ہر دور کی 20 بہترین اینیمیٹڈ فلمیں
ویسے تو انہیں بچوں کی فلمیں مانا جاتا ہے مگر دنیا بھر میں ہر عمر کے افراد انہیں بہت شوق سے دیکھتے ہیں۔
جی ہاں ہم بات کررہے ہیں اینیمیٹڈ یا کارٹون فلمز کی جن کی تیاری بظاہر بہت آسان نظر آتی ہے مگر کہانی کی دلچسپی کو آخر تک برقرار رکھنا کوئی آسان کام نہیں۔
یہاں چند ایسی ہی بہترین اینیمیٹڈ فلموں کا ذکر کیا جارہا ہے جو بچوں کے ساتھ ساتھ بڑوں میں بھی مقبولیت حاصل کرنے میں کامیاب رہیں۔
اپ (2009)
ایک بزرگ شخص کی جنت کے سفر کے لیے اپنے گھر کو غباروں سے اڑانے کی کوشش اور ایک بن بلائے بچے کی شمولیت پر مبنی یہ فلم دلچسپی میں کسی بھی ہولی وڈ فلم سے کم نہیں۔ ڈائریکٹرز پیٹ ڈوکٹر اور بوب پیٹرسن کی اس فلم نے بہترین بزنس بھی کیا۔
بیوٹی اینڈ بیسٹ (1991)
باپ کے لیے خود کی قربانی کے لیے تیار بیٹی کی اس داستان میں بیلے نامی لڑکی بیسٹ کے ہاتھوں گرفتار اپنے باپ کو چھڑانے کے لیے خود کو پیش کردیتی ہے مگر اسے یہ معلوم نہیں ہوتا کہ وہ درندہ درحقیقت ایک شہزادہ ہے جسے جادو کرکے اس شکل میں بدل دیا گیا ہے۔
سنو وائٹ اینڈ دی سیون ڈوارفس (1937)
سنو وائٹ کی یہ کلاسیک فلم کس کو پسند نہیں آئی ہوگی جسے والٹ ڈزنی کی کامیاب ترین فلموں میں سے ایک مانا جاتا ہے۔ اپنی سوتیلی ماں سے بچنے کے لیے اپنی دنیا سے بونوں کی دنیا میں پہنج جانے والی اس لڑکی کی کہانی کو دنیا بھر میں مختلف انداز سے فلمایا گیا ہے۔
دی لائن کنگ
کارٹون فلموں دیکھنے کے شوقین افراد میں سے کون ہوگا جس نے ایک شیر کے بچے اور مستقبل کے کنگ سیمبا کی اس کہانی کو نہ دیکھا ہو جو اپنی شناخت کی تلاش میں ہوتا ہے۔ دیگر کو مطمئن کرنے کی اس کی خواہش اور اپنی حدود سے باہر نکلنے کی کوشش سے اسے مشکلات کا شکار بنا دیتی ہے۔ 1994 میں ریلیز ہونے والی اس فلم کو راجر ایلرز اور روب منکوف نے ڈائریکٹ کیا۔
سنڈریلا (1950)
اپنی سوتیلی ماں اور بہنوں کی جانب سے رائل بال میں شرکت سے روکنے کی کوشش پر ایک لڑکی کو پری اور جانوروں سے غیرمتوقع مدد ملتی ہے۔ سنڈریلا کی کہانی لگ بھگ ہر بچہ ہی دیکھ کر بڑا ہوا ہے اور تحریری شکل میں بھی یہ مقبول ترین کہانیوں میں سے ایک ہے جب ہی ہر کچھ عرصے بعد اس پر ایک فلم بن کر سامنے آجاتی ہے۔
بامبی (1942)
اس فلم کو جب بھی دیکھو محسوس ہی نہیں ہوتا کہ اسے سات دہائیوں پہلے تیار کیا گیا تھا۔ ایک ہرن کے بچے کی ایسی کہانی جس کی ماں شکاریوں کی فائرنگ کے نتیجے میں مر جاتی ہے، دیکھنے والوں کی آنکھوں کو نم کردیتی ہے۔ اسے بھی ڈزنی کی مقبول ترین کارٹون فلموں میں سے ایک مانا جاتا ہے۔
وال۔ای (2008)
ایک روبوٹ کی دلچسپ داستان جس میں دکھایا گیا ہے کہ مستقبل میں کچرا جمع کرنے والا ایک روبوٹ ایسے خلائی سفر کا آغاز کردیتا ہے جو انسانیت کی قسمت کا فیصلہ کرنے کا حامل ثابت ہوتا ہے۔ اسے بھی ڈزنی نے ہی تیار کیا تھا اور اس کی کہانی نے بچوں کے ساتھ ساتھ بڑوں کو بھی مسحور کرکے رکھ دیا تھا۔
ٹوائے اسٹوری (1995)
کاﺅ بوائے کی ایسی گڑیا جو حسد کے ساتھ خود کو اس وقت خطرے میں محسوس کرنے لگتی ہے جب اسپیس مین کی گڑیا کو بچے کے کمرے میں بہترین کھلونے کی حیثیت حاصل ہوجاتی ہے۔ یہ فلم اتنی دلچسپ اور کامیاب ثابت ہوئی کہ اس کے مزید سیکوئلز بھی تیار کیے گئے۔
ان سائیڈ آﺅٹ (2015)
جب ایک لڑکی سان فرانسسکو منتقل ہوتی ہے تو اس کے جذبات، خوشی، ڈر، غصہ، شرمندگی اور اداسی سب اس نئے شہر، گھر اور اسکول میں اسے پریشان کرکے رکھ دیتے ہیں۔ یہ گزشتہ سال کی کامیاب ترین فلموں میں سے ایک ہے اور اسے آسکر کے اینمیٹڈ ایوارڈ کے لیے مضبوط امیدوار بھی مانا جارہا ہے۔
پینوکیو (1940)
ایک پتلے کی کہانی جس کی ناک جھوٹ بولنے پر بڑھنے لگتی ہے اور ایک جھینگر کی مدد سے وہ خود کو ایک حقیقی بچے جتنا اہم ثابت کرنے کی کوشش کررہا ہوتا ہے۔ یہ بھی والٹ ڈزنی کی کلاسیک فلموں میں سے ایک ہے جس پر لگتا ہے کہ وقت کبھی اثر انداز نہیں ہوسکے گا۔
دی انکریڈیبلز (2004)
ویسے تو یہ اینیمیشن فلم ہے مگر کہانی اور دلچسپی کے لحاظ سے یہ کسی سپر ہیرو فلم سے کم نہیں۔ سابق کرائم فائٹرز جو گھریلو زندگی گزار رہے تھے اور انہیں پروٹیکشن پروگرام کے ذریعے مختلف قسم کی طاقت کے مالک بن جاتے ہیں۔
ڈمبو (1941)
والٹ ڈزنی کی ایک اور کلاسیک فلم جس میں ایسے لمبے کانوں والے ہاتھی کے بچے کو دکھایا گیا ہے جو اڑنا شروع کردیتا ہے۔ بچے کو ماں سے الگ کرنے اور اس کی کہانی دیکھنے والوں کو جذباتی بھی کردیتی ہے اور شاید اسی وجہ سے یہ بچوں کے ساتھ ساتھ بڑوں کے دل کو بھی بھا گئی۔
شریک (2001)
ایک شہزادی کو ظالم شخص کے ہاتھوں چھڑانے اور اپنی زمین واپس حاصل کی داستان پر مبنی یہ اینیمیٹڈ فلم اگر آپ نے دیکھی ہے تو ضرور پسند آئی ہوگی اور اس کی کامیابی کی وجہ سے ہی تو اس کے سیکوئل بھی بنے۔
فائنڈنگ نیمو (2003)
باپ اور بیٹے کے رشتے پر دل کو چھو لینے والی یہ فلم ایسی مچھلی کی تھی جس کے بیٹے کو پکڑ کر سڈنی پہنچا دیا جاتا ہے اور وہ اسے واپس لانے کا عزم کرکے نکلتا ہے جس کے دوران راہ میں آنے والی مشکلات بھی اس کو مایوس نہیں کرپاتیں۔ اچھی خبر یہ ہے کہ 2016 میں اس کا سیکوئل بھی ریلیز ہونے والا ہے۔
مونسٹرز، انک. (2001)
بچوں اور بھوتوں کے دلچسپ مقابلے پر مبنی یہ کہانی کچھ اس طرح ہے کہ شہر میں طاقت حاصل کرنے کے لیے مونسٹرز بچوں کو ڈراتے ہیں کہ وہ چیخنے لگیں، تاہم بچے ان مونسٹرز سے اتنے تنگ آجاتے ہیں کہ جوابی سبق سیکھانے پر تل جاتے ہیں۔ ایک بچے کے ہاتھوں پریشان دو مونسٹرز کو احساس ہوتا ہے کہ حالات ایسے نہیں جیسا وہ سوچ رہے تھے۔
الہ دین (1992)
الہ دین کی کہانی تو کہا جاتا ہے صدیوں پرانی ہے مگر ڈزنی نے اسے کارٹون فلم کی شکل دے کر بچوں میں ایک بار پھر مقبول کردیا۔ ایک غریب نوجوان کی کہانی جو خوبصورت شہزادی کی محبت میں گرفتار ہوتا ہے اور کسی طرح جادوئی چراغ حاصل کرکے اس سے شادی کے لیے شہزادہ بن جاتا ہے۔ جن اور الہ دین کی یہ کہانی ہر عمر کے افراد کے دلوں کو بھاگئی تھی۔
ہاﺅ ٹو ٹرین یور ڈرینگ (2010)
ایک بے بس وائی کنگ جو ڈریگنز کے شکار کا خواہشمند ہوتا ہے غیر متوقع طور پر ایک نوجوان ڈرینگ کا دوست بن جاتا ہے اور پھر جانتا ہے کہ یہ مخلوق اس کے تصورات سے کس حد تک مختلف ہے۔ یہ دلچسپ کہانی سپرہٹ ثابت ہوئی تھی اور اس کا سیکوئل بھی دھوم مچانے میں کامیاب رہا تھا۔
ٹینگلیڈ (2010)
جادوئی لمبے بالوں کی مالک روپنزیل کی یہ کہانی ہوسکتا ہے آپ کو یاد ہو جس میں وہ اپنی عمر کا بڑا حصہ ایک ٹاور میں گزار دیتی ہے جہاں سے اسے ایک چور باہر نکالتا ہے اور وہ پہلی دفعہ دنیا کو دریافت کرتی ہے اور اسے اپنی ذات کی حقیقت معلوم ہوتی ہے۔
فروزن (2013)
اینیمیٹڈ فلموں میں سب سے زیادہ کمانے والی یہ فلم ایک ایسی ملکہ کی ہے جو حادثاتی طور پر اپنی طاقت کے ذریعے ہر چیز کو برف میں تبدیل کردیتی ہے جس کے بعد اس کی بہن اینا ایک پہاڑی شخص کے ساتھ ان حالات کو بدلنے کے لیے نکلتے ہیں۔
بولٹ (2008)
کتے، بلی کی یہ داستان بہت دلچسپ ہے جس میں سائنس فکشن اور ایکشن فلموں کا اسٹار کتا یہ سمجھتا ہے کہ فلموں میں حاصل طاقتیں حقیقی ہیں مگر زندگی کے حقائق اسے مایوس کردیتے ہیں مگر پھر وہ اپنے ساتھیوں کو موت کے خطرے سے نکال کر حقیقی ہیرو بن جاتا ہے۔
تبصرے (13) بند ہیں