• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

سعودیہ-ایران کشیدگی کے خاتمے کیلئے پاکستان متحرک

شائع January 16, 2016 اپ ڈیٹ January 17, 2016

اسلام آباد: سعودی عرب اور ایران کے درمیان کشیدگی کو کم کرنے کے لیے وزیراعظم نواز شریف اور آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے دونوں ممالک کے ہنگامی دورے کا فیصلہ کیا ہے.

سیکیورٹی ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ وزیراعظم نواز شریف اور آرمی چیف جنرل راحیل شریف پیر (18 جنوری) کو ایک روزہ دورے پر سعودی عرب جائیں گے اور اگلے روز وہ ایران کا دورہ کریں گے.

ذرائع کے مطابق وزیراعظم اور آرمی چیف کشیدگی کے خاتمے کے لیے ریاض میں سعودی فرمانروا سلمان بن عبدالعزیز اور تہران میں ایرانی صدر حسن روحانی سے ملاقاتیں کریں گے.

میڈیا رپورٹس کے مطابق اس بات کا بھی امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ وزیر دفاع خواجہ آصف، وزیراعظم کے مشیر برائے امور خارجہ سرتاج عزیز اور معاون خصوصی طارق فاطمی بھی سعودی عرب اور ایران جائیں گے.

مزید پڑھیں:سعودی-ایران کشیدگی پر پاکستان کو تشویش

واضح رہے کہ سعودی عرب میں ایک نامور شیعہ عالم نمر النمر کو موت کی سزا دیے جانے کے بعد گزشتہ ماہ مظاہرین نے تہران میں واقع سعودی سفارت خانے اور شہر مشہد میں سعودی قونصل خانے پر دھاوا بول دیا تھا۔

واقعے کے بعد سعودی عرب نے ایران سے سفارتی تعلقات ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے ایران کے سفارتی عملے کو 48 گھنٹے میں ملک چھوڑنے کی ہدایت کی تھی۔

56 سالہ شیخ نمر الباقر النمر کو 12-2011 میں ملک کے سب سے بڑے مشرقی صوبے ’الشریقہ‘ میں حکومت مخالف احتجاج کو منظم کرنے کا جرم ثابت ہونے پر سزائے موت سنائی گئی تھی۔

ان کے ہمراہ دیگر 46 افراد کو بھی دہشت گردی کا جرم ثابت ہونے پر موت کی سزا دی گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں:سعودیہ-ایران کشیدگی: 'قومی مفاد مدنظر رکھیں گے'

شیخ نمر الباقر النمر کو اکتوبر 2014 میں موت کی سزا سنائی گئی تھی، جبکہ سپریم ٹرائل کورٹ اور سپریم کورٹ نے ان کی اپیل مسترد کر تے ہوئے اکتوبر 2015 میں سزائے موت کی توثیق کی تھی۔

یاد رہے کہ سعودی عرب اور ایران کے درمیان تعلقات میں گزشتہ کئی دہائیوں سے کشیدگی پائی جاتی ہے اور سعودی عرب کئی بار یہ الزام لگا چکا ہے کہ ایران، عرب ممالک کے معاملات میں مداخلت کر رہا ہے۔

سعودی عرب کے ساتھ یکجہتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے متعدد خلیجی ممالک نے ایران سے سفارتی تعلقات ختم کرنے کا اعلان کیا.

تاہم پاکستان نے موقف اختیار کیا تھا کہ ’مناسب وقت‘ آنے پر سعودی عرب اور ایران کے درمیان ثالث کا کردار ادا کیا جائے گا.

مزید پڑھیں:سعودیہ-ایران کشیدگی: 'پاکستان’ثالثی کیلئے تیار‘

گذشتہ ہفتے وزیراعظم نواز شریف کے مشیر برائے امورِ خارجہ سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ سعودی عرب اور ایران کے درمیان تعلقات کشیدہ ہیں اور یہ صوت حال ہم سے سفارتی نقطہ نظر سے متوازن رہنے کا مطالبہ کررہی ہے۔

’جب صحیح وقت آئے گا، جو کہ ایک ہفتے یا ایک ماہ میں ممکن ہے، پاکستان اپنا مثبت کردار ادا کرے گا‘۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت پاکستان اپنی سلامتی پر خصوصی توجہ کے ساتھ ساتھ اپنے مفادات کے تحفظ میں زیادہ دلچسپی رکھتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:سعودیہ۔ایران کشیدگی: کسی ایک ملک کا ساتھ دینا خطرناک

سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ ’ہم نہیں چاہتے کہ مسلکی اختلافات کو ہوا ملے، اس لیے، جو کچھ کہا جائے اور کیا جائے وہ سب انتہائی احتیاط کے ساتھ ہو‘۔

مشیرِ خارجہ کا کہنا تھا، ’ہم نہیں چاہتے کہ دہشت گرد عناصر سعودیہ-ایران کشیدگی کا فائدہ اٹھائیں‘۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں.

تبصرے (2) بند ہیں

Imran Jan 16, 2016 05:56pm
thats good
Haider Shah Jan 16, 2016 06:21pm
After a long time, very sensible and very strategic decision has been made Officially. Good luck and very confident it will bring positive outcome:) as we are not banana republic we have show to the world our capabilities.

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024