• KHI: Asr 4:12pm Maghrib 5:48pm
  • LHR: Asr 3:26pm Maghrib 5:03pm
  • ISB: Asr 3:25pm Maghrib 5:03pm
  • KHI: Asr 4:12pm Maghrib 5:48pm
  • LHR: Asr 3:26pm Maghrib 5:03pm
  • ISB: Asr 3:25pm Maghrib 5:03pm

ریویو: فلم 'بچانا' کو دیکھنا پیسوں کا ضیاع نہیں

شائع February 26, 2016

لولی وڈ کی نئی فلم 'بچانا' ایک پرانے طرز کی رومانوی کامیڈی فلم ہے یعنی تیز رفتار کہانی اور اچھے پرمزاح جملوں سے بھرپور۔

اس کا پلاٹ کسی حد تک قابل پیشگوئی ہے اور یہ زندگی بچانے کی جدوجہد کی ایک داستان ہے۔

فلم میں ایک انڈین لڑکی عالیہ (صنم سعید)کی کہانی کو بیان کیا گیا ہے جو منشیات کے ڈیلرز سے سے بچنے کے لیے بھاگ رہی ہوتی ہے اور ایک پاکستانی ڈرائیور وکی (محب مرزا) اس کی مدد کرتا ہے۔

صنم سعید اور محب مرزا اس کے مرکزی کرداروں میں شامل ہیں اور اسے موریشس میں فلمایا گیا۔ بچانا درحقیقت ایکشن سے بھرپور بھاگ دوڑ، خوبصورت قدرتی مناظر اور دونوں مرکزی کرداروں کی اچھی کیمسٹری کا مکسچر ہے۔

فلم کی ریلیز سے قبل اس کے حوالے سے جن باتوں کا چرچا ہورہا تھا اس میں اس کی ٹیگ لائن ' لڑکی لڑکی ہوتی ہے'، قابل ذکر ہے، جو بظاہر مردانہ تعصب کا عندیہ دیتا تھا کہ ایک لڑکی کو خود کو بچانے کے لیے ایک مرد کی ضرورت ہوتی ہے۔ مگر اصل حقیقت تو یہ ہے کہ فلم میں ایک بہت حوصلہ مند ہیروئین کو پیش کیا گیا ہے جو ذہین اور ایتھلیٹک ہے۔

عالیہ ایکشن ہیرو کے انداز میں وکی جیسے کام کرتی ہے اور خود کو بچانے کے لیے ہر ممکن کوشش کرتی ہے۔ وکی اپنے اقدامات سے خود کو جرات مند ثابت کرتا ہے مگر اس کا مطلب یہ نہیں وہ توڑ پھوڑ کرنے والا ایکشن ہیرو ہے اور نہ ہی عالیہ انتہائی کمزور شخصیت۔

سرحد کے دونوں جانب سے تعلق رکھنے والے جوڑے کے رومان کو ہلکے پھلکے انداز سے پیش کیا گیا ہے اور کافی لطیفوں کے ذریعے انہیں بیان کیا گیا ہے۔ یہ وہ فلم نہیں جو غیر ضروری ڈرامے یا دکھ وغیرہ میں گم ہوجاتی ہے۔

عالیہ اور وکی کے درمیان تعلق کی بات کی جائے تو آغاز میں وہ اس سے بات کرنے سے انکار کردیتی ہے کیونکہ وہ پاکستانی ہوتا ہے اور بادل ناخواستہ اس کی خدمات حاصل کرتی ہے مگر بہت جلد ہی اس پر اعتماد بھی کرنے لگتی ہے، اور ایسا کیوں نہ ہو اگر کوئی شخص آپ کو گولیوں سے بچانے میں مدد دے تو اتنا اثر تو ہوتا ہی ہے۔

پلاٹ میں خامیاں موجود ہیں اور کئی مقامات پر معقولیت کی قربانی سہولت کے نام پر دی گئی ہے مگر ایسا اکثر ایسی فلموں میں ہوتا ہے جن میں ایکشن کو مرکزی حیثیت حاصل ہوتی ہے۔ میں اس حوال سے یہاں مزید کچھ کہنا نہیں چاہتی کیونکہ ہم یہاں کہانی کے کچھ اہم پہلوﺅں کو سامنے نہیں لانا چاہتے۔

فلم کی کہانی میں خامیوں کے باوجود یہ آپ پر جادو کرسکتی ہے۔ عالیہ اور وکی دونوں مناسب، بہترین انداز میں پیش کیے گئے کردار اور جزیرے کے اندر ان کا سفر رومان اور مزاح سے بھرپور ہے۔

بچانا کا ایک مضبوط پہلو یہ ہے کہ اس میں بولی وڈ اسٹائل جیسا عامیانہ انداز شامل نہیں کیا گیا۔ اس میں کوئی مضحکہ خیز کردار ' پرمزاح اثر' کے لیے شامل نہیں کیا گیا ، اس میں مزاح کو ان دیکھے انداز سے ایکشن کے ساتھ ملایا گیا ہے اور بے معنی حرکتوں کی بجائے لفظی کامیڈی پر زور دیا گیا ہے۔

محب مرزا اور صنم سعید کی اچھی اداکاری نے فلم کو بہترین بنا دیا ہے جبکہ باقی کرداروں نے بھی اپنی حد تک اچھا کام کیا ہے۔ صنم سعید نے اپنی اداکاری کی صلاحیت کو متعدد ڈراموں میں ثابت کیا ہے اور کبھی متنازع اور منفی کردار کرنے سے پچکچائی نہیں ہیں۔ بچانا میں آپ ان کے ہلکے پھلکے انداز کو دیکھیں گے اور ظاہر ہوتا ہے کہ اداکاری کی اہلیت کے ساتھ ساتھ وہ مزاح بھی کرسکتی ہیں۔ عالیہ کا کردار آغاز سے ہی اپنے ٹریک پر رہا اور اس کی جرات و کمزوریوں کو یکساں انداز سے بہترین طریقے سے پیش کیا گیا۔

محب مرزا نے حالیہ برسوں میں اپنی ورسٹائلٹی کا اظہار کیا ہے یعنی پاکستان آئیڈیل کے میزبان کی پوزیشن سے لے کر دختر فلم کے سنجیدہ کردار تک۔ اسی طرح ناخوش ہیرو وکی کے کردار میں بھی وہ اچھے رہے، جو بہادری، مزاح اور گرم جوشی کے اچھے مکسچر کا امتزاج تھا۔

ایک طرف انہوں نے ایکشن سیکونس کو بہتر ہینڈل کیا اور وہیں وہ اپنے پرمزاح تاثرات میں انہوں نے خاص طور پر کمال کیا۔

عدیل ہاشمی نے کم ڈائیلاگز ملنے کے باوجود اپنے کردار کو اچھے انداز سے نبھایا ہے۔

ڈائریکٹر ناصر خان نے بھی اچھا کام کیا ہے اور اسٹوری کو ایسے انداز سے جوڑا ہے کہ آپ کی توجہ کہانی سے ہٹ نہ سکے۔ بھاگنے کے مناظر سے لے کر رومانوی وقفوں تک، ہر منظر کو اسٹائل سے شوٹ کیا گیا ہے۔ ان کی کچھ سینما فوٹوگرافک ٹرکس مناسب حد تک خاص ثابت ہوئی ہیں اور مناظر کو ایک کاغذ کی طرح جوڑے رکھا ہے۔

مگر اس کے بیشتر مناظر میں ناصر خان نے اپنی تیکنیک کو کہانی کو قابل فہم بنانے کے لیے استعمال کیا ہے اور ایک پرانے طرز کا ماحول بنادیا ہے جو فلم کا تاثر بڑھا دیتا ہے۔ فلم میں بھاگنے کے مناظر بہت زیادہ ہیں مگر یہ ناصر خان کا کریڈٹ ہے کہ انہوں نے اس کو کہانی پر اثرانداز نہیں ہونے دیا اور فلم کی رفتار کو تیز رکھا۔

فلم میں دلچسپی برقرار رکھنے کی ایک اور وجہ اس میں گانوں کی کمی ہے جو ایکشن کا تاثر برقرار رکھنے میں مددگار ثابت ہوئی ہے، فلم میں صرف تین گانے ہیں۔ دو تو ' یاری' اور ' بچانا' تو بیک گراﺅنڈ میوزک کے ساتھ چلائے گئے ہیں اور صرف ' کوئی لبدا' ہی بولی وڈ اسٹائل کا ہے۔

اگرچہ یہ گانا ہے تو رومانوی مگر اسے اس انداز سے پیش کیا گیا ہے جو فلم کی رفتار کو سست کرتا ہے۔ گانوں اور ڈانس نمبرز کی تعداد کو کم رکھنا فلم کی لمبائی کو بھی مختصر کرتا ہے اور دیکھنے والوں کی دلچسپی بڑھتی ہے۔

بچانا پاکستانی فلموں کی حیات نو میں ایک نیا اضافہ ہے اور اس ایسا بہت کچھ ہے جو اسے دیکھنے کے قابل بناتا ہے۔

دیکھنے میں زبردست بچانا اچھے اداکاروں، بھاگ دوڑ اور تفریح کن مزاح کے ساتھ ایک تفریحی تجربہ ہے۔ پلاٹ میں خامیوں کے باوجود اس فلم کو دیکھنا پیسوں کا ضیاع ثابت نہیں ہوتا۔

ہوسکتا ہے کہ یہ فلم آپ کی روح کو نہ چھو سکے مگر اس ہلکی پھلی ایکشن کامیڈی کو آپ ناپسند بھی نہیں کرسکیں گے۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

کارٹون

کارٹون : 20 دسمبر 2024
کارٹون : 19 دسمبر 2024