توہین عدالت کیس: آئی جی سندھ پر فرد جرم عائد
کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے توہین عدالت کیس میں انسپکٹر جنرل (آئی جی) سندھ پولیس غلام حیدر جمالی سمیت 7 افسران پرفرد جرم عائد کر دی۔
ہائی کورٹ نے فردِ جرم عائد کرتے ہوئے اپنے ریمارکس میں کہا کہ سیکیورٹی کے نام پر عدالت کا وقار مجروح کیا گیا.
خیال رہے کہ 7 ماہ قبل سندھ ہائی کورٹ کے باہر پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے ناراض رہنما ذوالفقار مرزا کی عدالت آمد پر سادہ لباس اہلکاروں نے ان کے گارڈز اور صحافیوں کو تشدد کا نشانہ بنایا تھا.
یہ بھی پڑھیں : سادہ لباس پولیس اہلکاروں کا سندھ ہائیکورٹ کا گھیراؤ
واقعے پر آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی سمیت 14 پولیس افسران کو توہین عدالت کے نوٹس جاری کیے گئے تھے.
26 مئی کو آئی جی سندھ عدالت میں پیش ہوئے اور گرفتار افراد سے خطرناک اسلحہ برآمد کرنے کا دعویٰ کیا۔
عدالت نے سرزنش کی تو پولیس افسران نے اپنے اقدام پر معافی مانگی جو قبول نہیں کی گئی، دوسری بار 8 جون کو پولیس افسران نے معافی نامے جمع کروائے، لیکن انہیں بھی مسترد کر دیا گیا۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ آئی جی سندھ وردی والے ہیں، ان سے کیسے غلطی ہوگئی، کیس میں آئی جی کو کئی بار مہلت دی گئی لیکن وہ عدالت کو مطمئن نہ کرسکے۔
معافی کی درخواست کے حوالے سے 12 جون کو کیس پر فیصلہ محفوظ کیا گیا جو 18 نومبر کو سنایا گیا۔
عدالت نے تفصیلی فیصلے میں رولنگ دی کہ اس طرح سے معافی ایسی نوعیت کی توہین کو ختم نہیں کرسکتی، 25 نومبر کو فرد جرم عائد کرنے کے لیے آئی جی سندھ کو بلایا گیا مگر معاملہ ایک ہفتے کے لیے موخر ہوگیا۔
یکم دسمبر کو نئے وکلاء کے تیاری کا وقت مانگنے پر 15 دن کی مزید مہلت دی گئی، 15 دسمبر کو آئی جی سندھ نے ایک اور حلف نامہ جمع کروایا، عدالت نے اسے بھی مسترد کر دیا جبکہ اُس سماعت پر بھی ایڈووکیٹ جنرل سندھ کی عدم پیشی کی بناء پر افسران پر توہین عدالت میں فرد جرم عائد نہیں کیا جاسکا تھا.
ڈان نیوز کے مطابق جن افسران پر سندھ ہائی کورٹ نے فرد جرم عائد کی ہے ان میں آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی، سابق ایڈیشنل آئی جی غلام قادر تھیبو، ڈی آئی جی ساؤتھ ڈاکٹر جمیل، ڈی آئی جی ویسٹ فیروز شاہ، ڈی آئی جی چوہدری اسد، ایس ایس پی اسپیشل سروسز یونٹ میجر ریٹائرڈ سلیم، ایس ایس پی ساؤتھ فیصل بشیر میمن شامل ہیں.
فرد جرم میں کہا گیا کہ 23 مئی کو سیکیورٹی کے نام پرعدالت کا گھیراؤ کیا گیا، نقاب پوش اہلکاروں نے عدالت کے اطراف لوگوں کو تشدد کا نشانہ بنایا۔ عدالت نے آئی جی کو طلب کیا گیا مگر کوئی بھی پیش نہ ہوا۔
عدالت نے استفسار کیا کہ ایس پی طاہر نورانی کہاں ہیں، جس پر آئی جی سندھ نے بتایا کہ وہ عمرے پر گئے ہوئے ہیں، عدالت نے آئی جی سندھ کو کہا کہ آپ نے انہیں کیوں جانے دیا، اگلی سماعت میں ان کی حاضری کو یقینی بنایا جائے.
پولیس افسران نے عدالت کے روبرو صحت جرم سے انکار کیا.
بعد ازاں کیس کی سماعت کل صبح (23 دسمبر) تک ملتوی کردی گئی.
آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں.