• KHI: Fajr 4:43am Sunrise 6:03am
  • LHR: Fajr 3:59am Sunrise 5:25am
  • ISB: Fajr 3:58am Sunrise 5:28am
  • KHI: Fajr 4:43am Sunrise 6:03am
  • LHR: Fajr 3:59am Sunrise 5:25am
  • ISB: Fajr 3:58am Sunrise 5:28am

امن کیلیے پاکستان طالبان رہنما رہا کرے، افغانستان

شائع June 22, 2013

افغانستان کے صدر حامد کرزئی، اے پی فائل فوٹو۔۔۔۔

کابل: افغان وزارت خارجہ نے افغانستان میں پائیدار امن کیلئے پاکستان سے درجنوں سینیئر طالبان قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔

وزارت کا کہنا ہے کہ یہ عمل امن مذاکرات میں مدد گار ہو گا۔ یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب دوحہ میں امن مذاکرات شروع ہونے جا رہے ہیں۔

وزارت کا بیان منگل کو پاکستان وزارت خارجہ کے رد عمل تھا جس میں دوحہ میں طالبان کے دفتر کے افتتاح کو پاکستان نے سراہا تھا، اور افغانستان میں دیرپا امن مذاکرات کو جاری رکھنے پر اپنی جانب سے تعاون کی یقین دہانی کرائی تھی۔

افغانستان طویل عرصے سے طالبان کیخلاف جنگ کے حوالے سے پاکستان کی پالیسی کے بارے میں مختلف  الزمات عائد کرتا رہا ہے۔

افغان وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ اگر پاکستان افغانستان میں امن کے عمل کیلئے مخلص ہے تو پاکستانی حکام کے ذریعے گرفتار افغان طالبان رہنماوں کو رہا کرے۔

رہا کیئے جانے والے طالبان رہنماؤں سے اعلٰی افغان امن کونسل  امن مذاکرات شروع کرے گا۔

طالبان نے دوحہ میں اس ہفتہ دفتر کھولا ہے، اور یہ امید کی جا رہی ہے کہ تعطل کا شکار افغان امن مذاکرات دوبارہ شروع ہو نگے۔

لیکن دفتر کے افتتاح پر حامد کرزئی نے طالبان کے جھنڈے اور ان کی جانب سے لگائی گئی  تختی جس پر ’’اسلامی امارات افغانستان‘‘ لکھا تھا اس پر امریکا سے اپنے تحفظات کا اظہار کیا تھا۔

تحفظات کی بناء پر کرزئی نے افغان وفد کو امن مذاکرات کیلئے دوحہ بھیجنے کا اردہ منسوخ کر دیا اور امریکہ کیساتھ اہم دفاعی معاہدہ پر بات چیت بھی معطل کر دی ہے۔

افغانستان کی اہم اپوزیشن جماعت اور حکومت کی اتحادی نیشنل فرنٹ کے رہنماوں نے دوحہ میں طالبان کے دفتر کھولنے پرمذمت کی ہے۔

ان کیا کہنا ہے کہ یہ عمل غیر قانونی اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے اور افغان سیاسی ریاست کو نقصان پہنچانے کے مترادف ہے۔

افغانستان کافی عرصے سے پاکستان میں حراست میں لیئے گئے درجنوں سینیئر طالبان رہنماؤن کی رہائی کیلئے کوشش کر رہا ہے۔

کرزئی چاہتے ہیں کہ ملا عمر کے جانشین طالبان رہنما ملا عبد الغنی برادر کو رہا کیا جائے کیونکہ وہ طالبان میں اثر رسوخ رکھتے ہیں۔

دو ہزار دس میں کراچی میں امریکی اور پاکستانی انٹیلجنس نے برادر کو حراست میں لے لیا تھا اس سے پہلے برادر امریکی اور اور نیٹو فوج کے خلاف تحریک طالبان کی کمانڈ کرتے رہے ہیں۔

وہ ملا محمد عمر کے نائب تھے جن کی عرفیت برادر ہے۔

افغان حکام کو یقین ہے کہ برادر عمر، سمیت طالبان رہنماؤں سے مذاکرات میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 23 اپریل 2025
کارٹون : 22 اپریل 2025