• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

بیوی کا خواہشمند روسی شہری چترال سے گرفتار

شائع April 2, 2016

چترال: بیوی کے حصول کے لیے پاکستان آنے والے روس کے شہری کو گرفتار کرلیا گیا، جس سے تحقیقاتی ادارے تفتیش کر رہے ہیں.

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے ڈسٹرکٹ پولیس چیف آصف اقبال کے حوالے سے بتایا کہ ماسکو سے تعلق رکھنے والے 28 سالہ ایپلگینز وچزلوو نے پاکستان کے شمالی علاقے چترال میں پوسٹرز چسپاں کروائے جس میں کہا گیا کہ وہ ایک مقامی خاتون سے شادی کا خواہش مند ہے اور اس مقصد کے حصول میں مدد کرنے والے کے لیے اس نے 10 لاکھ روپے انعام کی پیش کش کی.

انھوں نے اے ایف پی کو بتایا کہ روسی شہری نے اپنے خواب کی تکمیل کے لیے اسلام قبول کرلیا اور اس کا نیا نام ترد علی ہے، جبکہ علاقے میں لگائے گئے پوسٹر پر روسی شہری کی تصویر اور اُس ہوٹل کا ایڈریس درج تھا، جہاں وہ مقیم تھا.

آصف اقبال کے مطابق مذکورہ روسی شہری کو چترال پولیس اسٹیشن میں رجسٹریشن نہ کروانے کے باعث گرفتار کیا گیا کیوں کہ اس علاقے کا دورہ کرنے والے غیر ملکیوں کے لیے سیکیورٹی وجوہات کی بناء پر رجسٹریشن کرانا لازمی ہوتی ہے.

ایک مقامی سیکیورٹی عہدیدار نے بھی گرفتاری کی تصدیق کی.

مذکورہ سیکیورٹی عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اے ایف پی کو بتایا کہ 'روسی شہری کا کہنا تھا کہ وہ ایک مقامی خاتون سے شادی کرکے یہاں مستقل رہائش پذیر ہونا چاہتا ہے'.

انھوں نے بتایا کہ روسی شہری سے تفتیش کی غرض سے پولیس اور انوسٹی گیشن ایجنسیز کی ایک جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم تشکیل دی جاچکی ہے.

مذکورہ عہدیدار کے مطابق روسی شہری نے گذشتہ دسمبر میں بھی چترال کا دورہ کیا تھا.

تاہم انھوں نے یہ نہیں بتایا کہ سیکیورٹی ایجنسیاں کیوں روسی شہری سے تفتیش کر رہی ہیں.

افغانستان کی سرحد سے منسلک چترال پاکستان کا ایک دوردراز علاقہ ہے، جو اپنی خوبصورتی کی وجہ سے سیاحوں کی توجہ کا مرکز بنا رہتا ہے، یہاں کالاش قبیلے کے لوگ رہتے ہیں .


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

تبصرے (1) بند ہیں

Israr Muhammad Khan Yousafzai Apr 03, 2016 12:31am
روسی شہری کی گرفتاری قانونی ھے یا غیر قانونی یہ تو قانونی ماہرین بتا سکتے ھیں چترال میں. نوجوان لڑکیوں کا بیچنا ایک حقیقت ھے ایسا وہاں بہت عرصے سے ھورہا ھے برائے نام حواتین کے حقوق کیلئے کام کرنے والے این جی اوز اس پر خاموشی اختیار کرنا افسوسناک اور شرمناک ھے اسلام اباد پشاور لاہور کراچی میں خواتین کے حقوق کے نام پر غیر ملکیوں سے پیسے بٹورنے والی خودساختہ تنظیموں کا چترالی خواتین کے ساتھ اس ظلم پر چپ رہنا معنی خیز ھے یہ لوگ صرف پردے اور شادی کو عورت کے ساتھ ظلم مانتے ھیں

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024