• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:42pm
  • LHR: Asr 3:23pm Maghrib 5:00pm
  • ISB: Asr 3:23pm Maghrib 5:00pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:42pm
  • LHR: Asr 3:23pm Maghrib 5:00pm
  • ISB: Asr 3:23pm Maghrib 5:00pm
شائع January 2, 2016 اپ ڈیٹ January 3, 2016

گذشتہ سال نیویارک ٹائمز میں شائع ہونے والے ایک مضمون نے خوبصورت اور تاریخی وادیء چترال کا سفر کرنے پر مجبور کر دیا، جہاں ایک اقلیتی قبیلہ کالاش رہائش پذیر ہے۔

نیویارک ٹائمز کے اس مضمون کے مطابق صوبہ خیبر پختونخواہ کے ضلع چترال کے کالاش لوگوں کا ڈی این اے ایک قدیم یورپی آبادی سے ملتا جلتا ہے۔ اور کئی تجزیوں سے یہ اشارہ ملتا ہے کہ ایسا 210 قبلِ مسیح سے بھی پہلے سکندرِ اعظم کی افواج اور مقامی آبادی کی آپس میں شادیوں کی وجہ سے ہوا ہے۔

کالاش چترال کی تین وادیوں رمبور، بمبوریت اور بریر میں رہتے ہیں، اور کالاش زبان بولتے ہیں جو زبانوں کی ہندی ایرانی شاخ کی داردک ذیلی شاخ سے تعلق رکھتی ہے۔

بمبوریت گاؤں کی ایک گلی.
بمبوریت گاؤں کی ایک گلی.

ہم نے گذشتہ سال سردیوں میں کالاش کے اپنے سفر کا آغاز کیا۔ دسمبر کا مہینہ تھا جو سیاحوں کے لیے آف سیزن ہے۔ میں وادیوں کی مسحور کن خوبصورتی اپنے کیمرا میں قید کرنے کے لیے بے تاب تھا۔ ہم نے لاہور سے اپنا سفر شروع کیا اور پھر سیالکوٹ سے نوجوانوں کا ایک گروپ بھی ہم سے آ ملا۔ تقریباً 24 گھنٹے سفر کرنے کے بعد ہم ایون شہر پہنچے جہاں سے ہم نے آگے موجود ناپختہ سڑک پر سفر کے لیے جیپیں کرائے پر لیں۔ جلد ہی ہم چترال کے پہاڑی علاقوں کی جانب گامزن تھے۔

بمبوریت میں ہائیکنگ.
بمبوریت میں ہائیکنگ.
جیپ ایک تنگ راستے سے گزر رہی ہے.
جیپ ایک تنگ راستے سے گزر رہی ہے.

جب ہم صبح کے وقت وادی میں پہنچے، تو جس منظر نے ہمارا استقبال کیا، وہ بیان سے باہر ہے۔ ہر چیز صاف سفید برف کی چادر اوڑھے ہوئے تھی۔

میں نے چترال کو اپنے ساتھ واپس لانے کے لیے ہر دلچسپ چیز کی تصویر کشی کی۔ یوں تو وادی میں موسم شدید سرد تھا، مگر اس کے مقابلے میں لوگ بہت گرم جوش اور مہمان نواز تھے۔

یہ جگہ افغان سرحد کے کافی نزدیک ہے مگر ہمیں عدم تحفظ کا احساس نہیں ہوا۔ یہاں تک کہ ہم پڑوسی ملک کی برف پوش چوٹیاں بھی اپنی جگہ سے دیکھ سکتے تھے۔

ہم فارینر ٹورازم ان ہوٹل اینڈ ریزورٹ میں ٹھہرے۔ اپنا سامان ریسٹ ہاؤس میں چھوڑنے کے بعد ہم نے دوبارہ سفر شروع کیا۔

چترال کی بیریاں.
چترال کی بیریاں.
سرحد پار افغانستان کے پہاڑ.
سرحد پار افغانستان کے پہاڑ.
ریسٹ ہاؤس کے عملے نے بھرپور تعاون کیا.
ریسٹ ہاؤس کے عملے نے بھرپور تعاون کیا.

جیسے جیسے ہم آگے بڑھتے گئے، تو مقامی لوگ ہمارا پرتپاک استقبال کرتے گئے، یہ سب لوگ سیاحوں کو دیکھ کر بہت خوش تھے اور باتیں کرنے کے لیے بے چین تھے۔

ایسا لگتا تھا کہ یہاں ہر درخت کے پاس ایک کہانی ہے۔ صبح کی روشنی نے وادی کو سنہرے رنگ میں نہلا دیا تھا۔

صبح ہونے پر بچے اسکول جا رہے ہیں.
صبح ہونے پر بچے اسکول جا رہے ہیں.
ایک پرانا درخت.
ایک پرانا درخت.
مقامی لڑکیاں دھوپ کا مزہ لے رہی ہیں.
مقامی لڑکیاں دھوپ کا مزہ لے رہی ہیں.
مکمل طور پر پتھروں سے بنا ہوا ایک پرانا گھر.
مکمل طور پر پتھروں سے بنا ہوا ایک پرانا گھر.

پڑوس میں واقع افغان صوبے نورستان کے لوگ بھی کبھی کالاش مذہب پر کاربند تھے۔ مگر 19 ویں صدی کے اختتام تک زیادہ تر نورستان مسلمان ہو چکا تھا، پر اس بات کے شواہد ہیں کہ کچھ لوگ اب بھی اپنی رسومات پر قائم ہیں۔

اگلے دن اپنے قریب ہی مقامی خواتین کا گانا سن کر ہمیں حیرت و خوشی کا ملا جلا احساس ہوا۔ ان کی مسحور کن آوازوں نے وادی میں ٹھہرا ہوا سکوت توڑ دیا تھا۔

کالاش خواتین عام طور پر لمبے اور سیاہ جوڑے زیب تن کرتی ہیں جن پر سیپیوں سے کڑھائی کی جاتی ہے۔ اس سے ایسے دیدہ زیب اور منفرد ڈیزائن جنم لیتے ہیں جو کالاش برادری کی پہچان ہیں۔

چترال کے خوبصورت بچے.
چترال کے خوبصورت بچے.
سڑک کنارے.
سڑک کنارے.
کالاش خواتین کی پہچان ان کے لباس سے ہوتی ہے.
کالاش خواتین کی پہچان ان کے لباس سے ہوتی ہے.
بڑی مشکل سے بہتا ہوا پانی ملا، کیونکہ باقی ہر جگہ پانی جم چکا تھا.
بڑی مشکل سے بہتا ہوا پانی ملا، کیونکہ باقی ہر جگہ پانی جم چکا تھا.

ہم ٹریک کرتے ہوئے ایک وادی میں پہنچے جہاں سے ہم افغان پہاڑوں کو برف میں ڈھکا ہوا دیکھ سکتے تھے۔ نظارہ سحر انگیز تھا۔ ہم سوچ بھی نہیں سکتے کہ گرمیوں یا بہار میں جب ہر طرف سبزہ ہوتا ہوگا، تو یہ وادی کس قدر خوبصورت ہوتی ہوگی۔

درجہ حرارت منفی پانچ تک گر چکا تھا.
درجہ حرارت منفی پانچ تک گر چکا تھا.
وادی کا نظارہ. بڑے پتھر اور منجمد پانی.
وادی کا نظارہ. بڑے پتھر اور منجمد پانی.
بمبوریت میں لکڑی کا ایک پل.
بمبوریت میں لکڑی کا ایک پل.

چترال واپسی پر ہم ایون نامی آبادی سے گزرے۔ چھوٹا مقامی بازار زندگی سے بھرپور تھا۔

سبزیوں اور پھلوں کی دکان.
سبزیوں اور پھلوں کی دکان.
ایون واپس جاتے ہوئے.
ایون واپس جاتے ہوئے.
خدا حافظ.
خدا حافظ.

یہ ہم سب کے لیے ایک یادگار سفر تھا۔ جو لوگ بھی پاکستان کی حقیقی خوبصورتی کا تجربہ کرنا چاہتے ہیں، انہیں کالاش ضرور جانا چاہیے۔

ایون سے وادی کا نظارہ.
ایون سے وادی کا نظارہ.
چترال کے پہاڑوں کا ایک منظر.
چترال کے پہاڑوں کا ایک منظر.
پس منظر میں افغانستان کے پہاڑ موجود ہیں.
پس منظر میں افغانستان کے پہاڑ موجود ہیں.
لکڑی سے بنا ہوا گھر دھوپ میں نہایا ہوا ہے.
لکڑی سے بنا ہوا گھر دھوپ میں نہایا ہوا ہے.

— تصاویر بشکریہ لکھاری۔


عمیر صدیقی لاہور میں مقیم ڈیجیٹل ڈیزائنر ہیں جنہیں سفر اور فوٹوگرافی کا شوق ہے۔

عمیر صدیقی

عمیر صدیقی لاہور میں مقیم ڈیجیٹل ڈیزائنر ہیں جنہیں سفر اور فوٹوگرافی کا شوق ہے۔

ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔
ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔

تبصرے (16) بند ہیں

avarah Jan 02, 2016 06:05pm
chitral is not made of kalash only. It would have been better if u had explained Chiral as well- mind you caption of your story is سرد چترال کے گرم جوش لوگ
Khan Jan 02, 2016 08:14pm
بچے بہت اچھے تھے، بچوں کی وجہ سے دینا کی رونق ہے، خیرخواہ
Nooruddin Abbasi Jan 02, 2016 09:49pm
Thank you Mr. Siddique very interesting story of people of Kalash If our government pay little attention tourism and culture these people prosper economical .recently I just travel South America how there government helping Mayan community and promoting there culture
فرحان فانی Jan 02, 2016 10:18pm
دلکش مناظر ۔عمیر صاحب ۔ خزاں رسیدہ چترال کو بھی آپ نے کیا خوب پیش کیا ہے ۔
حافظ Jan 03, 2016 01:17am
Good photography. I visited in 1995- and 96. Great place.
ayaz khan Jan 03, 2016 10:15am
bhut beutifull hy a like this
rabia jamil Jan 03, 2016 12:39pm
زبر دست
bushra khalid Jan 03, 2016 12:44pm
بہت خوب سمجھ نہیں آرہا ۔۔۔کون سے مناظر کی تعریف کی جائے ۔۔۔ بہتے جمے پانی کی ، خزاں کے موسم کی، خوبصورت گلابی بچوں کی ،،،سفید موتیوں کی طرح چمکتے پہاڑوں کی۔۔۔
zafar hussain Jan 03, 2016 04:39pm
kia bat h allah ki qudrat ny is alaaqy ko bht zaada khubsorty se nawaza he
محمد نصیر عباسی Jan 03, 2016 07:00pm
عمیر صاحب آپ کی بنائی تصاویر نے چترال و کیلاش وادیوں کی سیر کیلئے جانے کی عرصے سےدبی خواہش کو ایک بار پھر تازہ کر دیا ھے ۔
rashid shsh Jan 04, 2016 12:10am
it is lovely to see the pics of orsome valley and people of kalash, good experience to have the knowledge of that remote area
Qashif Jan 04, 2016 12:09pm
Kalash is 1 % of Chitral - No doubt beautiful But you missed most of the beautiful Chitral in passion of Kalash , e.g Shandoor, Goleen, Chiral Gol, Markhoors, any many just a kelash Trip
Nasurullah (NB) Jan 04, 2016 04:56pm
Simply awesome.. Excellent article and nice picture, great work Siddiqui sahab.
مہر محمد حنیف Jan 05, 2016 10:17am
چترال کے لوگ بہت محبت کرنے والے ہیں ۔بس حکمران طبقے کی توضہ کےئ طالب ہین سیاحت کو فرو گ دینا چاہیے
rahim bakah Jan 05, 2016 06:58pm
What an enchanting views captured by a real real professinal photographer, feels as I am literally present over there.
Kamran Hassan Jan 06, 2016 09:56am
The most beautiful landscape in the word and you captured them exceptionally well.