• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

رینجرز کا پروسیکیوشن، پولیس اسٹیشن کے اختیارات کا مطالبہ

شائع March 7, 2016

کراچی: سندھ رینجرز نے سپریم کورٹ کی کراچی رجسٹری میں پیش کی جانے والی ایک رپورٹ میں عدالت سے ٹارگٹ کلنگ، دہشت گردی، اغوا برائے تاوان اور بھتہ خوری کے مقدمات میں پروسیکیوشن کے اختیار کا مطالبہ کردیا ہے۔

سندھ رینجرز نے رپورٹ میں اختیارات فراہم کرنے کی درخواست کرتے ہوئے یہ دعویٰ کیا ہے کہ صوبائی حکومت پولیس دباؤ میں ہے اور مجرمانہ سرگرمیوں کے سہولت کاروں کے خلاف کارروائی سست روی کا شکار ہے۔

رینجرز نے عدالت سے یہ درخواست بھی کی کہ انھیں پولیس اسٹیشن قائم کرنے کی اجازت دی جائے۔

اپنے دعوؤں کے حوالے سے رینجرز کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ سفورہ گوٹھ حملے میں ملوث ملزمان کو اس سے قبل 2011 میں ایک واقعے کے حوالے سے گرفتار کیا تھا تاہم انھیں بعد ازاں رہا کردیا گیا۔

رینجرز کی جانب سے عدالت میں پیش کی جانے والی مذکورہ رپورٹ کی کاپی ڈان کو موصول نہیں ہوسکی ہے۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں لارجر بینچ نے کراچی کلنگ پر لیے گئے از خود نوٹس کے حوالے سے کیس کی آج دوبارہ سماعت کی تھی۔

چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بینچ نے کراچی میں امن او امان کے حوالے سے پولیس کی کارکردگی سے متعلق پیش کی جانے والی کیپٹل سٹی پولیس آفیسر (سی سی پی او) اور سندھ انسپکٹر جنرل (آئی جی) غلام حیدر جمالی کی رپورٹ کو مسترد کردیا۔

بینچ نے مذکورہ رپورٹ کو نامکمل، غیر تسلی بخش قرار دہتے ہوئے آئی جی سندھ کو حکم دیا کہ وہ آئندہ سماعت پر مکمل رپورٹ پیش کریں جبکہ کیس کی سماعت کل تک کیلئے ملتوی کردی گئی۔

سپریم کورٹ کے لارجر بینچ نے رپورٹ کو مسترد کرنے کی وجہ نہیں بتائی۔

آئی جی سندھ کی رپورٹ کے مطابق سال 2011 میں کراچی میں امن وامان کی صورت حال اس قدر خراب نہیں تھی کہ سپریم کورٹ کو اس پر از خود نوٹس لینے کی ضرورت پیش آتی۔

پولیس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ٹارگٹ کلنگ اور دہشت گردی سمیت مختلف جرائم میں کمی آئی ہے۔

اس میں مزید کہا گیا ہے کہ شہر میں دہشت گردی کی وارداتوں میں واضح کمی آئی ہے اور 2014 میں 42 واقعات اور 2015 میں چار واقعات رپورٹ ہوئے ہیں جبکہ موجودہ سال میں اب تک کوئی بھی ایسا واقع رپورٹ نہیں ہوا ہے۔

خیال رہے کہ موجودہ کیس کی سماعت 20 ماہ بعد ہوئی ہے کیونکہ گزشتہ دو سال میں شہر کی امن و امان کی صورت میں کافی بہتری دیکھی جارہی ہے۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024