• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:14am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:41am Sunrise 7:10am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:14am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:41am Sunrise 7:10am

پٹھان کوٹ حملہ:’سرحدی خلاف ورزی کے ثبوت نہیں‘

شائع January 7, 2016

نئی: ہندوستان کی بارڈر سیکیورٹی فورس (بی ایس ایف) نے پٹھان کوٹ ایئربیس حملہ کیس کے حوالے سے وزارت داخلہ کو پیش کی گئی اپنی ابتدائی رپورٹ میں کہا ہے کہ اس بات کی تحقیقات کی جارہی ہیں کہ حملے میں ملوث دہشت گرد کہیں سرحد پار سے تو نہیں آئے۔

سی این این۔آئی بی این نیوز چینل نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ ایک جانب جہاں ہندوستانی فورسز چار دنوں تک پٹھان کوٹ ایئربیس کو دہشت گردوں سے پاک کرنے میں مشغول تھیں تو دوسری جانب بی ایس ایف نے سرحدی حدود کی خلاف ورزی کے حوالے سے وزارت داخلہ کو اپنی ابتدائی رپورٹ پیش کردی۔

نیوز چینل کی رپورٹ میں نامعلوم ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ بی ایس ایف کو اب تک سرحدی حدود کی خلاف ورزی کے کوئی ثبوت نہیں ملے، بلکہ وہ اس بات کا کھوج لگانے میں مصروف ہے کہ کہیں دہشت گرد کسی سرنگ یا دوسرے کسی راستے سے تو سرحد پار کرکے نہیں آئے، تاہم اس حوالے سے حتمی رپورٹ بی ایس ایف کے ڈائریکٹر جنرل ڈی کے پاٹھک کے بین الاقوامی بارڈر کے دورے سے واپسی کے بعد وزارت داخلہ کو پیش کی جائے گی۔

سیکیورٹی حکام یہ کہہ چکے ہیں پٹھان کوٹ ایئربیس پر حملہ کرنے والے تمام چھ دہشت گرد مارے جاچکے ہیں، تاہم مزید تسلی کے لیے آپریشن ایک دو روز تک مزید جاری رہے گا۔

دریں اثنا ہندوستانی ایجنسیاں کسی نہ کسی طور پر حملے میں پاکستان کو ملوث قرار دیئے جانے پر تلی ہوئی ہیں اور حملے کی تحقیقات کرنے والی نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) کو ہندوستانی پنجاب کے علاقے بمیال سے جوتوں کے پاکستانی برانڈ ’ایپکوٹ‘ کی موجودگی کے نشانات ملے ہیں۔

گزشتہ روز این آئی اے کے سربراہ شرد کمار نے بھی تحقیقات کے سلسلے میں پٹھان کوٹ ایئربیس کا دورہ کیا، جہاں دہشت گردوں کی قومیت کے حوالے سے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ اس بات کا شبہ ہے کہ دہشت گرد پاکستان سے تعلق رکھتے تھے، تاہم اس حوالے سے ہمارے پاس اب تک ثبوت صرف دہشت گردوں کی سرحد پار اپنے اہلخانہ اور سہولت کاروں سے ٹیلی فونک گفتگو کی صورت میں موجود ہیں۔

تاہم انہوں نے حملے میں ملوث کسی دہشت گرد گروپ کا نام لینے سے گریز کیا اور کہا کہ اس بات کا تعین تحقیقات مکمل ہونے کے بعد ہی کیا جائے گا۔

یہ خبر 7 جنوری 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024