• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

ڈی ایچ اے اسکینڈل: کامران کیانی کے ریڈ وارنٹ کا امکان

شائع January 19, 2016 اپ ڈیٹ January 21, 2016

لاہور: ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی (ڈی ایچ اے) سٹی لاہور کے 16 ارب روپے کے اسکینڈل میں نامزد سابق آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی کے بھائی کامران کیانی کے اہل خانہ کی جانب سے ان کے سمن کی وصولی سے انکار کے بعد قومی احتساب بیورو (نیب) نے ممکنہ طور پر ان کی انٹر پول کے ذریعے گرفتاری کے لیے وزارت داخلہ سے رابطے کا عندیہ دے دیا.

نیب کے ذرائع نے ڈان کو بتایا ہے کہ 'ہم سمن لے کر کامران کیانی کے گھر گئے تھے تاہم ان کے اہل خانہ نے اسے وصول کرنے سے انکار کردیا'۔

انھوں ںے مزید کہا کہ وہ اس حوالے سے یاد دہانی کا ایک نوٹس بھی بھیجیں گے۔

ذرائع نے کہا کہ 'اگر کامران کیانی نے نیب کے سامنے پیشی سے گریز کیا تو ان کی انٹرپول کے ذریعے گرفتاری کے لیے ممکنہ طور پر وزارت داخلہ سے رید وارنٹ حاصل کرنے کے لیے رابطہ کیا جاسکتا ہے'۔

کامران کیانی کے بھائی (ر) بریگیڈئیر امجد کیانی نے ڈان کو بتایا کہ وہ کامران کے حوالے سے نیب کے کسی بھی نوٹس سے لاعلم ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ 'یہ میرے علم میں نہیں ہے'۔

نیب کی تفتیش میں کامران کیانی کی شمولیت کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں ان کے بھائی نے کہا 'میں اس حوالے سے کچھ نہیں کہہ سکتا، جیسا کہ میں اس سے بھی لاعلم ہوں'۔

اس سے قبل امجد کیانی نے ایک نجی ٹی وی چینل سے بات چیت کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کے بھائی کسی بھی غلط چیز میں ملوث نہیں ہیں اور انھیں اسکینڈل کے حوالے سے نیب کی تفتیش میں شمولیت سے کوئی مسئلہ نہیں ہے۔

مزید پڑھیں: ڈی ایچ اے کے 16ارب سکینڈل میں ملزم کا ریمانڈ

سابق آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی کے بھائی کامران کیانی ان دنوں دبئی میں مقیم ہیں۔

ایک اور ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ کامران کیانی نیب کی تفتیش میں شمولیت کے حوالے سے موجودہ حکومت میں موجود اپنے دوستوں سے مشاورت کررہے ہیں۔

ذرائع کے مطابق 'جب تک کامران کیانی کو مخصوص ضمانتیں نہیں مل جاتی وہ نیب کے سامنے پیش نہیں ہوں گے'۔

دوسری جانب نیب نے شہر کے مختلف علاقوں میں چھاپہ مار کر مزکری ملزم کی فرم گلوباکو کا مزید ریکارڈ ضبط کرلیا۔

ذرائع کے مطابق بیورو نے گلوباکو کے مالک حماد ارشد کے مزید دو ساتھیوں کو بھی گرفتار کرلیا ہے، تاہم بیورو نے گرفتاری کی تصدیق نہیں کی.

دلچسپ بات یہ ہے کہ ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی (ڈی ایچ اے) نے اس سے قبل مذکورہ اسکینڈل میں کامران کیانی کی کمپنی کا نام شامل نہیں کیا تھا لیکن اب ان کی فرم کو گلوباکو کمپنی کے ساتھ ملزم نامزد کردیا گیا ہے۔

نیب کے مطابق گلوباکو نے ڈی ایچ اے ای ایم ای کے ساتھ نومبر 2009 میں ایک معاہدہ کیا تھا جس کے مطابق کھوکھر نیاز بیگ کے قریب 25000 کنال زمین پر ڈی ایچ اے سٹی لاہور کے منصوبے کے لیے زمین کی فراہمی پر اتفاق ہوا تھا۔

مذکورہ فرم صرف 13،103 کنال زمین خریدنے میں کامیاب ہوسکی جو متفرق مقامات پر موجود ہے جبکہ ملزم نے مجموعی رقم میں سے صرف ایک ارب 82 کروڑ روپے خرچ کرکے 13،103 کنال زمین کی خریداری کی تھی۔

بعد ازاں حماد ارشد نے عوام سے الاٹمنٹ لیٹر جاری کرنے کی مد میں 15 ارب 47 کروڑ روپے وصول کیے اور انھیں اپنے ذاتی بینک اکاؤنٹس میں ٹرانسفر کروایا۔

نیب کا کہنا ہے کہ ملزم نے یہ پیسہ ذاتی حیثیت میں استعمال کیا اور اس سے دیگر کاروبار میں سرمایہ کاری کی گئی جبکہ ڈی ایچ اے سٹی لاہور میں کسی بھی قسم کا ترقیاتی کام نہیں کروایا گیا.

مزید کہا گیا کہ حماد ارشاد نے فوجی اہلکاروں کے خاندانوں اور شہداء کو دھوکا دے کر ان سے اربوں روپے وصول کیے۔

اب تک ڈی ایچ اے میں 11،715 متاثرہ افراد رجسٹرڈ ہیں جن کا دعویٰ ہے کہ گلوباکو کمپنی (جو کہ اورنج ہولڈنگ پرائیویٹ لمیٹڈ — ایڈن پرائیویٹ لمیٹڈ کی ایک شاخ ہے) نے 'جان بوجھ کر اس منصوبے میں تاخیر کی اور زیادہ مالی فوائد کے لیے مختلف حربے استعمال کیے'۔

نیب نے 26 جنوری تک حماد ارشاد کا جسمانی ریمانڈ حاصل کررکھا ہے۔

یہ خبر 19 جنوری 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

تبصرے (2) بند ہیں

SMH Jan 19, 2016 11:27am
درخواست ہے کہ فوجی اہلکاروں کے خاندانوں اور شہداءکے ساتھ ساتھ عوام کا بھی کچھ خیال کیا جاے،،،قومی شناختی کارڈ تو ایک جیسا ہی جاری ہوتا ہے!
farhan ziaf Jan 19, 2016 12:13pm
درخواست ہے کہ فوجی اہلکاروں کے خاندانوں اور شہداءکے ساتھ ساتھ عوام کا بھی کچھ خیال کیا جاے،،،قومی شناختی کارڈ تو ایک جیسا ہی جاری ہوتا ہے! Mere Dil ki awaz!!!!

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024