• KHI: Asr 5:00pm Maghrib 6:41pm
  • LHR: Asr 4:28pm Maghrib 6:10pm
  • ISB: Asr 4:32pm Maghrib 6:15pm
  • KHI: Asr 5:00pm Maghrib 6:41pm
  • LHR: Asr 4:28pm Maghrib 6:10pm
  • ISB: Asr 4:32pm Maghrib 6:15pm
شائع December 10, 2015 اپ ڈیٹ December 16, 2019

جب یہ دہشت ناک واقعہ پیش آیا تو آرمی پبلک اسکول پشاور کے اساتذہ اور طالبعلم وقفے کے بعد اسی وقت اپنی کلاسز میں پہنچے تھے۔ کچھ طالبعلم بشمول 18سالہ یاسر اقبال، بڑے آڈیٹوریم میں جمع ہوئے اور پوری توجہ سے ایک لیکچر سن رہے تھے۔

دیگر اپنی ڈیسکوں پر بیٹھے تھے اور ان کی نگاہیں بلیک بورڈ کی بجائے گھڑی پر تھیں، وہ چاہتے تھے کہ دن تیزی سے گزرے تاکہ وہ گھروں کو جاسکیں۔ پہلی جماعت کی چھ سالہ خولہ کا اسکول میں پہلا دن تھا۔ وہ بہت زیادہ خوش تھی کہ آخرکار وہ گھر میں رہنے کی بجائے اپنے بہن بھائیوں کے ساتھ شامل ہوگئی ہے۔ یہ اس کا اسکول میں پہلا اور آخری دن تھا۔

خولہ ان 144 ناموں میں سے ایک تھی، وہ طویل فہرست جسے قاتلوں کے گروپ نے اس دن اسکول میں مرتب کیا، جس میں اکثریت بچوں کی تھی۔ خون کی اس غیرمنظم ہولی جس میں ہدف بننے والوں کی مظلومیت کو جمع کیا جائے تو یہ پاکستان کی تاریخ کا سب سے خوفناک حملہ ثابت ہوتا ہے۔

نمبر 144 بذات خود ایک کہانی ہے مگر اس کے اندر 144 کہانیاں چھپی ہیں جنھیں بیان کیا جانا چاہئے۔

آٹھویں جماعت کے عذیر علی نے حملہ آوروں کو دیکھا اور اپنے دوستوں کے اوپر لیٹ کر ان کی ڈھال بن گیا۔ 13 گولیاں لگنے کے بعد وہ زندہ نہیں بچا مگر وہ اپنے ساتھیوں کو بچانے میں کامیاب رہا۔ 14 سالہ فہد حسین نے ایک دروازہ کھولا تاکہ اس کے دوست وہاں سے نکل سکیں۔ وہ دروازے پر موجود رہاتاکہ ہر ایک کے انخلاءکو یقینی بناسکے۔ اسی کوشش کے دوران اسے نشانہ بنادیا گیا۔

درج ذیل میں 144 کہانیاں ہیں، بچوں، خواتین اور مردوں کی شجاعت اور اداسی کی، جن کی غیر حاضری ہمیشہ کے لیے تکلیف دہ ثابت ہوگی اور انہیں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔



اس سانحے میں زندگیاں کھونے والے افراد کی زندگیوں کے بارے میں نیچے مختلف عمروں کے گروپ پر لیفٹ/رائٹ ایرو کو کلک کرکے پڑھیں۔ ان تمام سیکشنز کی پی ڈی ایف فائل ڈان کے اکاؤنٹ سے ڈاؤن لوڈ کریں

اگر آپ موبائل فون سے براؤزنگ کررہے ہیں، نیچے دیئے گئے کسی بھی سیکشن پر کلک کریں اور لینڈ اسکیپ موڈ پر دیکھیں یا ہمارے سلائیڈز اکاؤنٹ پر وزٹ کریں۔











پروڈکشن کریڈٹس
اردو پروڈکشن ہیڈ : منظرالہٰی
پروجیکٹ ڈائریکٹر : عاتکہ رحمٰن
رپورٹنگ سپروائزر : علی اکبر
رپورٹنگ : حسن فرحان طارق، عبدالحکیم مہمند
ترجمہ : فیصل ظفر، سمیر سلیم، بلال مظہر، زین العابدین صدیقی، جویریہ حنا
ایڈیٹنگ : منظرالہٰی، زین العابدین صدیقی، سمیرسلیم
ڈیزائن : منظرالہٰی

تبصرے (38) بند ہیں

HK Cheema Dec 10, 2015 05:01pm
Allah pak in ky ghr walo ko sabrey Jmeel ataa farmaey..Say (Ameen)
LIBRA Dec 10, 2015 05:27pm
dil rota hy un families ka hosla dekh kr jinho ny apni naslain ganwa di. me un families ko bs itna kehna kehna chahti hu k pura pakistan mil kr b ap logo k dukh ko km ni kr skta.. Allah Pak ny apko shuhdaa k walaidain hony ka sharaf dya. mera aur puri qoom ka salute hy in phollon ko, un ustadaza ko jo APS me jihad krty huay shaheed hauy, un families ko n salute hy jin k yeh phool hyn... Allah Pak apko sabar ata kry. Ameen
LIBRA Dec 10, 2015 05:29pm
me ny jihad lafz use kia ab KHUDARA us p behas na shusru kr dijye ga . islam me Jihad woh nhi hy jo aj dunia smjti hy. blky jihad woh hy jo un bachon ny kia apny dosto ko bachaya apny seeny p sar p goliyan kha kar.. un teachers ny jam e shahadat nosh kia apny students ko bachany ki khatir...yeh sab true jihadi hyn...Allah Pak inky darjat buland farmaye. Ameen
Read All Comments