• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm

'ایک شخص کیلئے کراچی آپریشن متنازع بنایا جا رہا ہے'

شائع December 12, 2015
چوہدری نثار علی خان نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کی —۔فوٹو: ڈان نیوز اسکرین گریب
چوہدری نثار علی خان نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کی —۔فوٹو: ڈان نیوز اسکرین گریب

اسلام آباد: وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کا کہنا ہے کہ شہرِ قائد میں امن وامان کے لیے آپریشن شروع کیا گیا، لیکن پچھلے 2 ہفتوں سے کراچی آپریشن کارخ موڑنے کی کوشش کی گئی اور یہ تمام اقدامات محض ایک شخص کو بچانے کے لیے کیے جارہے ہیں.

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران چوہدری نثار علی خان کا کہنا تھا کہ کراچی آپریشن کے کپتان وزیراعلیٰ سندھ ہی ہیں لیکن کراچی میں رینجرز کو متنازع بنایا جا رہا ہے اور پیرا ملٹری فورس کے اختیارات میں توسیع کو تماشا بنا دیا گیا ہے۔

چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ سندھ میں رینجرز ایک ہفتے سے بغیر اختیارات کے موجود ہے، اس طرح کی صورتحال تشویشناک ہے، صوبائی حکومت کی جانب سے متعدد بار کہا گیا کہ صرف وزیر اعلیٰ کا دستخط ہونا باقی ہے لیکن صرف ایک دستخط کو مسئلہ بنایا دیا گیا ہے۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما اور سابق مشیر پیٹرولیم ڈاکٹر عاصم حسین سے ہونے والی تحقیقات کے حوالے سے وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت میڈیا کے ذریعے رینجرز پر دباؤ ڈالے گی تو جوائنٹ انویسٹی گیشن (جے آئی ٹی) کے حقائق سامنے لائے جائیں گے، یہ جے آئی ٹی صوبائی حکومت نے بنائی تھی جس میں اُن کے من پسند افسران شامل تھے۔

ڈاکٹر عاصم کی جانب اشارہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کراچی آپریشن کو متنازع نہ بنایا جائے، اس آپریشن کے دور رَس نتائج سامنے آئیں گے، لیکن صرف ایک شخص کے لیے کسی ایک پارٹی یا حکومت کا اتنی دور تک جانا حیرت انگیز ہے۔

پیرا ملٹری فورس کی کارروائیوں کا دفاع کرتے ہوئے چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ سندھ میں رینجرز انسداد دہشت گردی کے قانون کے تحت موجود ہے جو ایک وفاقی قانون ہے۔

چوہدری نثار نے مزید کہا کہ آپریشن کا طریقہ کار طے کرنے کے لیے حکومت سندھ کی تجاویز لی گئی تھیں جبکہ ماضی میں ایم کیو ایم نے ہی کراچی کو فوج کے حوالے کرنے کا مطالبہ کیا.

ان کا کہنا تھا کہ پاک فوج دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مصروف ہے اور کراچی میں امن کے لیے رینجرز مؤثر اقدامات کر رہی ہے.

وفاقی وزیر داخلہ نے یہ بھی کہا کہ ڈھائی سال پہلے کراچی آپریشن شروع کیا گیا، کراچی میں ہونے والا رد عمل پورے پاکستان پر ہوتا ہے اور کراچی ہی نہیں پورا ملک ہی آپریشن کے حق میں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ امن وامان کا قیام صوبائی حکومت کی ذمہ داری ہے اور آپریشن کے حوالے سے صوبائی حکومت کو ہر ممکن تعاون فراہم کیا گیا.

وفاقی وزیر داخلہ کا مزید کہنا تھا کہ تحفظات کا اظہار عوامی سطح پر ہونے کے بجائے میٹنگ میں ہونا چاہیے، فورسز کسی بھی محاذ پر ہوں کامیابی کے لیے اُن کی سپورٹ ضروری ہے.

وزیر داخلہ نے کہا کہ انھوں نے وزیر اعلیٰ سندھ کو فون کرکے کہا تھا کہ جس طرح پہلے نوٹیفیکیشن کے ذریعے اختیارات میں توسیع کی گئی تھی اسی طرح اب بھی کر دیا جائے اور یہی پیغام ان کو پیپلز پارٹی کے شریک چئرمین آصف علی زرداری تک پہنچانے کا بھی کہا تھا۔

مزید پڑھیں:رینجرز اختیارات: 'چوہدری نثار احتیاط سے کام لیں'

واضح رہے کہ اس سے قبل وزیر اعلی سندھ کے مشیر برائے اطلاعات اور پیپلز پارٹی کے رہنما مولا بخش چانڈیو نے حیدر آباد میں میڈیا سے گفتگو میں کہا تھا کہ وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار، رینجرز کے اختیارات کے معاملے پر احتیاط سے کام لیں.

ساتھ ہی اُن کا کہنا تھا کہ امید ہے رینجرز اختیارات میں پیر تک توسیع ہو جائے گی.

یاد رہے کہ 4 ماہ قبل رینجرز کے اختیارات میں کی جانے والی توسیع کی مدت 6 دسمبر کو ختم ہوگئی تھی.

رواں سال اگست میں بھی وزیراعلیٰ سندھ نے رینجرز کے کراچی میں خصوصی اختیارات کی مدت مکمل ہونے سے ایک روز قبل اس میں مزید 4 ماہ کی توسیع کردی تھی۔

جولائی میں رینجرز کے اختیارات میں صرف ایک ماہ کی توسیع کی گئی تھی جبکہ اُس وقت پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری نے اپنی جماعت کو رینجرز کے اختیارات کی اسمبلی سے توثیق کی ہدایت کی تھی.

رینجرز سندھ میں 1995 سے موجود ہے، جبکہ 2013 میں کراچی میں اس پیرا ملٹری فورس نے جرائم پیشہ افراد کے خلاف ٹارگٹڈ آپریشن شروع کیا۔

آپریشن کے نتیجے میں کراچی میں جرائم میں 70 فیصد کمی کا دعویٰ بھی کیا گیا۔

پہلے رینجرز کے اختیارات میں عمومی طور پر ہر 3 ماہ بعد وزیر اعلیٰ سندھ ایک نوٹیفیکیشن کے ذریعے توسیع کرتے رہے ہیں۔

کراچی آپریشن کے دوران رینجرز نے کالعدم تنظیموں کے خلاف کارروائیوں کے ساتھ ساتھ سیاسی جماعتوں کے خلاف بھی ایکشن لیا.

رینجرز نے متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے مرکز نائن زیرو پر چھاپہ مارا اور کئی سزا یافتہ مجرموں کو گرفتار کیا جبکہ سنی تحریک کے مرکزی دفتر سے بھی ٹارگٹ کلرز پکڑے گئے، البتہ پاکستان پیپلز پارٹی کے سابق وفاقی مشیر ڈاکٹر عاصم کی گرفتاری کے بعد صوبائی حکومت نے رینجرز کے اختیارات میں توسیع کے حوالے سے معاملہ اسمبلی میں لے جانے کا اعلان کیا.


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024