کراچی ضمنی انتخابات میں متحدہ کامیاب
کراچی: قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 245 اور سندھ اسمبلی کے حلقہ پی ایس 115 میں ضمنی انتخابات کے دوران متحدہ قومی موومنٹ سے کامیابی حاصل کرلی ہے
ڈان نیوز کو موصول ہونے والے غیر سرکاری اور غیر حتمی نتیجے کے مطابق این اے 245 پر ایم کیو ایم کے محمد کمال 39ہزار سے زائد ووٹ لے کر کامیاب ہوگئے۔
اسی طرح پی ایس 115 پر ایم کیوایم کے امیدوار فیصل رفیق نے 11 ہزار 747 ووٹ لیے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق پیپلزپارٹی کے شاہد حسین تین ہزار سے زائد ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
کراچی کے علاقوں نارتھ ناظم آباد، حیدری اور شادمان ٹاؤن کے علاقوں پر مشتمل حلقہ این اے-245 کی قومی اسمبلی کی نشست متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے ریحان ہاشمی کے استعفے کے بعد خالی ہوئی تھی، ریحان ہاشمی کا بلدیاتی انتخابات میں ڈسٹرکٹ چیئرمین کا الیکشن لڑنے کا امکان ہے۔
این اے 245:
- رجسٹرڈ ووٹرز4 لاکھ 9 ہزار 656
- حلقے میں پولنگ اسٹیشنز کی تعداد 227
این اے 245 میں مجموعی طور پر 16 امیدوار ضمنی انتخاب میں حصہ لے رہے ہیں، ایم کیو ایم نے محمد کمال کو امیدوار نامزد کیا، ان کے مد مقابل قابل ذکر امیدوار پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شاہد حسین اور پاسبان پاکستان کے عبد الحاکم قائد کو قرار دیا گیا کیونکہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے امیدوار امجد اللہ خان پولنگ شروع ہونے سے 6 گھنٹے قبل رات کے 2 بجے ایم کیو ایم کے حق میں دستبردار ہو گئے تھے، جبکہ انہوں نے اپنی جماعت چھوڑنے کا اعلان کرتے ہوئے متحدہ قومی موومنٹ میں شمولیت بھی اختیار کرلی، علاوہ ازیں پاکستان کے سابق فوجی صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کی جماعت آل پاکستان مسلم لیگ (اے پی ایم ایل) کے این اے 245 سے امیدوار ایم کیو ایم کے حق میں پہلے ہی دستبردار ہو چکے تھے۔
یہ بھی پڑھیں : الیکشن سے قبل پی ٹی آئی امیدوار متحدہ میں شامل
این اے 245 میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 4 لاکھ 9 ہزار 656 ہے، ضمنی الیکشن کے لیے اس حلقے میں 227 پولنگ اسٹیشنز قائم کیے گئے۔
این اے 245 میں ایک انتخابی کیمپ کے قریب سیاسی جماعت کا کیمپ ہٹادیا گیا، انتظامیہ نے اس حوالے سے بتایا کہ کیمپ پولنگ اسٹیشن کے بہت زیادہ قریب بنایا گیا تھا جبکہ 100 میٹر کی حدود میں کوئی کیمپ لگانا غیر قانونی ہے۔
پی ٹی آئی امیدوار کی دستبرداری کے باعث انتخابی عمل یک طرفہ قرار دیا جانے لگا اور عوام کی دلچسپی بھی بہت کم نظر آئی۔
بیشتر پولنگ اسٹیشنز پر ابتداء میں ویرانی رہی لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ سیاسی کارکن اپنے ووٹرز کو نکالنے میں کسی حد تک کامیاب بھی نظر آئے۔
کراچی میں سندھ اسمبلی کے حلقے پی ایس-115 میں بھی ضمنی انتخاب کی تاریخ 7 اپریل مقرر کی گئی۔
لائنزایریا اور پی ای سی ایچ ایس پر مشتمل سندھ اسمبلی کی یہ نشست متحدہ قومی موومنٹ کے ارشد وہرہ کے استعفے کی وجہ سے خالی ہوئی تھی، ایم کیو ایم نے ارشد وہرہ کو بلدیاتی الیکشن میں کراچی کے ڈپٹی میئر کے لیے نامزد کیا ہے۔
پی ایس 115سے متحدہ قومی موومنٹ نے فیصل رفیق، مہاجر قومی موومنٹ نے جمیل قادری، تحریک انصاف نے امجد آصف اور پیپلز پارٹی نے سعید چاولہ امیدوار کو امیدوار نامزد کیا۔
صوبائی اسمبلی کی اس نشست پر متحدہ قومی موومنٹ اور مہاجر قومی موومنٹ میں سخت مقابلے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔
پی ایس 115 میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد ايک لاکھ 62 ہزار614 ہے۔
اس حلقے میں انتخابی مہم کے دوران کچھ پرتشدد واقعات بھی پیش آئے۔
صوبائی اسمبلی کے اس حلقے میں پولنگ اسٹیشنز پر فورسز انتہائی الرٹ نظر آئیں، پولیس کے جوانوں کے ساتھ رینجرز اہلکار بھی تعینات ووٹرز کو شناختی کارڈز اور انتخابی پرچی دیکھنے کے بعد اندر جانے کی اجازت دیتے رہے۔
کراچی کے ان دونوں حلقوں میں پولنگ جمعرات کی صبح 8 بجے شروع ہوئی جس کے اختتام کا وقت بغیر کسی وقفہ کے شام 5 بجے مقرر کیا گیا۔
کراچی میں صوبائی اسمبلی کے حلقے میں الیکشن کے دوران لائنز ایریا میں متحدہ قومی موومنٹ اور مہاجر قومی موومنٹ کے کارکن آمنے سامنے آگئےاور ایک دوسرے کے خلاف شدید نعرے بازی بھی کی۔
دونوں سیاسی جماعتوں کے کارکنوں کی اشتعال انگیزی پر پولیس کی بھاری نفری اس مقام پر پہنچ گئی اور کسی بھی تصادم سے قبل دونوں جماعتوں کے کارکنان کو منتشر کر دیا۔
ضمنی انتخابات کے لیے الیکشن کمیشن کی جانب سے رینجرز کو خصوصی اختیارات دیئے گئے، جس میں پولنگ کے دن مجسٹریٹ درجہ اول کے اختیارات بھی شامل تھے۔
سندھ رینجرز کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) میجر جنرل بلال اکبر نے بھی مختلف پولنگ اسٹیشنز کا دورہ کرکے سیکیورٹی اقدامات کا جائزہ لیا۔
آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔