• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

'علی حیدر گیلانی ازبک طالبان کے پاس ہیں'

شائع March 13, 2016
جمعیت علمائے اسلام (سمیع الحق گروپ) کے سربراہ مولانا سمیع الحق— فائل فوٹو :  اوپن میڈیا سورس
جمعیت علمائے اسلام (سمیع الحق گروپ) کے سربراہ مولانا سمیع الحق— فائل فوٹو : اوپن میڈیا سورس

لاہور : جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی- س) کے سربراہ مولانا سمیع الحق نے کہا ہے کہ سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے بیٹے ازبک طالبان کے پاس ہیں۔

لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا سمیع الحق نے کہا کہ سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی اپنے بیٹے علی حیدر گیلانی کی بازیابی کے لیے متعدد بار ملے ہیں ،ان کی مدد کر رہے ہیں۔

مزید پڑھیں : بیٹے کی بازیابی، گیلانی کا سمیع الحق سے رابطہ

مئی 2013 میں عام انتخابات سے دو روز قبل علی حیدر گیلانی کو ملتان سے اغواء کیا گیا تھا۔

واضح رہے کہ اسلامک موومنٹ آف ازبکستان کو پاکستان اور امریکا کالعدم تنظیم قرار دے چکے ہیں جبکہ جولائی 2015 میں افغان طالبان کے امیر ملا عمر کی موت اور ملا منصور اختر کو امیر بنائے جانے کی خبر سامنے آنے کے بعد اسلامک موومنٹ آف ازبکستان نے داعش سے بیعت کر لی تھی، جون 2014 میں کراچی ائر پورٹ پر حملے میں بھی یہی تنظیم ملوث تھی۔

علی حیدر گیلانی کے حوالے سے اپریل 2014 میں یہ اطلاعات سامنے آئی تھیں کہ وہ طالبان کی حراست میں نہیں ہیں جبکہ ان کے اغواء کاروں نے ایک ویڈیو ارسال کی ہے جس میں علی حیدر گیلانی کی بازیابی کے عوض 2 ارب روپے تاوان طلب کیا گیا تھا۔

مولانا سمیع الحق نے مزید کہا کہ شہباز تاثیر کو طالبان نے خود چھوڑا کسی اور نے رہا نہیں کروایا۔

خیال رہے کہ شہباز تاثیر ساڑھے 4 سال مغوی رہنے کے بعد 5 روز قبل بازیاب ہوئے تھے، ان کی بازیابی کے حوالے سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ فورسز نے آپریشن کرکے ان کو بلوچستان میں کچلاک سے بازیاب کروایا، لیکن بعد ازاں یہ رپورٹس سامنے آئی ان کو طالبان کچلاک میں چھوڑ کر چلے گئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں : شہباز تاثیر کیسے بازیاب ہوئے؟ تحقیقات کا حکم

جمعیت علمائے اسلام (س) کے امیر نے کہا کہ حقوق نسواں بل شریعت کے منافی اور خاندانی نظام تباہ کرنے کا بل ہے، حکومت سے مطالبہ کرتا ہوں کہ بل واپس لیا جائے۔

یاد رہے کہ 3 ہفتے قبل پنجاب اسمبلی نے تحفظ خواتین بل برائے 2015 متفقہ طور پر منظور كیا تھا۔

اس بل کے تحت خواتین پر تشدد کرنے والے شخص کو بیوی 2 دن کے لیے گھر سے باہر رکھ سکتی ہے جبکہ تشدد کرنے والے پر اسلحہ خریدنے کی ممانعت اور بازو پر جی پی ایس ٹریکر لگانے جیسی دفعات شامل تھیں، البتہ مذہبی جماعتوں کے ساتھ ساتھ اسلامی نظریاتی کونسل کی جانب سے اس پر شدید تنقید کی جا رہی ہے۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024