبصورت جگہ دیگر مشہور سیاحتی مقامات کا مقابلہ نہ کر سکے۔


امجد علی سحاب فری لانس صحافی ہیں اور تاریخ و تاریخی مقامات میں دلچسپی رکھتے ہیں۔


ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دیے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔

امجد علی سحاب

امجد علی سحابؔ روزنامہ آزادی اسلام آباد اور باخبر سوات ڈاٹ کام کے ایڈیٹر ہیں۔ اردو بطور مضمون پڑھاتے ہیں، اس کے ساتھ فری لانس صحافی بھی ہیں۔ نئی دنیائیں کھوجنے کے ساتھ ساتھ تاریخ و تاریخی مقامات میں دلچسپی بھی رکھتے ہیں۔

ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تبصرے (29) بند ہیں

Muhammad kashif munir bhatti Apr 16, 2016 01:03pm
Nice Art. good to see, what a beautiful Pakistan Thanks Mr Amjid Ali
Fahad Sarwar Apr 16, 2016 01:07pm
Dear Mr. Amjad Ali & Dawn News Team, I never wrote anything to blogs or publishes of any news paper. i would like to thank you for your effort. "Main Pakistan aap kay camera ki akh dekhta hu". We should be thankful to Allah it has given us a beautiful land/people/environment. Kind Regards, Fahad Sarwar
bad boy Apr 16, 2016 01:09pm
well done
Javed Shah Apr 16, 2016 01:53pm
Well done! Sir Amjad used to be our Urdu teacher back in school. All his work is worth praising! He is brilliant.
احسان علی خان Apr 16, 2016 02:43pm
An amazing place to visit
ابوبکر شیخ Apr 16, 2016 03:07pm
خوبصورت تصویریں اور اچھی تحریر امجد علی سحاب ۔ بھئی اتنے خوبصورت علائقے ہیں آپ کے، کبھی ہم لکھاری بھائیوں کو بھی آنے کی دعوت دی جئے، کہ آنکھیں بند ہونے سے پہلے ایسے خوبصورت مناظر ہم بھی دیکھ سکیں۔ ابوبکر شیخ/لکھاری
minhaj uddin Apr 16, 2016 03:24pm
امجد علی صحاب صاحب ایک بہترین لکھاری اور اس کی سٹوری بہت شوق سے پڑتا ہو۔اللہ کریں سالہا سال اس طرح لکھتے رہے ۔اور خوبصورت وادیوں پیکچرایٗز کرتے رہے ۔
niaz khan Apr 16, 2016 04:09pm
wagateyy
زین خان Apr 16, 2016 06:12pm
wow...................ye hai mera pakistan, beautiful view of sawat ALLAH ise salamat rakhay,dekh kr ankhain thandi ho gai hain
KH Apr 16, 2016 06:39pm
very fantastic article and pic of Swat.
فضل رازق Apr 16, 2016 07:23pm
@ابوبکر شیخ قبلہ ہم تابعدار ہیں. منظر صاحب اور آپ پروگرام بنالیں بندہ آپ کو اڈے سے ریسیو کرلے گا. نیک خواہشات کے لئے ممنون ہوں......
Bakht zaib khan Apr 16, 2016 08:55pm
Bohot ache Kiya bat hai janb
Imran Ghani Khan Apr 17, 2016 02:15am
Good job Mr. Amjad Ali.... Swat has been hit by major calamities and a period of a push into the stone age which has upto some extent ruined its positive image.... Your blogs and images like these can replenish it....
zar jaan Apr 17, 2016 09:39am
great article through we able to know about a great place in swat. thanks Amjad
Muhammad irfan Apr 17, 2016 09:52am
اللہ تعالیٰ امجد علی سحاب کے علم میں مزید اضافہ کرے
Kk Kabir Apr 17, 2016 11:50am
There are so many lovely places in Pakistan yet to be discovered by human eyes and by camera lenses, This is just one beauty piece of Pakistan.
Kk Kabir Apr 17, 2016 11:53am
This is just a beauty piece of Pakistan and there so many lovely places in Pakistan waiting to get discovered by human eyes and camera lenses. By the way thanks for sharing the beauty of swat valley.
Rao Tasleem Apr 18, 2016 05:39pm
asslam o alaikum mene aapki ye tasveereen dekhi bht khobsorat hen sb kch mra bht dil hai ye jga dekhne ka itna khobsorat hai hmara pakistan aur aap ne pic bhi bhut achi c lee hen dil khush h0gya ye dekh kr dil kr rha hai urr kr aja0on wahan apka bhut shukritya aap ne ye pic rakhi
Rao Tasleem Apr 18, 2016 05:55pm
assalam alaikum apki ye post dekh kr bht khushi hui bhai bus mje b yahan aana ksi trah ye sb dekhna hai
Ali Butt Apr 19, 2016 04:13pm
beautiful work done by mr Amjad Ali as I have been to so many beautiful places in Pakistan as well as in abroad but one thing i must mention here is that after Lake district and winder mare in England this is the most beautiful land scape of nature i have ever seen n definitely its at number 1 because its situated in my beautiful homeland Pakistan. i hope one day soon i will visit this place myself n explore the beauty of this whole place with my own naked eyes insha Allah. once again thanks to mr Amjad for such a lovely sharing. God Bless u
Muhammad Haroon Narowal Punjab Pakistan Apr 20, 2016 03:10pm
امجد علی صحاب صاحب ایک بہترین لکھاری اور اس کی سٹوری بہت شوق سے پڑتا ہو۔اللہ کریں سالہا سال اس طرح لکھتے رہے ۔اور خوبصورت وادیوں پیکچرایٗز کرتے رہے
Muhammad Haroon Narowal Punjab Pakistan Apr 20, 2016 03:15pm
Good job Mr. Amjad Ali.... Swat has been hit by major calamities and a period of a push into the stone age which has upto some extent ruined its positive image.... Your blogs and images like these can replenish it....
sanaullah Apr 21, 2016 06:48am
Great, proud to be swati, I really appreciate you apports. Thanks Dude!!!!!!
waqar Apr 21, 2016 02:48pm
this place is very nice but gor is v bad
Muhammad Haroon Narowal Punjab Pakistan Apr 21, 2016 02:50pm
dear Mr. Amjad Ali & Dawn News Team, I never wrote anything to blogs or publishes of any news paper. i would like to thank you for your effort. "Main Pakistan aap kay camera ki akh dekhta hu". We should be thankful to Allah it has given us a beautiful land/people/environment. Kind Regards, Fahad Sarwar
Irfan Ashraf Apr 21, 2016 04:57pm
Assalamo alikum. Amjad sb ap ki tahreer waqay hi buhat dil lubha lany wali thi. ma yah aan achatha to plz guide me.
امجد علی سحابؔ Apr 24, 2016 05:37pm
@Irfan Ashraf بھائی آپ جب بھی آنا چاہیں۔ بندہ آپ کی راہنمائی کے لئے تیار ہے۔ میرا ای میل نوٹ کرلیجیے amjadalisahaab@gmail.com
امجد علی سحابؔ Apr 24, 2016 05:38pm
@ابوبکر شیخ سر میں تو آپ کا بہت بڑا فین ہوں۔ آپ جب بھی آنا چاہیں بندہ تابعدار ہے۔ منظر صاحب کو ساتھ لے لیں بڑا مزا آئے گا۔ میرا ای میل لے لیں۔ باقی باتیں اگر ای میل میں ہوجائیں تو اچھا رہے گا۔ amjadalisahaab@gmail.com
hasnu.cute@gmail.com Apr 25, 2016 02:33pm
NICE ARTICLE NICE INVENTION(Visiting point) AS WELL , WOULD HVE BEEN BETTER IF BRIEFLY GUIDE THE VISITORS WANA COME FROM OTHER AREAS OF PAKISTAN THAT HOW THEY CAN REACH TO THE PLACE WHAT EQUIPMENT THE NEED WITH THEM? WHERE TO STAY??