• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

نواز شریف کی سعودیہ اور ایران جانے کی تصدیق

شائع January 17, 2016
وزیر اعظم کے ہمراہ اعلی سطح کا وفد بھی دونوں ممالک جائے گا... فائل فوٹو :  پی پی آئی
وزیر اعظم کے ہمراہ اعلی سطح کا وفد بھی دونوں ممالک جائے گا... فائل فوٹو : پی پی آئی

اسلام آباد: وزارت خارجہ نے نواز شریف کے سعودی عرب اور ایران کے دورے کی تصدیق کر دی۔

ریڈیو پاکستان کی رپورٹ کے مطابق دفتر خارجہ کی جانب سے جاری کیے گئے ایک اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ وزیر اعظم نواز شریف 18 جنوری اور 19 جنوری کو دونوں ممالک کا دورہ کریں گے۔

دفتر خارجہ کے مطابق نواز شریف کل (پیر کے روز) سعودی عرب جائیں گے جبکہ منگل کے روز ایران پہنچیں گے۔

یہ بھی پڑھیں : سعودیہ-ایران کشیدگی کے خاتمے کیلئے پاکستان متحرک

وزیراعظم کے ہمراہ اعلیٰ سطح کا وفد بھی جائے گا البتہ یہ نہیں بتایا گیا کہ وفد میں کون کون شامل ہوگا۔

ذرائع کے مطابق وزیراعظم اور آرمی چیف کشیدگی کے خاتمے کے لیے ریاض میں سعودی فرمانروا سلمان بن عبدالعزیز اور تہران میں ایرانی صدر حسن روحانی سے ملاقاتیں کریں گے.

دفتر خارجہ کے مطابق نواز شریف دونوں ملکوں کی قیادت کے ساتھ عالمی اور علاقائی امور پر تبادلہ خیال کریں گے۔

مزید پڑھیں:سعودیہ-ایران کشیدگی: 'پاکستان’ثالثی کیلئے تیار‘

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کے ایران اور سعودی عرب کے ساتھ گہرے برادرانہ تعلقات ہیں جبکہ پاکستان کو دونوں ممالک میں حالیہ کشیدگی پر تشویش ہے، وزیر اعظم دونوں ملکوں کی کشیدگی کو پرامن طریقے سے حل کروانا چاہتے ہیں۔

یہ بھی کہا گیا ہے کہ پاکستان او آئی سی (ارگنائزیشن آف اسلامک کوآپریشن) کے ممبر ممالک میں برادرانہ تعلقات کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔

قبل ازیں میڈیا رپورٹس میں امکان ظاہر کیا جاچکا ہے کہ وزیر دفاع خواجہ آصف، وزیراعظم کے مشیر برائے امور خارجہ سرتاج عزیز اور معاون خصوصی طارق فاطمی بھی سعودی عرب اور ایران جائیں گے.

یہ بھی پڑھیں:سعودیہ۔ایران کشیدگی : کسی ایک ملک کا ساتھ دینا خطرناک

واضح رہے کہ سعودی عرب میں ایک نامور شیعہ عالم نمر النمر کو موت کی سزا دیے جانے کے بعد گزشتہ ماہ مظاہرین نے تہران میں واقع سعودی سفارت خانے اور شہر مشہد میں سعودی قونصل خانے پر دھاوا بول دیا تھا۔

واقعے کے بعد سعودی عرب نے ایران سے سفارتی تعلقات ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے ایران کے سفارتی عملے کو 48 گھنٹے میں ملک چھوڑنے کی ہدایت کی تھی۔

56 سالہ شیخ نمر الباقر النمر کو 12-2011 میں ملک کے سب سے بڑے مشرقی صوبے ’الشریقہ‘ میں حکومت مخالف احتجاج کو منظم کرنے کا جرم ثابت ہونے پر سزائے موت سنائی گئی تھی۔

ان کے ہمراہ دیگر 46 افراد کو بھی دہشت گردی کا جرم ثابت ہونے پر موت کی سزا دی گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں : سعودیہ-ایران کشیدگی : 'قومی مفاد مدنظر رکھیں گے'

شیخ نمر الباقر النمر کو اکتوبر 2014 میں موت کی سزا سنائی گئی تھی، جبکہ سپریم ٹرائل کورٹ اور سپریم کورٹ نے ان کی اپیل مسترد کر تے ہوئے اکتوبر 2015 میں سزائے موت کی توثیق کی تھی۔

یاد رہے کہ سعودی عرب اور ایران کے درمیان تعلقات میں گزشتہ کئی دہائیوں سے کشیدگی پائی جاتی ہے اور سعودی عرب کئی بار یہ الزام لگا چکا ہے کہ ایران، عرب ممالک کے معاملات میں مداخلت کر رہا ہے۔

سعودی عرب کے ساتھ یکجہتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے متعدد خلیجی ممالک نے ایران سے سفارتی تعلقات ختم کرنے کا اعلان کیا.

تاہم پاکستان نے موقف اختیار کیا تھا کہ ’مناسب وقت‘ آنے پر سعودی عرب اور ایران کے درمیان ثالث کا کردار ادا کیا جائے گا.


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں.

تبصرے (1) بند ہیں

راضیہ سید Jan 18, 2016 10:34am
اس سب میں یہ بات سب سے اہم ہے کہ پاکستان کے لئے دونوں مسلم برادر ممالک مساوی نوعیت کے حامل ہونے چاہیں کیونکہ ایک طرف اگر سعودی عرب کے ساتھ ر و ھانی اور مذہبی روابط ہیں جو کہ یقیننا ہونے چاہیں تو دوسری طرف ایران بھی وہ ملک ہے جس نے سب سے پہلے پاکستان کو تسلیم کیا ہے ۔ ایران کے ساتھ بھی ہمارے ثقافتی رشتے گہرے ہیں ، دونوں ممالک کے ساتھ تعلقات کو ایک نارمل رویے پر رکھنا بے حد ضروری ہے ، یہ بات بھی ذہن میں رکھنا ضروری ہے کہ ایران اور سعودی عرب کے ممالک کے اندرونی معاملات ان کے اپنے ہیں جنہیں نمٹانے کے لئے پاکستان صرف ثالث کا کردار ادا کرے اور حتمی کام صرف دونوں ممالک پر چھوڑ دے ۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024