پارکنگ کے دوران گاڑی کا تحفظ کیسے ممکن بنائیں؟
شاپنگ مالز، سینما گھروں، دفتری عمارات وغیرہ میں پارکنگ سروس کا رجحان بڑھ رہا ہے جس کی وجہ کسی مقام پر محفوظ پارکنگ کی جگہ کی تلاش میں مشکل پیش آنا ہے، تاہم اس سہولت سے مستفید ہونے کے ساتھ ساتھ درج ذیل ہدایات کو پیش نظر رکھیں۔
اس کو استعمال کرنے سے پہلے تصدیق کرلیں کہ جس مقام پر آپ جارہے ہیں، اس کی مجاز سروس ہے یا نہیں۔
گاڑی کو حوالے کرنے سے پہلے اہلکار کو ڈرائیور کی جانب آنے دیں اور اس کے بعد ہی گاڑی سے باہر نکلیں۔
اگر اہلکار آپ کو گاڑی چھوڑنے کا اشارہ کریں تو اگنیشن بند کرکے دروازہ لاک کریں اور پھر چابی اس کے حوالے کریں (اگنیشن میں چابی چھوڑ دینے کا نتیجہ کسی کے ہاتھوں چوری کی شکل میں بھی نکل سکتا ہے)۔
ہمیشہ پارکنگ عملے کو گاڑی میں موجود مسئلے سے آگاہ کریں جیسے کسی دروازے کا لاک خودکار طریقے سے بند نہیں ہوسکتا، اے سی، لائٹس وغیرہ کو اسٹارٹ کرنے پہلے بند کرنے کی ضرورت وغیرہ وغیرہ۔
اس بات کو اچھی طرح سمجھ لیں کہ گاڑی کس مقام سے واپس لینی ہے کیونکہ وہ چھوڑنے کے مقام سے مختلف ہوسکتا ہے۔
عملے کو آگاہ کریں کہ آپ کو گاڑی جلد چاہیے چاہے ایسا نہ بھی ہو۔ ایسی صورت میں اہلکار گاڑی کو ایسے مقام پر پارک کرے گا جہاں سے اسے جلد نکالا جاسکے۔
پارکنگ کا ٹوکن لیں اور محفوظ طریقے سے اپنے پاس رکھیں۔ (عملہ آپ کی گاڑی ہر اس فرد کو دے سکتا ہے جس کے پاس وہ ٹوکن ہو۔)
اپنی قیمتی اشیاء گاڑی میں مت چھوڑیں۔ پارکنگ اہلکار ہی واحد شخص نہیں جو اسے اٹھا سکتا ہے، کوئی چور بھی اسے تاڑ کر گاڑی کا دروازہ کسی طرح کھول کر چوری کرسکتا ہے۔
کبھی بھی اپنے گھر، دفتر یا کسی بھی چابی کو گاڑی کی چابی کے کی رنگ میں نہ لگائیں۔
کبھی ایسی معلومات گاڑی میں مت چھوڑیں جس سے اشارہ ملتا ہو کہ آپ کہاں رہتے ہیں، کام کرتے ہیں یا براہ راست رابطے کی تفصیلات (آپ کے پتے پر آنے والے لفافے، بزنس کارڈز جن پر آپ کے موبائل فون نمبرز وغیرہ ہوں)۔
گاڑی کی دستاویزات اور اپنے شناختی دستاویزات، یہاں تک کہ ان کی نقول بھی گاڑی میں چھوڑ کر مت جائیں۔
پارکنگ عملے کو گاڑی میں لگے کسی بھی سیکیورٹی آلے کی تنصیب کے بارے میں آگاہ نہ کریں (اگر عملے کے گاڑی لے جانے کے لیے سسٹم بند کیا جائے تو اس کے ساتھ جاکر اسے آن کریں)۔
اپنی گاڑی کی چابی ایسی بنائیں جس کی شناخت آسان ہو (بیشتر کمپنیاں ایسی چابیاں فراہم کرتی ہیں جو ایک جیسی نظر آتی ہیں)۔
گاڑی دیتے ہوئے اہلکار کو ٹپ دیں اور اس پر اپنا اچھا تاثر ڈالیں تاکہ وہ آپ کی گاڑی کو اچھے انداز سے سنبھالے۔
گاڑی واپس لینے پر اہلکار کو ٹپ دیں، خاص طور پر اس وقت جب آپ وہ سروس اکثر استعمال کرتے ہوں. اس سے اچھا تاثر قائم ہوگا اور اس کی جانب سے گاڑی کو سنبھالنے میں بہتری آنے کا امکان ہے۔
مختلف موسمی حالات میں ٹپ دیں (بارش، برفباری، ہیٹ ویوز)، یاد رکھیں کہ اہلکار کو گاڑی کے ساتھ چلنا ہوتا ہے۔
گاڑی کو واپس لینے سے قبل اس کا معائنہ کریں، کسی تنازعے کو اس مقام سے چلے جانے سے قبل حل کرنا آسان ہوتا ہے۔ یہ یاد رکھیں کہ پارکنگ اہلکار پیشہ ور ڈرائیور نہیں ہوتے. وہ دباﺅ میں ہوتے ہیں اور اگر گاڑی کو اس کے ہاتھوں نقصان پہنچا ہے تو وہ اگر مکرتا نہیں ہے، تب بھی کوشش ضرور کرے گا کہ نقصان کے اخراجات ادا نہ کرنے پڑیں.
جس حد تک ممکن ہو، خود پارکنگ کرنے کی کوشش کریں.
اگر آپ کی گاڑی میں ایسے لوگ ہیں جن کے لیے زیادہ چلنا مشکل ہو، تو ایسی صورت میں انہیں کسی قریبی مقام پر چھوڑ کر خود پارک کرنے کے لیے چلے جائیں۔
اگر آپ جانتے ہیں کہ پارکنگ کے مقام اور جس جگہ آپ جارہے ہیں، کہ درمیان کا علاقہ محفوظ نہیں تو اپنے ساتھ کسی کو لے لیں۔ اگر آپ تنہا ہوں تو پھر اس کے ساتھ واپس جائیں جو اس وقت پارکنگ کر رہا ہو۔
کسی گاڑی کے لیے کن سکیورٹی ڈیوائسز اور حفاظتی آلات کی ضرورت ہوتی ہے؟
گاڑی میں کیا استعمال کرنا چاہیے اور کیا نہیں اس کا انحصار اس علاقے پر ہے جہاں آپ اپنی گاڑی کھڑی کرتے ہیں، تاہم یہاں کچھ ایسے مفید آلات کے بارے میں بتایا جا رہا ہے جو گاڑی میں ہونے چاہیئں:
سکیورٹی الارم
ایک الارم اتنا ہی اچھا ہوتا ہے جتنا اس پر ردعمل کا اظہار۔ کبھی بھی الارم کو نظر انداز نہ کریں اور ہمیشہ اپنی گاڑی کو چیک کریں۔
وہیکل ٹریکنگ
کچھ بیمہ کمپنیاں ان کی تنصیب لازمی قرار دیتی ہیں، یا نصب کروانے کی صورت میں اچھے ریٹس کی پیشکش کرتی ہیں۔
اگر کم عمر افراد بھی گاڑی نگرانی یا بغیر نگرانی کے استعمال کرتے ہیں تو اس بات کو یقینی بنائیں کہ کس طرح گاڑی کو خطرے میں ڈالنے سے بچایا جاسکتا ہے۔
اپنے فراہم کنندہ کے پاس چیک کریں کہ کس طرح کی ڈیوائس گاڑی میں نصب کی گئی ہے خاص طور پر اگر وہ موبائل سم والی ہو تو وہ اس وقت بیکار ہوجائے گی جب کسی وجہ سے موبائل سروس معطل ہوں گی.
سروس فراہم کرنے والے سے اس بات کو سمجھ لیں کہ وہ کیسی صورتحال میں گاڑی کو ڈس ایبل کریں گے تاکہ کسی ایمرجنسی میں حیران ہونے سے بچ سکیں۔
اسٹیئرنگ لاک
مختلف قیمتوں میں متعدد اقسام کے لاک دستیاب ہیں، کوئی ایسی ڈیوائس منتخب کریں جس کی چابیاں منفرد ہو۔
ایک پیشہ ور چور جانتا ہے کہ کس طرح لاک کو ناکارہ کیا جاسکتا ہے تاہم اکثر وہ ایسی گاڑیوں کو نظرانداز کردیتے ہیں جن پر لاک لگا ہو کیونکہ اسے کھولنے میں وقت زیادہ لگتا ہے اور پکڑے جانے کا امکان بڑھ جاتا ہے۔
سیفٹی جیکٹ
ایک ریفلیکٹنگ جیکٹ اس وقت پہننی چاہیے جب اندھیرے میں گاڑی خراب ہونے کی صورت میں ٹھیک کی جا رہی ہو.
ٹریفک کون
ایک تہہ ہوجانے والی ٹریفک کون کا سیٹ دیگر گاڑیوں کے مالکان کو ایک خراب گاڑی سے خبردار کرنے کے لیے ضروری ہے۔
یہ مضمون ڈان اخبار کے سنڈے میگزین میں 10 جنوری کو شائع ہوا۔
آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔