کراچی: جماعت اسلامی، پی ٹی آئی قائدین کو شکست، متحدہ آگے
کراچی: کراچی کے بلدیاتی انتخابی معرکے میں بڑے بڑے برج الٹ گئے۔
بلدیاتی انتخابات کے تیسرے مرحلے میں کراچی کے 6 اضلاع اور پنجاب کے 12 اضلاع میں غیر سرکاری اور غیر حتمی نتائج آنے کا سلسلہ جاری ہے۔
کراچی کے چھ اضلاع میں اب تک سامنے آنے والے غیر سرکاری اور غیر حتمی نتائج میں ایم کیو ایم کو دوسری پارٹیوں پر واضح برتری حاصل ہے۔
پاکستان پیپلزپارٹی کراچی کے صدر نجمی عالم، جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمان اور پاکستان تحریک انصاف کراچی کے صدر علی زیدی شکست کھا گئے جبکہ متحدہ قومی موومنٹ کے تمام سینئر سیاست دانوں مثلاً وسیم اختر اورریحان ہاشمی نے میدان مارلیا۔
پی ٹی آئی نے کراچی میں اپنی شکست تسلیم کرلی۔ پی ٹی آئی رہنما عارف علوی نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہا ’ایم کیو ایم نے کراچی کی بیشتر نشستیں حاصل کی ہیں، وہ اس کامیابی پر ایم کیو ایم کو مبارک باد دیتے ہیں‘۔
دوسری جانب پنجاب کے 12 اضلاع میں پولنگ ختم ہونے کے بعد ووٹوں کی گنتی جاری ہے اور اب تک ظاہر ہونے والے نتائج کے مطابق حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ آگے ہے۔
آج صبح ساڑھے 7 بجے سے شام ساڑھے 5 بجے تک بلاتعطل جاری رہنے والی پولنگ کے دوران کئی مقامات پر ہاتھا پائی اور پرتشدد واقعات رپورٹ ہوئے۔
پولنگ کے دوران کراچی کے مختلف علاقوں میں پرتشددواقعات میں بارہ افرادزخمی ہوئے۔
پنجاب میں لڑائی جھگڑے کے تیرہ واقعات میں پندرہ افراد زخمی ہوئے، جبکہ بیس مقدمات درج کر کے سینتیس افراد کو گرفتار کر لیا گیا۔
پنجاب
پنجاب کے 12 اضلاع راولپنڈی، سیالکوٹ، ملتان، راجن پور، ڈیرہ غازی خان، مظفر گڑھ، جھنگ، لیہ، نارووال، رحیم یار خان، بہاولپور اور خوشاب میں پولنگ ہوئی۔
ان اضلاع کے ایک کروڑ 78 لاکھ سے زائد مرد اور خواتین ووٹرز اپنا حق رائے دہی استعمال کرتے ہوئے تقریباً سوا 5 ہزار بلدیاتی نمائندوں کا انتخاب کر رہے ہیں.
بلدیاتی انتخابات کے تیسرے مرحلے کے لیے ان 12 اضلاع میں 14 ہزار 470 پولنگ اسٹیشنز قائم کیے گئے جبکہ عدالتی معاملات کی وجہ سے ضلع راولپنڈی کی 16 یونین کونسلوں میں پولنگ نہیں ہوئی۔
پنجاب کے 12 اضلاع میں 18 چیئرمین اور وائس چیئرمین الیکشن سے پہلے ہی منتخب ہوچکے ہیں۔ یونین کونسل کے لیے جنرل نشستوں پر 520 امیدواروں کو بلامقابلہ منتخب قرار دے دیا گیا۔
راولپنڈی میں دلہن ولیمے کے روز ووٹ ڈالنے پہنچ گئی۔ نوبیاہتا دلہن کا کہنا تھا کہ شادی ہے تو کیا ہوا، ووٹ تو ڈالوں گی۔
کراچی
کراچی میں ایک میٹروپولیٹن کارپوریشن اور 6 اضلاع شرقی، غربی، وسطی، جنوبی، ملیر اور کورنگی کی ڈسٹرکٹ میونسپل کارپوریشنز کے لیے تقریباً ساڑھے 5 ہزار امیدواروں کے درمیان مقابلہ ہے۔
شہر قائد میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں 70 لاکھ 80 ہزار سے زائد ووٹرز اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے۔
خیال رہے کہ کراچی کے 5 اضلاع سے 52 امیدوار بغیر مقابلہ منتخب ہوچکے ہیں۔
چھ اضلاع میں بلدیاتی انتخابات کے لیے 4 ہزار 141 پولنگ اسٹیشنز قائم کیے گئے ہیں، جن میں سے 234 کو نارمل، 2 ہزار 116 کو حساس جبکہ ایک ہزار 791 کو انتہائی حساس قرار دیا گیا۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے رینجرز اور فوجی اہلکاروں کو کسی بھی پولنگ اسٹیشن میں داخل ہونے کا اختیار حاصل تھا۔
انتخابات کے دوران قیام امن کے لیے شہر میں فوج کی 10 کمپنیاں، رینجرز کے 7 ہزار 400 اہلکار اور پولیس کے 35 ہزار سے زائد اہلکار تعینات تھے.
ایم کیو ایم کی پریس کانفرنس
کراچی میں متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما فاروق ستار نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے الزام لگایا کہ لانڈھی میں جعلی ووٹ ڈلوائے گئے۔
فاروق ستار نے دعوی کیا کہ حریفوں نے 25 پولنگ اسٹیشن پر قبضہ کیا جبکہ ایم کیو ایم کے 50 سے زائد مرد پولنگ ایجنٹس پر تشدد بھی ہوا۔
ایم کیو ایم نے لانڈھی کے 25 پولنگ اسٹیشنز پر دوبارہ پولنگ کا مطالبہ کیا.
دوسری جانب الیکشن کمیشن حکام کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم یا کوئی اور جماعت دوبارہ پولنگ کیلئے باضابطہ درخواست دے۔
ڈان نیوز کے مطابق حکام کا یہ بھی کہنا تھا کہ دھاندلی یا پولنگ روکنے کے ثبوت ملے تو جائزہ لیں گے، ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسر اس معاملے پر مجاز افسر ہیں۔
جماعت اسلامی اور تحریک انصاف کی پریس کانفرنس
جماعت اسلامی کے کراچی کے امیر انجینر نعیم الرحمٰن کا کہنا تھا کہ کراچی میں لانڈھی میں مظلومیت کا روانہ رویا جا رہا ہے جبکہ دیگر علاقوں میں شہریوں کو خوفزدہ کیا جا رہا ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس میں ان کا کہنا تھا کہ دونوں جماعتوں کے اتحاد کے باعث شہری ووٹ ڈالنے کے لیے نکل رہے ہیں۔
آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔
تبصرے (2) بند ہیں