سلمان خان 'ہٹ اینڈ رن کیس' سے بری
ممبئی: ممبئی ہائی کورٹ نے بولی وڈ اداکار سلمان خان کو 'ہٹ اینڈ رن' کیس سے بری کردیا.
واضح رہے کہ سلمان خان پر الزام ہے کہ وہ ستمبر 2002 کی ایک رات ممبئی میں شراب پی کر گاڑی چلاتے ہوئے کنٹرول کھو بیٹھے جس کے نتیجے میں ایک شخص ہلاک اور کئی زخمی ہوگئے، بعد ازاں وہ جائے حادثہ سے فرار ہوگئے۔
سلمان خان کے خلاف قتل، غیر ذمہ دارانہ ڈرائیونگ، لوگوں کی زندگی خطرے میں ڈالنے، املاک کو نقصان پہنچانے اور نشے میں دھت ہوکر گاڑی چلانے سمیت آٹھ الزمات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق مذکورہ کیس کی سماعت کے دوران عدالت کا اپنے فیصلے میں کہنا تھا کہ استغاثہ سلمان خان پر کوئی بھی الزام ثابت کرنے میں ناکام رہا.
عدالت کے مطابق،" استغاثہ یہ ثابت نہیں کر سکا کہ حادثے کے وقت سلمان خان ہی گاڑی چلا رہے تھے اور وہ اُس وقت نشے میں تھے."
عدالت کا کہنا تھا کہ "اس بات سے قطع نظر کہ ایک عام آدمی کس انداز سے سوچتا ہے، لیکن استغاثہ کی جانب سے فراہم کیے گئے ان شواہد کی بناء پر کسی کو جرم کا مرتکب قرار نہیں دیا جاسکتا."
عدالت کا یہ بھی کہنا تھا کہ عینی شاہدین کے بیانات بھی ریکارڈ پر نہیں لائے گئے.
سماعت کے موقع پر سلمان خان بھی اپنے اہلخانہ کے ہمراہ عدالت میں موجود تھے.
مزید پڑھیں:سلمان خان کو 5 سال قید کی سزا
یاد رہے کہ عدالت میں کئی برسوں سے جاری سماعت اور قانونی جنگ کے بعد ممبئی کی سیشن عدالت کے جج ڈی ڈبلیو دیش پانڈے نے سلمان خان کو رواں برس 6 مئی کو ہٹ اینڈ رن کیس 2002 میں مجرم قرار دے کر 5 سال قید اور 25 ہزار جرمانے کی سزا سنائی تھی.
تاہم دو روز بعد یعنی 8 مئی کو ممبئی ہائی کورٹ نے سلمان خان کی سزا معطل کرکے ان کی درخواست ضمانت منظور کرلی تھی.
سلمان خان کی سیکیورٹی سے منسلک ایک کانسٹیبل نے کئی برس پہلے پولیس کو اپنے بیان میں کہا تھا کہ شراب کے نشے میں دھت بولی وڈ اداکار اپنی گاڑی پر کنٹرول اس وقت کھوبیٹھے جب اس کی رفتار 90 کلومیٹر فی گھنٹہ تک پہنچ گئی۔
مذکورہ کانسٹیبل جو 2007 میں ٹی بی کے باعث ہلاک ہوگیا تھا، کا کہنا تھا کہ فٹ پاتھ پر کچھ لوگ سو رہے تھے جن پر گاڑی چڑھ گئی، جس کے بعد سلمان اور (ان کے کزن) کمال وہاں سے فرار ہوگئے۔
تاہم سلمان خان کے وکلاء نے جوابی دلیل میں کہا کہ بولی وڈ اسٹار نے اس رات پانی کے سوا کچھ نہیں پیا تھا اور وہ حادثے کے بعد پسنجر ڈور جام ہونے کی وجہ سے ڈرائیور کی سیٹ پر آگئے تھے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ درحقیقت گاڑی کو ہٹانے کے لیے کیا جانے والا آپریشن نوراللہ محبوب شریف نامی شخص کی ہلاکت کا باعث بنا۔
جبکہ سلمان خان کے ڈرائیور اشوک سنگھ نے گزشتہ ماہ عدالت میں بیان دیا تھا کہ حادثے کے وقت وہ گاڑی چلا رہا تھا اور یہ حادثہ بائیں ٹائر کے پھٹنے کے نتیجے میں پیش آیا جس کے باعث اسٹیئرنگ اور بریک کا کنٹرول خراب ہوگیا تھا۔
سلمان خان نے کیس سے بری ہونے کے بعد ٹوئٹر پر کہا کہ وہ عاجزی کے ساتھ عدلیہ کا فیصلہ قبول کرتے ہوئے اپنے والدین، دوستوں اور مداحوں کا ان کے لیے دعائیں کرنے پر شکریہ ادا کرتے ہیں.
آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔