ضرب عضب کے حتمی مرحلے میں 252 دہشت گرد ہلاک: فوج
راولپنڈی: پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے مطابق رواں سال فروری میں شروع ہونے والے آپریشن ضرب عضب کے آخری مرحلے میں اب تک 252 دہشت گرد ہلاک اور 160 زخمی ہوئے ہیں۔
آئی ایس پی آر کے جاری بیان میں کہا گیا کہ اس دوران سیکیورٹی فورسز نے شمالی وزیرستان کے علاقے شوال کا 640 اسکوائر کلومیٹر کا علاقہ خالی کروالیا ہے۔
اس میں مزید کہا گیا ہے کہ دہشت گردوں کے اہم ٹھکانے مانا، گرباز، لاٹاکا، انزرکاز اور ماگروٹی کے علاقوں کو دہشت گردوں سے پاک کرادیا گیا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ پاک افغان سرحد کے قریب ان کے آخری ٹھکانے پر لڑائی جاری ہے۔
آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو ختم کردیا گیا، اسلحہ اور گولہ بارود کی بڑی تعداد برآمد کرکے تحویل میں لے لی گئی ہے اور فروری سے شروع ہونے والے آپریشن کے دوران شوال کے علاقے سے دہشت گردوں کے مواصلاتی رابطوں کو ختم کردیا گیا ہے۔
آئی ایس پی آر نے مزید بتایا کہ جون 2014 میں آپریشن کے آغاز سے سیکیورٹی فورسز نے شمالی وزیرستان کا 4304 کلومیٹر کا علاقہ کلیئر کروا دیا ہے اور ان علاقوں میں حکومت کی رٹ قائم کی گئی ہے خاص طور پر وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقے فاٹا میں رٹ قائم کردی گئی۔
فروری سے اب تک جاری آپریشن کے آخری مرحلے میں 8 فوجی ہلاک جبکہ 39 زخمی ہوئے ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ فوجیوں نے آپریشن کے دوران 150 کلومیٹر طویل ٹریک بھی تعمیر کیا ہے جبکہ مذکورہ آپریشن انتہائی سخت موسم میں جاری ہے۔
شوال کے پہاڑی علاقے میں آپریشن جاری ہے، جو برف سے ڈھکی ہوئی تھی، جبکہ پہاڑوں کے درمیان اور اندر دیکھنا انتہائی دشوار ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ آپریشن ضرب عضب کے آخری مرحلے کے دوران عارضی طور پر اندرون ملک گھروں سے بے گھر ہونے والے افراد کی بحالی کا کام منصوبے کے مطابق جاری ہے، جیسا کہ شمالی وزیرستان کے 37012 خاندان جو کہ ٹی ڈی پیز کا 36 فیصد ہیں اور اپنے گھروں کو لوٹ چکے ہیں۔
آئی ایس پی آر نے بیان میں کہا کہ شمالی وزیرستان میں پہلے اور دوسرے مرحلے کے دوران 94 ترقیاتی منصوبے مکمل کیے جاچکے ہیں جبکہ تیسرے مرحلے میں 153 منصوبوں کا آغاز کیا گیا ہے، ان منصوبوں کر پاک فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف خود دیکھ رہے ہیں۔
خیال رہے کہ دو سال قبل کراچی انٹرنیشنل ائیر پورٹ پر حملے اور اس کے بعد حکومت اور تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے درمیان جاری مذاکرات کی ناکامی پر شمالی وزیرستان میں آپریشن ضرب عضب کا آغاز کیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ حالیہ چند رپورٹس میں اس بات کی نشاندہی کی گئی ہے کہ آپریشن ضرب عضب کے آغاز اور فوج کی جانب سے دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر چھاپوں جبکہ حکومت کی جانب سے عسکریت پسندی کے خلاف اٹھائے گئے اقدامات کے باعث پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں 70 فیصد کمی آئی ہے۔
آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔