• KHI: Fajr 4:43am Sunrise 6:03am
  • LHR: Fajr 3:59am Sunrise 5:25am
  • ISB: Fajr 3:58am Sunrise 5:28am
  • KHI: Fajr 4:43am Sunrise 6:03am
  • LHR: Fajr 3:59am Sunrise 5:25am
  • ISB: Fajr 3:58am Sunrise 5:28am

اسرائیل فلسطینی بچوں پر تشدد کررہا ہے، اقوامِ متحدہ

شائع June 22, 2013

انیس جون دوہزارتیرہ کی اس تصویر میں غزہ شہر کے پاس شاتی ٹاون میں فلسطینی بچے کھیل رہے ہیں۔ اے ایف پی تصویر
انیس جون دوہزارتیرہ کی اس تصویر میں غزہ شہر کے پاس شاتی ٹاون میں فلسطینی بچے کھیل رہے ہیں۔ اے ایف پی تصویر

جینیوا/یروشلم:  اقوامِ متحدہ کے تحت انسانی حقوق کے باڈی نے جمعرات کو اسرائیلی افواج پر فلسطینی بچوں پر تشدد اور اسے بطور انسانی ڈھال استعمال کرنے کے ساتھ ساتھ ان سے بدسلوکی کے الزامات عائد کئے ہیں۔

 1967  کی جنگ میں اسرائیل کی جانب سے غزہ کی پٹی اور مغربی کنارے پر قبضہ کرنے کے بعد اسرائیل نے نہ صرف فلسطینی بچوں کی پیدائش کی رجسٹریشن سے انکار کیا بلکہ بنیادی صحت، صاف پانی اور معیاری تعلیم کیلئے بھی انکار کرتا رہا۔ اس بات کا انکشاف اقوامِ متحدہ کی کمیٹی نے کیا ۔

' اسرائیلی افواج کی جانب سے فلسطینی بچوں کی گرفتاری کے بعد منظم انداز میں ان سے برا برتاؤ رکھا گیا، تشدد کا نشانہ بنایا گیا ، ان سے عبرانی زبان میں ان سے سوالات کئے گئے ( جس زبان سے وہ واقف نہیں) اور ان سے عبرانی زبان میں تحریر کردہ بیانات پر دستخط کئے گئے،' رپورٹ میں کہا گیا ۔

اسرائیلی وزارتِ خارجہ نے بچوں سے برے برتاؤ کی رپورٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ یونیسف نے مارچ میں بھی ایسی رپورٹ دی تھی اور سوال اُٹھایا کہ کیا یو این نے کوئی اور نئی بات بھی کی ہے یا نہیں۔

' اگر کوئی پرانی چیزوں کو ری سائیکل کرکے محض سیاسی طور پر اسرائیل کو تعصب کا نشانہ بنانا چاہتا ہے تو اس بات کی کوئی اہمیت نہیں ہوگی،' ترجمان ییگال پالمر نے کہا۔

اقوامِ متحدہ کی کمیٹی میں شامل ناروے کی خاتون رکن کرسٹن سینڈبرگ نے کہا کہ رپورٹ حقائق پر مبنی ہے اور اس میں اراکین نے اپنے سیاسی خیالات شامل نہیں کئے ہیں۔

' ہم نے دیکھا ہے کہ اسرائیل کی زیرِ نگرانی بچوں کے حقوق غصب کئے جارہے ہیں،' انہوں نے رائٹرز سے کہا۔

یہ رپورٹ اٹھارہ آزاد ماہرین نے تیار کی ہے جس میں دونوں جانب سے بچوں کی حالت کا جائزہ لیا گیا ہے لیکن کہا گیا ہے کہ فلسطینی بچے ذیادہ متاثرہ ہوئے ہیں۔

کمیٹی نے کہا کہ اکثر فلسطینی بچوں کو پتھر پھینکنے کے الزام میں گرفتار کیا جاتا ہے جس کی سزا بیس سال قید ہوتی ہے۔

اقوامِ متحدہ نے اس بات پر بھی افسوس کا اظہار کیا ہے کہ اسرائیل نے شام کی جانب سے مقبوضہ گولان ہائیٹس اور فلسطینی علاقوں میں دوہزاردو کے بعد سے بچوں کی حالتِ زار پر کوئی معلومات فراہم نہیں کی ہے اور بار بار پوچھنے پر بھی اسرائیل سے کوئی جواب برآمد نہیں ہورہا۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ خصوصاً غزہ میں سینکڑوں بچوں کو ہلاک اور ہزاروں کو زخمی کیا گیا ہے۔

دس سالہ دور میں بارہ سے سترہ سال لیکن بعض بچوں کی عمر نو سال تک بھی ہے ایسے سات ہزار بچوں کو اسرائیل نے گرفتار کیا ۔ انہیں مہینوں جیلوں میں رکھا اور فوجی عدالتوں میں پیش کیا گیا۔

جنوری دوہزار دس سے اس سال مارچ تک کے ایسے 14 واقعات دیکھنے میں آئے جب ان بچوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کیا گیا۔

ان بچوں کو آپریشن میں گاڑیوں کے آگے رکھا جاتا ہے۔ ممکنہ طور پر خطرے کی جگہ یا عمارت میں پہلے دھکیلا جاتا ہے ۔ رپورٹ نے کہا۔

کارٹون

کارٹون : 22 اپریل 2025
کارٹون : 21 اپریل 2025