• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

بال سفید کیوں ہوتے ہیں؟

شائع March 2, 2016
یہ تحقیق طبی جریدے نیچر کمیونیکشنز میں شائع ہوئی— کریٹیو کامنز فوٹو
یہ تحقیق طبی جریدے نیچر کمیونیکشنز میں شائع ہوئی— کریٹیو کامنز فوٹو

ہر ایک کو اس کا سامنا ہوتا ہے اور متعدد افراد تو سینکڑوں بلکہ ہزاروں روپے اسے چھپانے میں لگا دیتے ہیں اور وہ سر کے سفید بال۔

سفید بال بڑھاپے کی واضح علامات میں سے ایک مانے جاتے ہیں مگر ہر ایک انہیں دیکھ کر خوش نہیں ہوتا اور اب طبی سائنس نے وہ وجہ ڈھونڈ نکالی ہے جو بالوں کی رنگت میں تبدیلی کا باعث بنتی ہے۔

طبی ماہرین اس بات سے کافی عرصے سے واقف تھے کہ بالوں میں سفیدی بالوں کی جڑوں سے میلانن نامی پروٹین کی بتدریج کمی کا نتجہ ہوتے ہیں مگر یہ معلوم نہیں تھا کہ اس کی اصل وجہ کیا ہے۔

اب برطانیہ میں ہونے والی ایک تحقیق میں اس جین کی دریافت کا اعلان کیا گیا ہے جو بالوں کو سفید کرنے کا باعث بنتا ہے۔

لندن کالج یونیورسٹی کے کوسٹیوبا ادھیکاری کی سربراہی میں بین الاقوامی ماہرین کی ٹیم نے اس حوالے سے تحقیق کرتے ہوئے لاطینی امریکا سے تعلق رکھنے والے 6 ہزار سے زائد افراد کے جینومز کے گروپ سیکونس کا جائزہ اور اس کا موازنہ بالوں کی رنگت سے کیا۔

محققین کا کہنا ہے کہ بالوں کی رنگت میں سفید ایک جین کے نتیجے میں آتی ہے اور یہی میلانن کی مقدار آہستہ آہستہ کم کرتا ہے۔

تحقیق کے مطابق یہ جین 30 فیصد بالوں کی سفیدی کا باعث بنتا ہے جبکہ باقی 70 فیصد دیگر عناصر جیسے عمر، تناﺅ اور دیگر ماحولیاتی اثرات کے باعث رنگ بدلتے ہیں۔

محققین کو توقع ہے کہ اس جین کی دریافت سے وہ ایسا جنیاتی لائحہ عمل تشکیل دے سکیں گے جس کے نتیجے میں بالوں کی سفیدی کو قبل از وقت آنے سے روکا جاسکے گا۔

محققین کے مطابق بالوں کی سیاہی برقرار رکھنے کے لیے ادویات تیار کی جاسکتی ہیں یا دیگر طریقے اختیار کیے جاسکتے ہیں مگر ابھی اس حوالے سے کافی کچھ کرنا باقی ہے۔

مگر کم از کم اب ہمیں یہ ضرور معلوم ہے کہ انسانوں کے بال سفید کیوں ہوتے ہیں۔

یہ تحقیق طبی جریدے نیچر کمیونیکشنز میں شائع ہوئی۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024