ایران میں مشتعل مظاہرین کا سعودی سفارت خانے پر حملہ
دبئی: سعودی عرب میں ایک نامور شیعہ عالم کو موت کی سزا دیے جانے کے بعد اتوار کے روز مظاہرین نے تہران میں واقع سعودی سفارت خانے پر دھاوا بول دیا۔
ایران کی آئی آر این اے نیوز اینجسی کے مطابق یہ مظاہرین سفارت خانے کے گیٹ پر شیعہ عالم نمر النمر کو سزائے موت دیے پر جمع ہوئے تھے جنہوں نے دروازہ توڑ کر آگ لگادی تاہم بعد میں پولیس نے انہیں منتشر کردیا۔
واقعے کے بعد ایران کے وزیر خارجہ نے اپنے ایک بیان میں مظاہرین کو سفارتی حدود کا احترام اور پرسکون رہنے کی تلقین کی۔
ایرانی حکام کے مطابق واقعے پر اب تک 40 افراد کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔
ایرانی پاسداران انقلاب کا 'انتقام' کا وعدہ
ایرانی پاسداران انقلاب نے شیعہ عالم کو موت کی سزا دینے پر سعودی شاہی خاندان سے 'سخت بدلہ' لینے کا وعدہ کیا ہے۔
پاسداران انقلاب نے اسے داعش کے ہاتھوں لوگوں کے قتل سے تشبیہ دیتے ہوئے کہا کہ پیشرفت کے بعد شاہی خاندان کا زول شروع ہوگیا ہے۔
اسی طرح ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خمینی نے بھی موت کی سزا پر سختی سے تنقید کی۔
مزید پڑھیں: سعودی عرب:عالم سمیت 47'دہشت گردوں'کے سرقلم
خیال رہے کہ نمر النمر ان 47 افراد میں شامل ہیں جنہیں گزشتہ روز دہشت گردی کے الزام میں موت کی سزا دی گئی تھی۔
وزارت داخلہ کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں بتایا گیا ہے کہ جن افراد کی سزائے موت پر عملدر آمد کیا گیا ہے ان پر تمام دہشت گردی کے جرائم ثابت ہوئے تھے۔
شیخ نمر الباقر النمر پر 12-2011 میں ملک کے مشرق میں سب سے بڑے صوبے 'الشریقہ' میں حکومت مخالف احتجاج کو منظم کرنے کا جرم ثابت ہوا تھا۔
یہ صوبہ یمن کی سرحد کے ساتھ واقع ہے جبکہ النمر اسی صوبے کے قریب واقع ملک بحرین میں بھی مبینہ طور ہر احتجاج میں شریک رہے تھے، سعودی عرب کے مشرقی صوبہ میں تیل کے بڑے ذخائر موجود ہیں۔
یہ بھی پڑھیں : سعودی مذہبی رہنما کو موت کی سزا سنا دی گئی
شیعہ عالم کو 2014 میں گرفتار کیا گیا تھا۔
گرفتاری کے موقع پر سیکیورٹی حکام سے مبینہ طور پر فائرنگ کے تبادلے میں شیخ نمر الباقر النمر گولی لگنے سے زخمی بھی ہو گئے تھے۔
شیخ نمر الباقر النمر کو اکتوبر 2014 میں موت کی سزائے سنائی گئی تھی جبکہ سپریم ٹرائل کورٹ اور سپریم کورٹ نے ان کی اپیل مسترد کر تے ہوئے اکتوبر 2015 میں سزائے موت کی توثیق کی تھی۔
تبصرے (1) بند ہیں