
کرکٹ ورلڈ کپ کے جنون سے شروع ہونے والا سال 2015 کھیلوں کی دنیا میں اپنی تمام تر رعنائیوں، رنگینیوں اور تلخ و شیریں یادوں کے ساتھ تاریخ کا باب بن گیا۔
2015 کسی کھیل کے لیے نیک نامی اور کسی کھیل کے لیے بدنما داغ دے گیا تو کئی کھلاڑیوں کے لیے آگے بڑھنے کی سیڑھی جبکہ کئی جانے مانے کھلاڑیوں کے لیے ہمیشہ کے لیے میدان بدر ہونے کا لمحہ ثابت ہوا۔
فٹ بال، رگبی، ٹینس سمیت دیگر کئی کھیلوں کے بین الاقوامی مقابلے ہوئے، کسی نے ٹینس کے کورٹ میں کامیابیاں سمیٹیں تو کہیں کامیابی نے سخت جان حریفوں کے کرکٹ اور رگبی کے میدانوں میں قدم چومے، کئی نئے ریکارڈ چکنا چور ہوئے تو متعدد نئے کھلاڑیوں نے ریکارڈ بک میں اپنا نام درج کروایا۔

سال 2015 کا آغاز ہی نئے ورلڈ ریکارڈ کے قیام کے ساتھ ہوا جب عالمی شہرت یافتہ جنوبی افریقی بلے باز ابراہام ڈی ویلیئرز نے ویسٹ انڈیز کے خلاف ایک روزہ میچ میں تیز ترین نصف سنچری اور سنچری بنانے کا عالمی ریکارڈ قائم کیا، انہوں نے صرف 16 گیندوں پر نصف سنچری اور 31 گیندوں پر تین ہندسوں کی اننگز کھیل کر کوری اینڈرسن سے یہ ریکارڈ چھین لیا۔
سال کا سب بڑا ایونٹ کرکٹ ورلڈ کپ تھا جو آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کی سرزمین پر کھیلا گیا۔
پاکستانی ٹیم متعدد اتار چڑھاؤ کے بعد ایونٹ کے کوارٹر فائنل مرحلے تک پہنچی لیکن غیر مستقل مزاجی، خراب فیلڈنگ اور غیر ذمے دارانہ بیٹنگ کی حامل مصباح الحق الیون کے پاس وہاب ریاض کے ایک خوبصورت اسپیل کے سوا آسٹریلیا جیسی پروفیشنل ٹیم کا مقابلہ کرنے کے لیے کچھ نہ تھا اور نتیجتاً گرین شرٹس ناکامی کے ساتھ عالمی کپ سے باہر ہو گئی۔

آسٹریلیاکی اسی ٹیم نے سیمی فائنل میں دفاعی چیمپیئن اور ٹورنامنٹ میں ناقابل شکست ہندوستانی ٹیم کی پیش قدمی کو روکتے ہوئے فائنل میں رسائی حاصل کی۔
ایونٹ کے مشترکہ میزبان نیوزی لینڈ نے بھی مستقل مزاجی کے ساتھ شاندار کھیل کا مظاہرہ کیا اور جنوبی افریقہ جیسے سخت جان اور فیورٹ حریف کو شکست دے کر پہلی مرتبہ ورلڈ کپ کا فائنل کھیلنے کا اعزاز حاصل کیا لیکن فائنل میں مائیکل کلارک کی زیر قیادت آسٹریلین ٹیم نے اپنی برتری ثابت کرتے ہوئے پانچویں دفعہ عالمی چمپیئن بننے کا اعزاز پایا۔

ورلڈ کپ کے اختتام کے ساتھ ہی قومی ٹیم کے کپتان مصباح الحق اور سابق کپتان شاہد آفریدی نے عالمی کرکٹ کو الوداع کہتے ہوئے خود کو ایک فارمیٹ تک محدود کر لیا۔
جہاں یہ سال پاکستان کے لیے ٹیسٹ کرکٹ میں انتہائی خوشگوار رہا تو دوسری جانب محدود اوورز کے دونوں فارمیٹ میں قومی ٹیم بری طرح ناکام رہی اور یہ سلسلہ سال کے اختتام تک برقرار رہا۔
پاکستان کرکٹ ٹیم نے ٹیسٹ میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا اور کھیلی گئی تینوں سیریز میں کامیابی حاصل کی، بنگلہ دیش کے خلاف 1-0، سری لنکا کو 2-1 اور انگلینڈ کو 2-0 سے شکست دے دی۔

اس دوران تجربہ کار یونس خان کے کارنامے کا ذکر نہ کرنا یقیناً ناانصافی ہو گی جنہوں نے عظیم بلے باز جاوید میانداد کا پاکستان کی جانب سے سب سے زیادہ ٹیسٹ رنز بنانے کا ریکارڈ اپنے نام کیا اور پاکستان کی جانب سے ٹیسٹ کرکٹ میں نو ہزار رنز بنانے والے پہلے بلے باز بن گئے جبکہ مردان سے تعلق رکھنے والے یونس نے اس کے ساتھ ساتھ پاکستان کی جانب سے سب سے زیادہ سنچریاں بنانے کا ریکارڈ بھی اپنے نام کیا۔
تاہم ٹیسٹ کرکٹ کے برعکس ایک روزہ اور ٹی ٹوئنٹی میچوں میں گرین شرٹس کی کارکردگی کسی کلب ٹیم کے معیار کی تھی اور یہی وجہ تھی کہ قومی ٹیم یکے بعد دیگرے شکستوں کے بعد عالمی درجہ بندی میں تاریخ کے بدترین نویں نمبر پر جا پہنچی۔
ورلڈ کپ کے بعد مصباح الحق کی ریٹائرمنٹ پر اظہر علی کو ون ڈے ٹیم کی کمان سونپی گئی لیکن وہ پہلے ہی امتحان میں ناکام رہے اور پاکستان کو بنگلہ دیش کے خلاف تین میچوں کی ون ڈے سیریز میں تاریخی وائٹ واش کا سامنا کرنا پڑا۔ بنگلہ دیش پہلی دفعہ پاکستان کو سیریز اور وائٹ واش شکست دینے میں کامیاب ہوا۔

ون ڈے میں پاکستان نے پانچ سیریز کھیلیں جس میں بنگلہ دیش کے خلاف 0-3 سے ناکامی، زمبابوے کو 2-0 سے شکست، سری لنکا کو 3-2 سے اور زمبابوے کو 2-1 سے شکست دی جبکہ انگلینڈ کے خلاف سال کی آخری سیریز میں 1-3 سے شکست کا سامنا کرناپڑا۔
مصباح اور آفریدی کے نقش قدم پر چلتے ہوئے یونس خان نے ایک روزہ کرکٹ سے کنارہ کشی اختیار کی جبکہ شعیب ملک نے ٹیسٹ کرکٹ کو خیرباد کہا۔
لیکن رواں سال پاکستان کے لیے سب سے بڑی خوشخبری ملک میں چھ سال بعد عالمی کرکٹ کی واپسی تھی جہاں زمبابوے کی ٹیم نے پاکستان کا دورہ کر کے سونے میدانوں کو آباد کرنے کے ساتھ ساتھ پاکستانی شائقین کو اپنے قومی اسٹارز کو ایکشن میں دیکھنے کا منفرد موقع فراہم کیا۔
اس سب کے باوجود رواں سال پاکستان کرکٹ میں اسپاٹ فکسنگ میں ملوث سزا یافتہ کھلاڑیوں سلمان بٹ، محمد آصف اور محمد عامر کی کرکٹ میں واپسی اور پاکستان ہندوستان کے درمیان مجوزہ سیریز زیر بحث رہی۔

سزایافتہ کھلاڑیوں کی ڈومیسٹک کرکٹ میں واپسی ممکن ہوئی تو محمد عامر اپنی بہترین کارکردگی کی بدولت ایک بارپھر صلاحیتوں کا لوہا منوا گئے اور اب قومی ٹیم میں واپسی کے لیے پرتول رہے ہیں لیکن پاک انڈیا سیریز اپنے منطقی انجام کو پہنچے بغیر ہی اختتام پذیر ہوئی۔
طویل اور صبر آزما انتظار کے بعد بالآخر پاکستان سپر لیگ کے انعقاد کے انتظامات حتمی مرحلے میں پہنچ چکے ہیں اور آئندہ سال متحدہ عرب امارات کی سرزمین پاکستان کی پہلی ٹی ٹوئنٹی لیگ کی میزبانی کرے گی۔
عالمی کرکٹ میں ایک اور بڑی خبر کرکٹ کے تاریخ کے پہلے ڈے اینڈ نائٹ ٹیسٹ میچ کا انعقاد تھا جو ایڈیلیڈ میں میزبان آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے درمیان کھیلا اور اس کی کامیابی اور شائقین کی دلچسپی نے کھیل کے سب سے قدیم فارمیٹ کو ایک نئی زندگی بخشی۔

گالف کی دنیا کو اس سال ایک نیا چیمپیئن ملا، امریکا کے جارڈن اسپیتھ دو کامیابیوں کے ساتھ سرفہرست رہے، انہوں نے دی ماسٹر اور یو ایس اوپن ٹورنامنٹ میں کامیابیاں سمیٹیں لیکن بقیہ دو ایونٹس میں فتح انتہائی قریب آ کر ان سے روٹھ گئی۔

فٹ بال کی بات کی جائے تو یہ سال دنیا کے سب سے مقبول ترین کھیل کے لیے کسی ڈراؤنے خواب سے کم نہ تھا جہاں فیفا میں کرپشن اسکینڈل کی خبر نے پوری دنیا کو ہلا ڈالا۔
سوئس اور امریکی حکام کی جانب سے شروع کی جانے والی تحقیقات کے بعد بڑے پیمانے پر کارروائی کرتے ہوئے اعلیٰ حکام کو حراست میں لے کر ان سے تفتیش کی گئی۔
یہ اسکینڈل فٹبال کی طاقتور ترین شخصیت تصور کیے جانے والے 1998 سے فیفا کے صدر کے عہدے پر فائز سیپ بلاٹر اور ان کے نائب مچل پلاٹینی کا کیریئر بہا لے گیا جہاں دونوں اعلیٰ عہدیداروں پر آٹھ سال کی پابندی عائد کردی گئی ہے۔
اس سال عالمی فٹبال کا سب سے اہم ایونٹ کوپا امریکا رہا چلی میں کھیلے گئے اس مقابلے میں میزبان ملک نے سب کو حیران کرتے ہوئے ارجنٹینا کو شکست دے کر پہلی دفعہ چیمپیئن کا تاج سر پر سجایا۔
فٹ بال کی دنیا میں ہونے والی مختلف ملکوں کی لیگ روایتی انداز میں زوروشور سے جاری ہیں لیکن بطور مجموعی بارسلونا نے کھیل پر اپنی بالادستی برقرار رکھی اور توقع کی جا رہی ہے کہ وہ اپنے بہترین کھیل کی بدولت چیمپیئنز لیگ کے اعزاز کے دفاع میں کامیاب رہے گی۔
لیکن انگلش پریمیئر لیگ میں دفاعی چیمپیئنز چیلسی کے شائقین کیلئے یہ سیزن کسی ڈراؤنے خواب سے کم نہ تھا جہاں ٹیم بدترین کارکردگی کے بعد اپنے اعزاز کے دفاع میں ناکام رہی، نتیجتاً ٹیم منیجر جوزے مورینیو کو اپنے عہدے سے ہاتھ دھونا پڑا۔
عالمی ایوانوں کی طرح پاکستان فٹبال میں بھی کرپشن کی بازگشت سنائی دیتی رہی، بڑے بڑے دعوؤں کے باوجود قومی ٹیم کو زیادہ انٹرنیشنل میچز کھیلنے کا موقع میسر نہ آ سکا جہاں موقع ملا وہاں بھی کارکردگی ماضی سے کچھ مختلف نہ تھی۔

تاہم پاکستان فٹبال میں رواں سال سب سے اہم بات فٹبال فیڈریشن کے دو دھڑوں کے درمیان عدالتی جنگ تھی اور گزشتہ 12-13 سال سے پی ایف ایف کے صدر کے عہدے پر فائز فیصل صلاح حیات کے قدم ڈگمگاتے ہوئے نظر آئے۔
اس موقع پر فٹبال کی عالمی گورننگ باڈی فیفا نے مداخلت کرتے ہوئے فیصل صالح حیات پر اعتماد کا اظہار کیا اور دو سال کیلئے مینڈیٹ دے دیا لیکن پی ایف ایف کے انتخابات کے حوالے سے عدالتی جنگ اب بھی جاری و ساری ہے۔
قومی کھیل ہاکی کی قسمت اس سال بھی نہ جاگ سکی اور گزشتہ سال تاریخ میں پہلی مرتبہ ورلڈ کپ تک رسائی سے محروم سابقہ عالمی چیمپیئن پاکستان کی ٹیم اس سال اولمپکس کوالیفائنگ راؤنڈ میں بھی ناکامیوں کے سوا کچھ حاصل کرنے میں ناکام رہی، نتیجتاً ورلڈ کپ کے بعد پاکستانی ٹیم تاریخ میں پہلی مرتبہ اولمپکس میں بھی شرکت کے اعزاز سے محروم ہو گئی۔

چار مرتبہ کی سابقہ عالمی چیمپیئن ٹیم سیاسی مداخلت، کرپشن اور خراب انفرا اسٹرکچر کے بدترین دور سے گزر رہی ہے، حکومت نے ہاکی کی قسمت بدلنے کیلئے مینجمنٹ کو مکمل طور پر تبدیل کر دیا جس نے ماضی کے عہدیداروں کی طرح ہاکی کو بلندیوں تک پہنچانے کے دعوے کرنے میں لمحہ بھر کی بھی تاخیر نہ کی لیکن تاحال یہ بات محض اخباری شہ سرخیوں تک ہی محدود ہے۔
ٹینس کے کورٹ میں نوواک جوکووچ اور امریکا کی سرینا ولیمز کی بادشاہت رہی، انھوں نے بڑے ٹورنامنٹس میں کامیابی حاصل کرکے ٹینس میں اپنی انفرادیت کو برقرار رکھا۔
سرینا ولیمز سال کے ابتدائی تینوں گرینڈ سلیم ٹورنامنٹ جیت کر کیلنڈر گرینڈ سلیم کے انتہائی قریب آئیں لیکن آخری گرینڈ سلیم میں شکست کے سبب وہ یہ انوکھا اعزاز اپنے نام نہ کر سکیں۔
نوواک جوکووچ کیلئے یہ سال بھی بہترین رہا اور انہوں نے آسٹریلین اوپن، ومبلڈن، یوایس اوپن جیسے گرینڈ سلیم مقابلے جیتنے کے ساتھ ساتھ لندن اوپن میں بھی کامیابی حاصل کی، وہ انٹرنیشنل ٹینس فیڈریشن 2015 کے چمپیئن اور ایسوسی ایشن آف ٹینس پروفیشنلز (اے ٹی پی) کے سال 2015 کے بہترین کھلاڑی رہے، یہ چوتھی دفعہ ہے جب وہ اے ٹی پی کے سال کے بہترین کھلاڑی قرار پائے ہیں۔
ایتھلیٹکس کی دنیا میں بھی اس سال ایک بڑا اسکینڈل سامنے آیا اور ریاستی سطح پر ڈوپنگ پروگرام چلانے کے الزام میں روس کی فیڈریشن کو معطل کردیا گیا اور معطلی کی وجہ سے خدشہ ہے کہ روس 2016 کے ریو دی جنیرو اولمپکس میں شرکت نہ کر سکے۔
آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کیلئے یہ سال خاصا یادگار رہا جہاں دونوں ملکوں نے کرکٹ ورلڈ کپ فائنل، تاریخی ڈے اینڈ نائٹ ٹیسٹ کھیلنے کے ساتھ ساتھ رگبی ورلڈ کپ کا فائنل بھی کھیلنے کا اعزاز اپنے نام کیا۔
رگبی ورلڈ کپ کا ایک اور اہم حیران کن پہلو ایونٹ کی فیورٹ ٹیم جنوبی افریقہ کی کمزور جاپانی ٹیم کے ہاتھوں شکست تھی جس نے دنیا بھر کو حیران کردیا اور پھر جنوبی افریقی ٹیم ایونٹس کے فائنل میں بھی رسائی حاصل نہ کر سکی۔

نیوزی لینڈ نے کرکٹ ورلڈ کپ کے فائنل میں شکست کا بدلہ رگبی کے میدان میں لیتے ہوئے آسٹریلیا کو فیصلہ کن معرکے میں شکست دے کر چمپیئن کا تاج سر پر سجایا اور اپنے اعزاز کا کامیابی سے دفاع کیا۔
رگبی کی تاریخ میں نیوزی لینڈ ورلڈ کپ ٹائٹل کا کامیابی سے دفاع کرتے ہوئے لگاتار دوسری مرتبہ چیمپیئن بننے والی دنیا کی پہلی ٹیم بنی۔ تاہم شائقین رگبی کے لیے سب سے اندوہناک خبر رگبی کو جدت اور خداد صلاحیتوں کی بدولت نیا انداز بخشنے والے نیوزی لینڈ کے کھلاڑی جونا لومو کی موت تھی جو 40 سال کی عمر میں دل کا دورہ پڑنے سے جان کی بازی ہار گئے۔

باکسنگ کے شائقین بھی اس سال کو عرصے تک نہیں بھولیں گے کیونکہ اسی سال دو مئی کو تاریخ کی مہنگی ترین فائٹ ہوئی۔ فلائیڈ مے ویدر اور مینی پکاؤ کے درمیان ہونے والے اس مقابلے کی مالیت 600ملین ڈالر تھی جس کے ساتھ ہی تاریخ کا مہنگا ترین مقابلہ قرار پائی، اس میچ میں فلائیڈ مے ویدر فاتح رہے جبکہ 12 ستمبر کو ہم وطن امریکی باکسر آندرے برٹو کے ساتھ مقابلے میں فتح کے بعد انہوں نے باکسنگ کو خیرباد کہہ دیا، اپنے 19 سالہ کیریئر میں انہوں نے 49 مقابلوں میں حصہ لیتے ہوئے سب میں فتح حاصل کرکے عالمی ریکارڈ برابر کردیا۔
سال کے اختتام پر پاکستان میں ٹی ٹوئنٹی کی سپر لیگ کی تیاریاں زوروں پر ہیں اور امید یہی کی جاسکتی ہے کہ اگلا سال پاکستان کرکٹ کے لیے شان دار ہو اور بین الاقوامی کرکٹ کی واپسی ہو تاکہ کرکٹ کے دیوانے پاکستانی شائقین اپنے پسندیدہ کھلاڑیوں کو اپنے میدانوں پر کھیلتا ہوئے دیکھ سکیں اور پاکستان نہ صرف کرکٹ میں بلکہ ہاکی اور فٹبال سمیت دنیا کے ہر کھیل میں کامیابیوں کی نئی داستانیں رقم کرے۔
آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں.