سنجے کی جیل میں شاعری
حال ہی میں رہا ہونے والے بولی وڈ اسٹار سنجے دت نے جیل میں قید کے دوران اپنے زندگی کے تجربات کو قلم کے ذریعے کاغذ پر اتارا ہے، جسے اب ایک کتاب کی شکل میں پیش کیا جائے گا۔
1993 ممبئی بم دھماکوں میں سزا پوری کرنے والے 56 سالہ اداکار نے جیل میں دو قیدیوں ذیشان قریشی اور سمیر ہنگل کے ساتھ 500 سے زائد اشعار لکھے ہیں جنہیں اب ’سلاخیں‘ نام کے مجموعے سے شائع کیا جائے گا۔
سنجے نے بتایا ’ میں نے ہندی میں کچھ لکھا ہے اور اسے میں کتابی شکل میں پیش کروں گا۔ میں اسے کچھ پبلشرز کو دکھاؤں گا‘۔
’لگے رہو منا بھائی‘ اسٹار نے بتایا کہ 500 اشعار میں سے تقریباً 100 ان کے ہیں۔’کئی دفعہ مجھے خود حیرت ہوئی کہ میں نے یہ لکھے‘۔
’مجھے یاد ہے جب میری بیوی مجھ سے ایک بار ملنے آئی۔ انہیں بخار تھا لیکن وہ پھر بھی یہاں آئیں۔ وہ میرے اصرار پر آئی تھیں لیکن ان کی حالت دیکھ کر مجھے بہت افسوس ہوا‘۔
’پھر میں نے ایک شعر لکھا
آنکھوں میں نمی تھی بدن تپ رہا تھا پھر بھی ہونٹوں پر ہنسی تھی اور باتوں میں پیار تھا آپ کو دیکھ کر دکھ ہوا پر خوشی بھی ہوئی اسی خوشی کے ساتھ پیغام بھی تھا کہ آپ مجھ سے محبت کرتے ہو‘۔
تاہم سنجے مستقبل میں مزید لکھنے کی خواہش نہیں رکھتے ۔ وہ دوبارہ فلمی دنیا میں لوٹنے کیلئے بے تاب ہیں۔
’ میں فی الوقت اپنے اہل خانہ کے ساتھ وقت گزارنا چاہتا ہوں۔ مجھے اپنا کام بہت یاد آ رہا ہے۔ مجھے لائٹ، ساؤنڈ، کیمرہ اینڈ ایکشن کی دنیا میں جانا ہے‘۔
معلوم ہوا ہے کہ وہ ہدایت کار سدھارتھ آنند کی ایکشن -ڈراما میں کام کرنے جا رہے ہیں۔ اس فلم کی شوٹنگ گرمیوں میں شروع ہو گی۔
اس کے علاوہ وہ ہدایت کار راج کمار ہیرانی کی منا بھائی سیریز کی تیسری فلم بھی کریں گے۔ سنجے کے قریبی دوست ہیرانی ان کی زندگی پر ایک فلم بھی بنا رہے ہیں ۔
آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔