• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

نظام شمسی کے نئے سیارے کے شواہد دریافت

شائع January 20, 2016
پلانیٹ نائن کی ایک تصوراتی تصویر — فوٹو بشکریہ کیلیفورنیا انسٹیٹوٹ آف ٹیکنالوجی
پلانیٹ نائن کی ایک تصوراتی تصویر — فوٹو بشکریہ کیلیفورنیا انسٹیٹوٹ آف ٹیکنالوجی

کیلیفورنیا انسٹیٹوٹ آف ٹیکنالوجی کے ماہرین فلکیات نے ہمارے نظام شمسی میں پلوٹو کے مدار کے اس پار ایک بڑے برفانی سیارے کی موجودگی کے نئے شواہد دریافت کرنے کا اعلان کیا ہے۔

بدھ کو کیے جانے والے اس اعلان میں اس ممکنہ سیارے کو پلانیٹ نائن کا نام دیا گیا ہے۔

آسٹرونومیکل جرنل میں شائع ہونے والے مقالے میں ماہرین نے اس ممکنہ نئے سیارے کو زمین کے مقابلے میں 5 سے 10 گنا زیادہ بڑا قرار دیا ہے، تاہم ان کا کہنا ہے کہ وہ ابھی تک براہ راست اس سیارے کا جائزہ نہیں لے سکے ہیں۔

مائیکل براﺅن اور کونسٹنٹین بیٹیگن کے اس مقالے میں بتایا گیا ہے کہ اس عظیم الجثہ سیارے کی موجودگی کا نتیجہ حال ہی میں ہمارے نظام شمسی سے باہر دریافت ہونے والے بونے سیاروں اور دیگر سیارچوں کی حرکات سے نکالا گیا۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ چھوٹے سیارچے جس مدار میں گھوم رہے ہیں اس پر بظاہر اس خفیہ سیارے کی کشش اثرانداز ہوتی ہے۔

ماہرین فلکیات نے خیال پیش کیا ہے کہ ممکنہ طور پر یہ سیارہ مشتری یا زحل کی کشش ثقل کے نتیجے میں خلاءمیں دور دراز مقام پر چلا گیا۔

کم از کم 2 براعظموں کی ٹیلی اسکوپس اس خلائی جسم کو تیالش کررہی ہیں جو اوسطاً 8 ویں سیارے نیپچون سے 20 گنا زیادہ فاصلے پر واقع ہوسکتا ہے، اگر پلانیٹ نائن واقعی موجود ہے تو یہ بہت بڑا ہوگا۔

ماہرین کے تخمینے کے مطابق یہ زمین کے قطر سے دو سے چار گنا موٹا ہوسکتا ہے اور مشتری، زحل، یورنیس اور نیپچون کے بعد نظام شمسی کا 5 واں بڑا سیارہ ثابت ہوسکتا ہے۔

مگر چونکہ یہ انتہائی دور دراز مقام پر موجود ہوگا لہذا وہاں سورج کی روشنی نہ ہونے کے برابر پہنچتی ہوگی اور اس کی موجودگی کی تصدیق کے لیے انتہائی طاقتور دوربین کی ضرورت ہوگی۔

اس سیارے کی موجودگی کی تصدیق ہونے سے نظام شمسی کے ماڈلز کو بھی بدلنا پڑے گا۔

اس سے قبل 1930 میں دریافت ہونے والے پلوٹو کو صدی کے تین چوتھائی عرصے تک 9 واں سیارہ قرار دیا گیا مگر پھر اس سے یہ حیثیت واپس لیتے ہوئے بونا سیارہ قرار دے دیا گیا۔

ان ماہرین نے کہا ہے کہ ابھی ہمیں اپنے نتائج پر یقین نہیں کیونکہ یہ ہمارے لیے قابل فہم ہے، تاہم ان کے تیار کردہ ماڈل سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ حجم کے لحاظ سے زمین سے 10 گنا بڑا ہوگا اور یہ سورج کے گرد 90 ڈگری کے زاویے سے انتہائی سست روی سے گھومتا ہوگا اور اس کا ایک چکر 20 ہزار برسوں میں مکمل ہوتا ہوگا۔

یہ پلانیٹ نائن نظام شمسی کے کنارے یا سرحد پر موجود ہوگا۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024