• KHI: Zuhr 12:16pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 11:46am Asr 3:33pm
  • ISB: Zuhr 11:51am Asr 3:34pm
  • KHI: Zuhr 12:16pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 11:46am Asr 3:33pm
  • ISB: Zuhr 11:51am Asr 3:34pm

پاکستان کی ’عرب اتحاد‘ میں شمولیت کی تصدیق

شائع December 17, 2015

اسلام آباد: ابتدائی ابہام کے بعد پاکستانی حکومت نے سعودی عرب کی قیادت میں دہشت گردی کے خلاف جنگ کے لیے قائم کیے جانے والے 34 اسلامی ممالک کے اتحاد میں شمولیت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس اتحاد میں پاکستانی دائرہ کار کے حوالے سے وہ ریاض کی جانب سے فراہم کردہ تفصیلات ملنے کے بعد آگاہ کرے گا۔

پاکستانی دفتر خارجہ سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ’پاکستان اتحاد کی مختلف سرگرمیوں میں شرکت کے حوالے سے مزید تفصیلات کا منتظر ہے‘۔

خیال رہے کہ سعودی عرب نے دو روز قبل یہ اعلان کیا تھا کہ اس نے دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف جنگ کے لیے 34 اسلامی ریاستوں پر مشتمل اتحاد قائم کیا ہے، جس میں پاکستان بھی شامل ہے۔

سعودی عرب کے وزیر خارجہ عادل بن احمد الجبیر نے بعد ازاں اس کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ اتحاد میں شامل کیے جانے والے ممالک اپنی سرگرمیوں کے حوالے سے خود فیصلہ کریں گے۔

مزید پڑھیں: پاکستان عرب فوج اتحاد میں اپنی شمولیت سے بے خبر

اس اتحاد کا مقصد سیکیورٹی تعاون کے لیے ایک پلیٹ فارم دینا ہے، جس میں ٹریننگ، سازوسامان اور فوج اور انتہا پسندی سے نمٹنے کے لیے مذہبی رہنماؤں کی فراہمی شامل ہے۔

گذشتہ روز وزارت خارجہ کے ایک سینیئر عہدیدار نے ابتدائی طور پر پاکستان کو نئے اتحاد میں شامل کرنے پر حیرت کا اظہار کیا تھا اور ان کا کہنا تھا کہ ریاض نے اسلام آباد کو اس حوالے سے اعتماد میں نہیں لیا۔

لیکن اس حوالے سے ہونے والی حالیہ پیش رفت سے اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ سعودی عرب سے خفیہ طور پر اتحاد میں شامل ہونے کا عزم کا اظہار کیا گیا تھا تاہم اس سے دفتر خارجہ آگاہ نہیں تھا۔

دوسری جانب اس حوالے سے قیاس آرائیاں جاری ہیں کہ پاکستان کی جانب سے نئے اتحاد میں شامل ہونے کی یقین دہانی کس نے کروائی.

پاک فوج نے رواں سال اکتوبر سے انسداد دہشت گردی کے لیے بنائی گئی سعودی اسپیشل فورسز کو ٹریننگ دینے کا آغاز کرتے ہوئے دو طرفہ دفاعی تعلقات کے نئے دور کی شروعات کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: 'دہشتگردی کے خلاف جنگ میں 34 اسلامی ریاستیں متحد‘

چیف آف آرمی اسٹاف جنرل راحیل شریف نے خصوصی مشقوں کے بعد سعودی عرب کا دورہ کیا تھا تاکہ انسداد دہشت گردی کی کوششوں پر بات چیت کی جاسکے۔

دفتر خارجہ کے جاری بیان کے ذریعے ریاض کو اُن رپورٹس پر ہونے والی شرمندگی کے خاتمے کی کوشش کی گئی ہے جس میں پاکستان نے اس کو لاعلم رکھتے ہوئے اتحاد میں شامل کیے جانے کے حوالے سے کہا تھا کہ وہ انسداد دہشت گردی کے خلاف اتحاد کو خوش آمدید کہتا ہے۔

واضح رہے کہ دفتر خارجہ کے جاری بیان سے یہ اشارہ ملتا ہے کہ ریاض کی جانب سے پاکستان کو اس اعلان کے حوالے سے ’کچھ معلومات‘ فراہم کیں گئی تھیں، جیسا کہ بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان مزید ’تفصیلات‘ کا منتظر ہے۔

دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستان انسداد دہشت گردی کے خلاف جنگ کی مسلسل حمایت کرتا آرہا ہے اور اسلامی تعاون تنظیم کے وزرائے خارجہ کی کونسل کے بیالیسویں اجلاس میں منظور کی جانے والی قرارداد اراکین سے مطالبہ کرتی ہے کہ ’دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خیالات کے خلاف جنگ میں خطے اور بین الاقوامی کوششوں میں شامل ہوا جائے‘۔

نئے اتحاد کے قیام پر امریکا کا رد عمل

دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف جنگ کے لیے بنائے جانے والے اسلامی ممالک کے نئے اتحاد کے حوالے سے امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے ترجمان جان کربی نے ایک نیوز بریفنگ کے دوران کہا کہ ’ہم کافی عرصے سے اس بات پر زور دے رہے تھے کہ خطے میں موجود ممالک یہ اقدام اٹھائیں، جو خطے میں موجود دہشت گردی کے خطرے سے نمٹنے کے لیے وقت کی اہم ضرورت ہے‘۔

’ہم اسے خوش آمدید کہتے ہیں، جیسا کہ ہم نے خطے میں داعش اور دیگر عسکریت پسند تنظیموں کے خلاف کسی بھی قسم کے انتہائی اقدام کو خوش آمدید کہا تھا۔ ان تنظیموں پر دباؤ ڈالنے کے لیے کی جانے والی ہر کوشش کو خوش آمدید کہا جائے گا ۔‘

انھوں نے کہا کہ امریکا تفصیلات کا انتظار کررہا ہے کہ یہ فورس کیسے کام کرے گی تاہم ساتھ ہی انھوں نے اس بات کی نشاندہی بھی کردی کہ سعودی عرب کے اعلان سے اس کا وسیع خاکہ سامنے آگیا ہے۔

ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انھوں نے مزید کہا کہ نئے قائم کیے جانے والے اسلامی ممالک کے اتحاد میں شامل 34 ممالک پہلے سے ہی داعش کے خلاف موجود 65 ممالک کے اتحاد کا حصہ ہیں۔

یہ خبر 17 دسمبر 2015 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں.

تبصرے (8) بند ہیں

Haider Shah Dec 17, 2015 09:55am
This Al-Saud Coalition is dividend Muslim rather than unity of Uma. USA,NATO and Israel strategy to draw Plan "B" divided and rule policy is in their DNA. Pakistan should take only Pakistani interest if there is any ? otherwise no need to bring fire into Pakistan, we have enough fire to play within Pakistani border's.
avarah Dec 17, 2015 12:29pm
@Haider Shah when the fire is away from USA and Arabian penisula there is no problem at all my brother. Pakistan denied participation in this coalition and then has announced participation under a pressure.
Yusuf Dec 17, 2015 01:06pm
'Islamic Ittehad' under the guidance of US.......lolz
حسن امتیاز Dec 17, 2015 01:25pm
پاکستان کو صرف اپنے مفادات کا خیال رکھنا چاہے ۔ اور کسی بھی صورت میں اس ’’عالمی فرقہ وارنہ جنگ‘‘ کا حصہ نہیں بنا چاہے ۔ ہمیں داعش کے کوئی خطرہ نہیں۔ اور اگر کسی وجہ سے داعش یا کوئی دہشت گرد گروپ نے پاکستان پر حملہ کیا تو ہمیں خود ہی کچھ کرنا ہوگا۔ یہ ہمارے ’’دوست ممالک‘‘ کبھی ہماری مدد نہیں کریں گے ۔ جس طرح انہوں نے ماضی میں پاکستان کی دہشت گردی کے خلاف کوئی مدد نہیں تھی۔
لالا جان مردان Dec 17, 2015 08:21pm
دہشتگردی کو ختم کرنے اور اسکے خلاف جنگ لڑنے میں اگر عرب دنیا اور دوسرے مسلمان ممالک مخلص ہیں۔ تو وہ سب سے پہلے فلسطین میں ظلم کے پہاڑ توڑنے والے اسرائیلیوں سے بسم اللہ کریں۔ انکی دواغلی پالیسی سے سب آگاہ ہیں۔ کہ فقط امریکہ و اسرائیلی کی غلامی میں وہ یہ سب کچھ کررہے ہیں۔انکو مسلمانوں کے نہیں بلکہ امریکہ اور اسرائیل کے مفادات عزیز ہیں۔ لالا جان مردان
جارج Dec 18, 2015 08:51am
@لالا جان مردان جزاک اللہ خیر
جارج Dec 18, 2015 08:51am
@Haider Shah جزاک اللہ خیر
جارج Dec 18, 2015 08:54am
ایسا کیسا اتحاد ہے جس میں پوری امت شامل نہیں؟؟ امریکہ کی حمایت کے ساتھ دہشت گردی میں مدد تو دی جاسکتی ہے، دہشت گردی روکنا امریکیوں کا کام کب سے ہوگیا؟؟ سعودیوں کو پہلے اپنے گریبان میں جھانکنا چاہیے، جو کچھ وہ یمن میں ، بحرین میں، شام میں کررہے ہیں اس کے ساتھ دہشت گردی کےخلاف نعرے یہ ظاہر کررہے ہیں کہ امریکی ڈیکٹیشن پر یہ اتحاد بنا کر امت اور انسانوں کو گمراہ کرنا مقصود ہے۔

کارٹون

کارٹون : 4 نومبر 2024
کارٹون : 3 نومبر 2024