'امریکی شہری پاکستان کا غیرضروری سفر نہ کریں'
واشنگٹن: امریکا نے اپنے شہریوں کو پاکستان کا غیر ضروری سفر نہ کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ یہاں تشدد ایک اہم خطرہ بن گیا ہے۔
امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی طرف سے جاری کیے گئے سفری انتباہ میں لکھا گیا کہ، 'پاکستان کو دہشت گردی، تشدد اور فرقہ وارانہ فسادات کا سامنا ہے اور متعدد ملکی و غیر ملکی دہشت گرد گروہ پورے ملک میں رہنے والے امریکی شہریوں کے لیے ایک خطرہ ہیں'.
حالیہ انتباہ سے گذشتہ برس 28 اگست کو جاری ہونے والے انتباہ کو تقویت ملی ہے.
مزید پڑھیں: امریکی شہریوں کو پاکستان کا غیر ضروری سفر نہ کرنے کی ہدایت
اس بیان نے امریکی شہریوں کو یہ بھی یاد دلایا کہ پاکستانی حکومت نے توہین رسالت کے قانون کو نافذ کررکھا ہے اور مذہبی اقلیتیں ٹارگٹ کلنگ اور توہینِ رسالت کا شکار رہی ہیں.
اس وارننگ میں اس بات کی نشاندہی بھی کی گئی کہ سخت حفاظتی انتظامات والے ادارے، جن میں ایئرپورٹ اور فوجی تنصیبات شامل ہیں، انہیں بھی مسلح حملوں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
مزید کہا گیا کہ 'دہشت گردوں نے یونیورسٹی، اسکول، ریلیوں، عبادت گاہوں اور پاکستان کے مختلف شہروں میں بڑے بازاروں کو نشانہ بنایا.'
امریکی شہریوں کو یہ بھی یاد دلایا گیا کہ 16اپریل 2015 کو 2 مسلح افراد نے کراچی میں ایک امریکی استاد کو نشانہ بنایا، مزید کہا گیا کہ 'شواہد سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ اُنہیں اس وجہ سے نشانہ بنایا گیا کہ کیوں کہ وہ ایک امریکی شہری تھیں ۔'
اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے مطابق 2016 کی ابتداء سے اب تک، ایک خودکش بمبار نے کوئٹہ میں ایک ہسپتال کے سامنے حملہ کیا جس میں 15 افراد ہلاک اور 25 زخمی ہوئے، مسلح افراد نے چارسدہ میں باچا خان یونیورسٹی پر حملہ کیا، جس میں 22 لوگ مارے گئے اور لاہور میں ایک خودکش حملہ آور نے حملہ کیا جس میں 70 سے زائد افراد ہلاک اور 340 سے زائد زخمی ہوئے ۔'
یہ بھی پڑھیں: چارسدہ کی باچا خان یونیورسٹی پر حملہ، 20 ہلاک
اس بات کا بھی اضافہ کیا گیا کہ 'حکومتِ پاکستان نے دھمکیوں کے جواب میں خصوصآ ملک کے بڑے شہروں میں حفاظتی انتظامات میں اضافہ کردیا ہے'.
اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے مطابق اسلام آباد میں موجود امریکی سفارت خانے اور کراچی میں موجود قونصل خانہ، اپنے تمام شہریوں کو خدمات فراہم کرتا رہے گا جبکہ پشاور قونصلیٹ اب یہ خدمات فراہم نہیں کرسکتا۔ دوسری جانب لاہور میں موجود قونصل خانے کو عارضی طور پر معطل کردیا گیا ہے۔
یہ خبر 9 اپریل 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔
آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔