عمران خان کا وزیراعظم سے استعفے کا مطالبہ
اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے پاناما لیکس کے انکشافات کے بعد وزیراعظم نواز شریف سے استعفے کا مطالبہ کردیا۔
انہوں نے پاناما لیکس کے معاملے پر قوم سے حقائق چھپانے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف نے عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش کی۔
مزید پڑھیں: ’آف شور‘ اکاؤنٹس کیا ہیں؟
اسلام آباد میں اتوار کو بنی گالہ سے 'قوم سے خطاب' میں انہوں نے ایک مرتبہ پھر انکوائری کمیشن کو مسترد کرتے ہوئے چیف جسٹس سپریم کورٹ کے تحت کمیشن کا مطالبہ کیا۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ کمیشن میں وائٹ کالر کرائم کے تفتیش کار شامل ہونے چاہئیں، اس کے لیے بیرونی آڈٹ فرم کو لایا جائے۔
انہوں نے مطالبات منظور نہ ہونے کی صورت میں رائیونڈ میں دھرنا دینے کی دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ وہ تحریک انصاف کے کارکنوں کو نہیں پورے پاکستان کو اکٹھا کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں: شریف خاندان کی 'آف شور' کمپنیوں کا انکشاف
عمران خان نے کہا کہ دنیا کے کئی ملکوں میں پاناما لیکس پر طوفان آگیا، جب قومیں حقوق کیلیےکھڑی نہیں ہوتیں تو تباہی کی طرف جاتی ہیں، ایک زندہ معاشرہ ہی اپنے حقوق کیلیے کھڑا ہوتا ہے۔
عمران خان کے مطالبات
- پاناما لیکس کے انکشافات کے بعد وزیراعظم کا استعفیٰ
- چیف جسٹس کی سربراہی میں کمیشن کا قیام
- کمیشن نہ بنانے کی صورت میں رائیونڈ دھرنا دینے کی دھمکی
انہوں نے کہا کہ آئس لینڈ کے لوگوں نے باہر نکل کر اپنے حقوق کی جدوجہد کی، وہاں کے عوام نے حکمرانوں کے احتساب کا فیصلہ کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومتی وزیروں کو پاکستان ٹیلی ویژن پر اپنا موقف پیش کرنے کا موقع دیا گیا تاہم انہیں موقع نہیں دیا گیا۔
عمران خان نے کہا میں قومی رہنما ہوں ، مجھے بھی پی ٹی وی پر مؤقف پیش کرنےکا موقع ملنا چاہئے تھا۔'
یہ بات قابل ذکر ہے کہ پی ٹی وی نے عمران خان کے خطاب کو براہ راست نشر نہیں کیا اور نہ ہی کسی قسم کی کوریج دی۔
چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ ملک کی تاریخ کا فیصلہ کن مرحلہ آگیا، ملک تباہی کی طرف جا رہا ہے، اب ہم رخ بدل سکتے ہیں۔
انہوں نے پاناما لیکس کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے غیبی مدد قرار دیتے ہوئے کہا کہ لگتا ہے اللہ کو پاکستانیوں پر ترس آگیا ہے۔
'اللہ تعالیٰ نے پاکستانیوں کیلیے سو موٹو ایکشن لے لیا ہے'
عمران خان نے کہا کہ اپوزیشن کا کام حکومت کے غلط کاموں پر آواز اٹھانا ہے.
'کیا ن لیگ کا کام اپنی رہنما کی کرپشن بچاناہے؟'
چیئرمین تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ وزرا نے لوگوں سے جھوٹ بولا کہ شوکت خانم کا پیسہ واپس نہیں آیا، ایسا تاثر دیا کہ شوکت خانم کا بڑا نقصان ہوگیاہے۔
'وزرا نے آخرت میں اللہ کو جواب دینا ہے یا نواز شریف کو؟'
انہوں نے کہا کہ شوکت خانم کے علاوہ غریب آدمی کےلیے کینسر کےعلاج کا کوئی دوسرا ادارہ نہیں، عام آدمی بےچارہ علاج کےلئے کہاں جائے؟
مزید جانیں: پاناما لیکس نواز شریف کی سچائی پر مہر، حکومتی ترجمان
عمران خان نے کہا کہ کیمرون جب وزیراعظم نہیں تھے تب والد کی آف شور کمپنی میں پیسہ لگایا اس کے باوجود برطانیہ میں ان کے استعفے کا شور مچ گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نواز شریف پرپانچ بڑے الزام ہیں، اگر ان میں سے ایک بھی کیمرون پر لگے تو جیل میں چلاجائے۔
'وزیراعظم پر ٹیکس چوری، منی لانڈرنگ ، اثاثے چھپانے،کرپشن کے الزامات ہیں'
انہوں نے الزام عائد کیا کہ نواز شریف نے نے 2011میں 20کروڑ روپیہ اپنے بیٹے سے منگوایا۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا ایک ارب روپے سے زائد کا گھر ہے، انہوں نے خود کہا تھاکہ سوئٹزر لینڈ میں پاکستان کے 200 ارب ڈالر رکھے ہیں۔
انہوں نے وزیراعظم سے پاناما پیپرز کے بعد استعفے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ میاں صاحب کے پاس حکومت کرنےکا کوئی اخلاقی جواز نہیں بچا۔
عمران خان نے کہا کہ وزیراعظم خود ٹیکس نہیں دیتے، اور سمجھتے ہیں کہ لوگ انہیں ٹیکس دیں گے۔
مجھے بھی پی ٹی وی پر مؤقف پیش کرنےکا موقع ملنا چاہئے تھا
— عمران خان
'نوازشریف اپنا رہن سہن دیکھیں اور ٹیکس ادائیگیاں دیکھیں۔'
عمران خان نے کہا کہ پاکستان میں کسانوں پر ٹیکسوں کا بوجھ ڈال دیاگیاہے، ملک میں ڈھائی کروڑ بچے تعلیم سے محروم ہیں۔
'غریب کےپاس دو وقت کی روٹی نہیں،حسن نواز (نواز شریف کے بیٹے) کا 8 ارب روپے کا گھر ہے'
پانامالیکس
واضح رہے کہ 5 روز قبل انٹرنیشنل کنسورشیم آف انوسٹیگیٹیو جرنلسٹس (آئی سی آئی جے) نے بیرون ملک ٹیکس کے حوالے سے کام کرنے والی پاناما کی مشہور قانونی مدد فراہم کرنے والے ادار موزیک فانسیکا کی افشا ہونے والی انتہائی خفیہ دستاویزات میں پاکستان سمیت دنیا کی کئی طاقت ور سیاسی شخصیات کے 'آف شور' مالی معاملات عیاں ہوئے تھے۔
پاناما لیکس میں بتایا گیا کہ کس طرح دنیا بھر کے امیر اور طاقت ور لوگ اپنی دولت چھپانے اور ٹیکس سے بچنے کے لیے بیرون ملک اثاثے بناتے ہیں۔
ویب سائٹ پر موجود معلومات کے مطابق پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف کے بچوں مریم، حسن اور حسین کئی کمپنیوں کے مالکان ہیں یا پھر ان کی رقوم کی منتقلی کے مجاز تھے‘۔
وزیر اعظم کے بچوں کے علاوہ دیگر کئی سیاست دانوں اور کاروباری شخصیات کا نام بھی ان معلومات میں سامنے آیا ہے۔
یہ معلومات سامنے آنے کے بعد پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے قومی احتساب بیورو (نیب) کے ذریعے تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
بعد ازاں وزیراعظم نواز شریف نے پاناما لیکس کے معاملے پر قوم سے سرکاری ٹی وی پر خطاب میں سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ جج کی سربراہی میں ایک اعلیٰ سطح کا جوڈیشل کمیشن قائم کرنے کا اعلان کیا۔
یہ بھی پڑھیں : پاناما لیکس:وزیراعظم کا جوڈیشل کمیشن بنانے کا اعلان
اس اعلان کے بعد قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے پاناما لیکس پر وزیراعظم نواز شریف کی جانب سے قائم کردہ جوڈیشل کمیشن مسترد کرتے ہوئے بین الاقوامی ماہرین سے آڈٹ کروانے کا مطالبہ کردیا۔
دوسری جانب پنجاب کے وزیر اعلیٰ شہباز شریف کی اہلیہ تہمینہ درانی بھی یہ مطالبہ کر چکی ہیں کہ اگر آف شور کمپنیاں قانونی بھی ہوں تو بھی ان میں رکھا پیسہ ملک کو واپس کیا جائے۔
آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔
تبصرے (3) بند ہیں