پاناما لیکس پر جوڈیشل کمیشن مسترد
اسلام آباد: قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے پاناما لیکس پر وزیراعظم نواز شریف کی جانب سے قائم کردہ جوڈیشل کمیشن مسترد کرتے ہوئے بین الاقوامی ماہرین سے آڈٹ کروانے کا مطالبہ کردیا۔
واضح رہے کہ کچھ روز قبل آف شور ٹیکس کے حوالے سے کام کرنے والی پاناما کی مشہور لا فرم موزیک فانسیکا کی افشا ہونے والی انتہائی خفیہ دستاویزات سے پاکستان سمیت دنیا کی کئی طاقت ور اور سیاسی شخصیات کے مالی معاملات عیاں ہو گئے۔
مزید پڑھیں: پاناما لیکس: نیب سے تحقیقات کا مطالبہ
آف شور اکاؤنٹس کیا ہوتے ہیں؟
- کسی بھی دوسرے ملک میں آف شور بینک اکاؤنٹس اور دیگر مالیاتی لین دین کے نگران اداروں سے یا ٹیکس سے بچنے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔
- کمپنیاں یا شخصیات اس کے لیے عموماً شیل کمپنیوں کا استعمال کرتی ہیں جس کا مقصد اصل مالکان کے ناموں اور اس میں استعمال فنڈز کو چھپانا ہوتا ہے۔
پاناما پیپرز کی جانب سے International Consortium of Investigative Journalists کی ویب سائٹ پر جاری ہونے والے اس ڈیٹا میں وزیراعظم نواز شریف کے اہل خانہ کی آف شور ہولڈنگز کا ذکر بھی موجود ہے۔
ویب سائٹ پر موجود ڈیٹا کے مطابق، وزیراعظم کے بچوں مریم، حسن اور حسین ’کئی کمپنیوں کے مالکان یا پھر ان کی رقوم کی منتقلی کے مجاز تھے‘۔
یہ بھی پڑھیں: پاناما لیکس نواز شریف کی سچائی پر مہر، حکومتی ترجمان
اس سلسلے میں منگل کو وزیراعظم نے ایک اعلیٰ سطح کا جوڈیشل کمیشن قائم کرنے کا اعلان کیا تھا۔
جمعرات کو قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ جوڈیشل کمیشن کو کوئی تسلیم نہیں کرے گا اور اس کا نتیجہ تین سال میں بھی نہیں آئے گا۔
اپوزیشن رہنما نے کہا کہ وہ وزیراعظم کے خاندان پر کیچڑ اچھالنا نہیں چاہتے، تاہم ریاست کی ہر چیز کا ذمہ دار وزیراعظم ہوتا ہے اور یہاں ملک کے وزیراعظم کا خاندان پاناما لیکس میں ملوث نظر آتا ہے۔
مزید جانیں: شریف خاندان کی 'آف شور' کمپنیوں کا انکشاف
انہوں نے اس موقع پر بین الاقوامی ماہرین سے آڈٹ کروانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ماہر فرانزک کو معاملے کی تحقیقات کرنی چاہیے۔
خورشید شاہ نے کہا کہ وہ (وزیراعظم سے) فی الحال استعفے کا مطالبہ نہیں کررہے لیکن آڈٹ کے علاوہ کوئی بات نہیں مانیں گے۔
خورشید شاہ نے دعویٰ کیا کہ حسین نواز نے اعتراف کیا کہ ٹیکس بچانے کیلیے باہر کمپنیاں بنائیں۔
یہ بھی جانیں: پاناما لیکس:وزیراعظم کا جوڈیشل کمیشن بنانے کا اعلان
اگر وزیراعظم کا بیٹا ہی ایسا بیان دے تو ٹیکس اسکیم کا کیا فائدہ ہے،جب حکمران خاندان کے لوگ ہی ملک سے باہر کاروبار کررہے ہیں تو کس منہ سے دنیا کو یہاں آکر سرمایہ کاری کرنے کا کہیں؟
—قائد حزب اختلاف خورشید شاہ
معاملے پر وزیراعظم کے خطاب پر تنقید کرتے ہوئے قائد حزب اختلاف نے کہا کہ نواز شریف کو اس کی ضرورت نہیں تھی۔
'سمجھ نہیں آتا ان کو خطاب کیلئے کس نے دھکا دیا۔'
انہوں نے کہا کہ پاناما لیکس میں 200 پاکستانیوں کا ذکر ہے لیکن معاملہ صرف پاکستان سے متعلق نہیں، بیرون ملک سے بھی لوگ اس میں شامل ہیں اور یہ ایک عالمی مسئلہ بن چکا ہے۔
عمران خان کا چیف جسٹس کی سربراہی میں کمیشن بنانے کا مطالبہ
اجلاس کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے عمران خان نے پاناما لیکس کے معاملے پر چیف جسٹس کی سربراہی میں عدالتی کمیشن بنانے کا مطالبہ کر دیا۔
مزید پڑھیں: پاناما لیکس: ایف بی آر کا تحقیقات کا فیصلہ
انہوں نے خبردار کیا کہ اگر مطالبات نہ مانے گئے تو سڑکوں پر نکلنے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہوگا۔
انہوں نے سب سے پہلے خود کو احتساب کے لئے پیش کرنے کا بھی اعلان کیا۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ یہ اپوزیشن کی سازش نہیں، عالمی معاملہ ہے۔
'حکمراں جماعت وزیراعظم کو مجبور کرے کہ وہ الزامات کا جواب دیں۔'
'وزیراعظم نے ذمہ داری کا مظاہرہ کیا'
دوسری جانب وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے اپوزیشن لیڈر کی تجویز کو خوش آئند قرار دے دیا۔
انہوں نے بتایا کہ جوڈیشل کمیشن کے ارکان کا آج یا کل میں نام آجائے گا۔' سپریم کورٹ کے ججز سے معاملے کی انکوائری کروائی جائے گی۔'
خواجہ آصف نے کہا کہ سپریم کورٹ کے حاضر یا ریٹائرڈ جج کی کمیشن میں تقرری سے فرق نہیں پڑتا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ وزیراعظم نے معاملے پر پوری ذمہ داری کا مظاہرہ کیا۔
آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔