رینجرز پر متحدہ کارکنان کی 'وفاداریاں تبدیل' کروانے کا الزام
کراچی: متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے رہنماء اور قومی اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر فاروق ستار کا کہنا ہے کہ جیل میں ایم کیو ایم کے کارکنان کے بیرک پر رینجرز کی موجودگی میں چھاپہ مارا گیا جبکہ ان سے کسی اور کے ساتھ شامل ہونے کے لیے حلف نامے پر دستخط کروانے کے لیے دباؤ ڈالا گیا.
کراچی میں ایم کیو ایم کے مرکز نائن زیرو پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے فاروق ستار کا کہنا تھا کہ کراچی سینٹرل جیل کے بیرک نمبر 18، 19، 24 اور 25 سے ایم کیو ایم کے 40 انڈر ٹرائل کارکنان کو حراست میں لےکر ان پر تشدد کیا گیا، بعد ازاں ان کو بند وارڈ کر دیا گیا یعنی ان سے جیل کی تمام سہولیات واپس لے لی گئیں، بند وارڈ میں ان کو بیرک سے چہل قدمی کے لیے نہیں بھی نکالا جاتا جبکہ ان کے بنیادی حقوق سلب کر دیئے گئے ہیں۔
فاروق ستار نے الزام لگایا گیا کہ ان 40 افراد کو ایک حلف نامے پر دستخط کے لیے دباؤ ڈالاگیا، جبکہ ان کو کسی اور کے ساتھ شامل ہونے پر مجبور کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اس عمل کے دوران وہاں رینجرز کی بھاری نفری موجود تھی۔
مصطفیٰ کمال کی پریس کانفرنس : 'ہم محب وطن لوگ تھے، 'را' کے ایجنٹ ہوگئے'
خیال رہے کہ 10 روز قبل ایم کیو ایم کے سابق رہنما مصطفیٰ کمال اور انیس قائم خانی نے پارٹی سے الگ ہو کر نئی جماعت بنانے کا اعلان کیا تھا، جس میں متحدہ قومی موومنٹ کے رکن سندھ اسمبلی ڈاکٹر صغیر احمد، افتخار عالم اور وسیم آفتاب شامل ہو چکے ہیں جبکہ ان کی جانب سے مزید افراد کے شامل ہونے کا دعویٰ کیا جا رہا ہے.
فاروق ستار کا کہنا تھا کہ ریاست کا دباؤ زیر حراست اور مجبور افراد پر آذمایا جا رہا ہے جبکہ ان کی وفاداری خریدی جا رہی ہیں، ان انڈر ٹرائل افراد کے خاندان سے ملاقاتیں بھی نہیں کروائی جا رہی۔
انہوں نے وزیر اعظم نواز شریف، وزیر داخلہ چوہدری نثار، وزیر اعلی سندھ قائم علی شاہ، وزیر داخلہ سندھ سہیل انور سیال کے ساتھ ساتھ آرمی چیف جنرل راحیل شریف سے اس معاملے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔
ایم کیو ایم کے رہنما کا کہنا تھا کہ جو کارکنان وفاداری تبدیل نہیں کر رہے ان پر مختلف ہتھکنڈے استعمال کیے جا رہے ہیں، 1992 میں بھی ایسا ہی کیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ 1992 میں ایم کیو ایم 2 حصوں میں منقسم ہو گئی تھی جس میں ایک گروہ کی سربراہ آفاق احمد کر رہے تھے جبکہ دوسرے کے قائد الطاف حسین تھے۔
دیگر کارکنان کے مصطفیٰ کمال کے ساتھ شامل ہونے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فاروق ستار نے کہا کہ ایم کیو ایم 750 کارکنان جیل میں ہیں، وہ 'کچھ شرائط' مان لیں گے تو ان کے مقدمات نرم کر دیئے جائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ اب سازش واضح ہو گئی، اس عمل سے ملکی اداروں کی ساتھ متاثر ہو رہی ہے، تحقیقات کے ذریعے اس کے پیچھے مقاصد کو سامنے آنا چاہیے۔
ایم کیو ایم کے رہنماء نے کہا کہ متحدہ کے ارکان اسمبلی کی وفاداریاں تبدیل کرنے کے نامعلوم نمبرز سے ٹیلی فون کالز آ رہی ہیں، ان کالز میں دھمکی آمیز انداز میں پل کے اس پار جا کر شمولیت کے لیے مشورہ دیا جا رہا ہے۔
خیال رہے کہ مصطفیٰ کمال نے کراچی کے پوش علاقے ڈیفنس میں ایک بنگلہ لیا ہے جہاں پر وہ پارٹی میں شامل ہونے والے نئے افراد کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے رہتے ہیں۔
واضح رہے کہ مصطفی کمال 2005 سے 2009 تک متحدہ قومی موومنٹ کی جانب سے کراچی کے نامزد ناظم رہے، ایم کیو ایم نے انھیں 2011 میں سینیٹ کا ٹکٹ جاری کیا تاہم اپریل 2014 میں وہ سینیٹ سے مستعفی ہو گئے اور اس کے بعد سے وہ پارٹی میں مکمل طور پر غیر فعال ہو گئے، پاکستان واپسی تک وہ دبئی میں پاکستان کی ایک بہت بڑی ریئل اسٹیٹ کمپنی میں ملازمت کر رہے تھے۔
دوسری جانب انیس قائم خانی متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی کے کنوینر رہ چکے ہیں، 2013 کے بعد سے وہ پارٹی میں غیر فعال شمار کیے جاتے ہیں جبکہ ڈاکٹر عاصم حسین کیس میں ان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری ہو چکے ہیں۔
ایم کیو ایم کے الزامات مسترد
سندھ کے وزیر داخلہ انور سیال نے ایم کیو ایم کے تمام الزامات مسترد کر دیئے۔
وزیرداخلہ سندھ سہیل انور سیال کا کہنا تھا کہ سندھ کی تمام جیلوں میں معمول کے مطابق سرچ آپریشن کیا جاتا ہے۔
انھوں نے قیدیوں پر تشدد یا ڈرانے دھمکانے کی بھی تردید کی۔
ان کا کہنا ہے کہ تمام قیدیوں کو جیل مینول کے مطابق سہولیات دی جا رہی ہیں، کسی بھی قیدی کی ملاقات پر پابندی نہیں لگائی گئی۔
کسی کی وفاداری تبدیل نہیں کروا رہے، صوبائی حکومت
متحدہ قومی موومنٹ کی جانب سے کارکنان کی وفاداریاں تبدیل کروائے جانے کے الزامات کے جواب میں سندھ کے وزیراعلیٰ کے مشیر اطلاعات سندھ مولا بخش چانڈیو نے کہا ہے کہ کسی کی وفاداریاں تبدیل نہیں کروا رہے۔
ٹنڈوالہ یار میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مشیر اطلاعات سندھ مولا بخش چانڈیو نے کہا کہ ایم کیو ایم والے ہماری طرف تو انگلیاں نہ اٹھائیں۔
انہوں نے ایم کیو ایم سے سوال بھی کیا کہ فاروق ستار نے صفائی کی باتیں کیں یا دھمکیاں دیں؟
آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں