• KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am
  • KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am

آئی جی سندھ تبدیل، اے ڈی خواجہ تعینات

شائع March 12, 2016
غلام حیدر جمالی—۔فوٹو/ بشکریہ سندھ پولیس فیس بک پیج
غلام حیدر جمالی—۔فوٹو/ بشکریہ سندھ پولیس فیس بک پیج

کراچی: انسپکٹر جنرل (آئی جی) سندھ غلام حیدر جمالی کو ان کے عہدے سے برطرف کرکے ان کی جگہ اللہ ڈینو (اے ڈی) خواجہ کو نیا آئی جی سندھ مقرر کردیا گیا ۔

غلام حیدر جمالی کو ستمبر 2014 میں آئی جی سندھ کے عہدے پر تعینات کیا گیا تھا، اس سے قبل وہ جولائی 2014 سے سندھ پولیس کے قائم مقام انسپکٹر جنرل (آئی جی) سندھ تعینات تھے۔

یہ بھی پڑھیں : غلام حیدر جمالی آئی جی سندھ تعینات

آئی جی سندھ کی تبدیلی ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب سپریم کورٹ میں کراچی بد امنی کیس کی سماعت کے دوران سندھ پولیس میں جعلی بھرتیوں کی تحقیقات کے احکامات جاری کیے گئے۔

غلام حیدر جمالی آئی جی سندھ مقرر ہونے سے قبل ڈی آئی جی میرپور خاص اور ایڈیشنل آئی جی کرائم انویسٹی گیشن ڈپارٹمنٹ بھی رہ چکے تھے۔

غلام حیدر جمالی سے پہلے اقبال محمود سندھ کے آئی جی تھے لیکن وہ اس عہدے پر صرف 3 ماہ کام کر سکے اور اپریل سے جولائی 2014 تک عہدے پر رہنے کے بعد ان کی خدمات وفاق کے حوالے کر دی گئی تھیں، اقبال محمود کو شاہد ندیم بلوچ کی ریٹائرمنٹ پر مقرر کیا گیا تھا، شاہد ندیم مارچ 2013 سے فروری 2014 تک آئی جی رہے تھے۔

سندھ کے دارالحکومت کراچی اور دیگر علاقوں میں ستمبر 2013 میں سیکیورٹی اداروں کی جانب سے شروع کیے گئے ٹارگٹڈ آپریشن کے بعد سے اب تک مجموعی طور پر تیسرے آئی جی کو تبدیل کیا گیا ہے۔

وزیراعظم نوازشریف کی جانب سے آئی جی اے ڈی خواجہ کی تقرری کی منظوری سندھ حکومت سے مشورے کے بعد دی گئی، اے ڈی خواجہ کا تعلق ٹنڈو محمد خان سے ہے جبکہ وہ سندھ پولیس میں کئی اہم عہدوں پر رہ چکے ہیں، پولیس سروسز گروپ گریڈ 21 کے افسر اے ڈی خواجہ اس وقت ایڈیشنل آئی جی اسپیشل برانچ مقرر ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : توہین عدالت کیس: آئی جی سندھ پر فرد جرم عائد

خیال رہے کہ تین ماہ قبل سندھ ہائی کورٹ نے توہین عدالت کیس میں انسپکٹر جنرل (آئی جی) سندھ پولیس غلام حیدر جمالی سمیت 7 افسران پرفرد جرم عائد کی تھی، گذشتہ سال سندھ ہائی کورٹ کے باہر پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے ناراض رہنما ذوالفقار مرزا کی عدالت آمد پر سادہ لباس اہلکاروں نے ان کے گارڈز اور صحافیوں کو تشدد کا نشانہ بنایا تھا، جس کے بعد تقہین عدالت کی کارروائی شروع ہوئی تھی.

رواں ہفتے ہی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ نے کراچی میں امن او امان کے حوالے سے پولیس کی کارکردگی سے متعلق پیش کی جانے والی غلام حیدر جمالی کی رپورٹ بھی مسترد کردی تھی، سپریم کورٹ نے نیب کو حکم دیا تھا کہ 4 ہفتوں کے اندر سندھ پولیس میں بھرتیوں کی تحقیقات کرکے رپورٹ پیش کی جائے۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024