• KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am
  • KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am

'کراچی آپریشن پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا'

شائع December 30, 2015

اسلام آباد: وزیر اعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ سندھ میں رینجرز کے اختیارات کے معاملے کو مل بیٹھ کر حل کرنا چاہتے ہیں، لیکن کراچی آپریشن پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں وزیر اعظم نواز شریف سے وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے ملاقات کی۔

ڈان نیوز کے مطابق ملاقات میں سندھ میں رینجرز کے اختیارات اور کراچی میں جاری آپریشن پر 9 ارب روپے کے اخراجات سے متعلق تبادلہ خیال کیا گیا۔

وزیر اعلیٰ سندھ نے ملاقات میں وفاق کی مداخلت کا شکوہ کرتے ہوئے کہا کہ کراچی آپریشن جاری رہنا چاہیے، ہمیں کوئی اعتراض نہیں لیکن اس حوالے سے وفاق کی مداخلت صوبائی خود مختاری کے خلاف ہے۔

مزید پڑھیں : رینجرز اختیارات: سندھ کا وفاق سے مذاکرات پر غور

انہوں نے کہا کہ رینجرز کی گرفتاریوں کو لے کر بیوروکریسی اور سیاسی شخصیات میں بے چینی پائی جاتی ہے اور لوگ ڈرنے لگے ہیں کہ کب کس کو گرفتار کرلیا جائے۔

اس موقع پر وزیر اعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ سندھ میں رینجرز کے اختیارات کے معاملے کو مل بیٹھ کر حل کرنا چاہتے ہیں، لیکن کراچی آپریشن پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔

اجلاس میں وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان، وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار، سندھ کے وزراء مراد علی شاہ اور سہیل انور سیال بھی ملاقات میں شریک ہیں۔

مزید پڑھیں : وفاقی حکومت نے سندھ پر حملہ کیا: زرداری

قائم علی شاہ کی میڈیا سے گفتگو

وزیر اعظم سے ملاقات کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے قائم علی شاہ نے کہا کہ کراچی میں امن مشترکہ کوششوں سے ہی ممکن ہے، کراچی میں آپریشن تمام جماعتوں کے اتفاق رائے سے کیا جارہا ہے، جس سے شہر میں 80 فیصد امن و امان قائم ہوا ہے۔

— ڈان نیوز
— ڈان نیوز

انہوں نے کہا کہ کسی بھی ادارے کو شرائط یا بغیر شرائط کے بلانا صوبے کا اختیار ہے، رینجرز کو ہم آئین کے آرٹیکل 147 کے تحت لائے ہیں اور چاہتے ہیں کہ ہمارا آئینی اور قانونی حق تسلیم کیا جائے، ہم نے کہا کہ رینجرز پر کوئی قدغن نہیں، آئین کے اندر رہتے ہوئے کام کرے اور اگر کسی وزیر کے خلاف کارروائی کرنی ہے تو مجھے اعتماد میں لیں۔

وزیر اعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ رینجرز کافی عرصے سے سندھ میں تعینات ہے جس کے اختیارات کی مدت پوری ہونے کے بعد اس کی صوبائی اسمبلی سے توثیق کرانا بھی آئینی شرط تھی، حکومت نے صوبائی اسمبلی میں قرارداد پیش کی جو بھاری اکثریت سے پاس ہوئی، قرارداد کے تحت رینجرز کو دہشت گردی، ٹارگٹ کلنگ، اغوا برائے تاوان اور بھتہ خوری کے خلاف کارروائی کا اختیار دیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ رینجرز کے اختیارات میں پہلے ہم نے توثیق نہیں کرائی، پھر انتخابات اور دیگر امور کی وجہ سے توثیق میں تاخیر ہوئی۔

ان کا کہنا تھا کہ اسمبلی میں قرارداد لانے سے قبل ہم نے ڈی جی رینجرز سندھ میجر جنرل بلال اکبر کو اعتماد میں لیا اور انہیں بتادیا تھا کہ رینجرز کے اختیارات میں 60 دنوں کی توسیع کر رہے ہیں، جس پر انہوں نے کہا کہ جلدی کریں، اختیارات سے متعلق فیصلہ کرلیں۔

رینجرز کے اخراجات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے قائم علی شاہ نے کہا کہ وزیر اعظم سے ملاقات میں رینجرز کے اخراجات سے متعلق کوئی بات نہیں ہوئی، رینجرز کو تنخواہ وفاق دیتا ہوگا لیکن باقی سارا خرچ صوبہ برداشت کرتا ہے۔

صوبے میں کرپشن کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ کرپشن کا خاتمہ کرنا صوبائی معاملہ ہے، ایسا تاثر دیا جارہا ہے جیسے کرپشن صرف سندھ میں ہے، اگر ایسا ہے تو نیب پہلے حرکت میں کیوں نہیں آیا؟ جبکہ اینٹی کرپشن کا صوبائی محکمہ اس حوالے سے اچھا کام کررہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے چوہدری نثار کو ایک ہفتے میں سندھ آکر معاملات حل کرنے کی ہدایت کی ہے اور جب تک معاملہ پوری طرح حل نہیں ہوگا، بات جاری رہے گی۔

واضح رہے کہ قائم علی شاہ رینجرز کے معاملے پر وفاق اور صوبائی حکومت کے درمیان موجود کشیدگی کم کرنے کے لیے وزیر اعظم کی دعوت پر اسلام آباد پہنچے ہیں۔

دو روز قبل وزیر اعظم نواز شریف نے کراچی کے ایک روزہ دورے کے دوران وزیر اعلیٰ سندھ کو رینجرز کے اختیارات کے حوالے سے بات چیت کے لیے اسلام آباد آنے کی دعوت دی تھی۔

خیال رہے کہ رینجرز کے اختیارات کو لے کر گزشتہ ایک ماہ سے وفاقی اور صوبائی حکومت کے درمیان کشیدگی پائی جاتی ہے۔

رینجرز کے خصوصی اختیارات کی مدت پوری ہونے کے کئی دنوں بعد سندھ اسمبلی نے رینجرز کے ’محدود‘ خصوصی اختیارات کے حوالے سے ایک قرارداد منظور کی تھی۔

بعد ازاں صوبائی حکومت نے وفاق کو اس حوالے سے سمری ارسال کی جسے وفاق نے مسترد کردیا اور رینجرز کو مکمل اختیارات حاصل ہونے کا نوٹی فکیشن جاری کردیا۔

مزید پڑھیں : رینجرز کو بالاخر قانونی تحفظ مل گیا

وفاق کی جانب سے سمری مسترد کیے جانے کو سندھ حکومت نے صوبے پر حملہ قرار دیا۔

وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار اور سندھ کے وزرا کی جانب سے بھی اس معاملے پر تند و تیز بیانات سامنے آئے، جس نے اس کشیدگی کو مزید بڑھایا۔

یاد رہے کہ کراچی میں رینجرز کی تعیناتی آئین کے آرٹیکل 147 اور 1997 کے انسداد دہشت گردی ایکٹ کی دفعہ 4 کی ذیلی دفعہ 3 کے تحت عمل میں لائی گئی تھی۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024