• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

’منی بجٹ‘ میں 40 ارب روپے کے نئے ٹیکس

شائع December 1, 2015
وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار — فائل فوٹو/ اے ایف پی
وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار — فائل فوٹو/ اے ایف پی

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے پیر کے روز ’منی بجٹ‘ کا اعلان کرتے ہوئے 61 درآمدی اشیاء پر 5 سے 10 فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی، 289 درآمدی اشیاء کی ڈیوٹی میں 5 فیصد اضافے جبکہ دیگر ہزاروں درآمدی اشیاء پر کسٹم ڈیوٹی کی مد میں ایک فیصد اضافہ کرکے عوام پر اضافی 40 ارب روپے کے نئے ٹیکسز لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔

اس فیصلے کا اعلان وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس کے بعد ایک پریس کانفرنس میں کیا.

وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ’نئے محصولات لگانے کا مقصد سال کے پہلے 4 ماہ میں حاصل ہونے والی آمدنی کے 39.8 ارب روپے کے خسارے کو پورا کرنا ہے۔‘

کمیٹی کے اجلاس میں مکئی کی درآمدات پر 30 فیصد اضافی ریگولیٹری ڈیوٹی لگانے جبکہ گندم کی فی 40 کلو گرام کی امدادی رقم 1300 روپے پر برقرار رکھنے کا فیصلہ بھی ہوا.

اسحاق ڈار نے بتایا کہ اجلاس کے دوران پہلے سے منظور شدہ قطر سے حاصل کی جانے والی 16 ارب ڈالر کی مائع قدرتی گیس کے معاملے کو نہیں اٹھایا گیا.

وفاقی وزیر خزانہ نے بتایا کہ ایسی 61 اشیاء، جن پر پہلے سے ڈیوٹی موجود نہیں تھی، پر 5 سے 10 فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی لگانے سے 4.5 ارب روپے حاصل ہوں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے ایسی 1400 غیر ضروری پُرتعیش درآمدی اشیاء کی نشاندہی کی ہے جو تیل کی کم قیمت کے باعث حاصل ہونے والے 3 ارب ڈالر بچت کو کھارہی ہیں لیکن ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن (ڈبلیو ٹی او) کا رکن ہونے کی وجہ سے پاکستان کا ان اشیاء پر پابندی لگانا ممکن نہیں ہے۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ 289 اشیاء کی درآمدات پر 5 فیصد کی ڈیوٹی لگانے سے 4.5 ارب روپے حاصل ہوں گے جبکہ کسٹم ایکٹ کے دائرے میں آنے والی ففتھ شیڈول میں شامل وہ اشیا جن پر پہلے سے 20 فیصد کسٹم ڈیوٹی لاگو کی جاتی ہے، پر مزید ایک فیصد ڈیوٹی لگانے سے حکومت کو اضافی 21 ارب روپے حاصل ہوں گے.

اس ایک فیصد اضافے کا اطلاق 9 قسم کی درآمدات پر نہیں ہوگا جن میں پولٹری، سبزیاں، زرعی مشینری، ضروری خام مال، ٹیکسٹائل، زراعت، فارماسیوٹیکل اور ہوا بازی کے شعبوں کے علاوہ سماجی طور پر حساس اشیاء شامل ہیں.

اس کے علاوہ اس اضافی ایک فیصد ڈیوٹی کا اطلاق کھاد، بیج اور سامان کی تیاری کے لیے استعمال ہونے والی مشینری اور دیگر 25 سیکٹرز جیسا کہ مصنوعی چمڑے کی صنعت، ادویات، شوگر ملز، فلیٹ رولنگ سٹیل کی صنعت اور الیکٹرک موٹرز پر نہیں ہوگا۔

انھوں نے مزید بتایا کہ مقامی طور پر تیار کی جانے والی سگریٹس پر اضافی فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کے ذریعے سے 6.5 ارب روپے اور ایک ہزار سی سی سے زائد کی استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمدات پر 10 فیصد اضافی ڈیوٹی کے ذریعے 2.5 ارب روپے حاصل کیے جائیں گے.


یہ خبر یکم دسمبر 2015 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی


تبصرے (3) بند ہیں

shafeeq Dec 01, 2015 09:35am
sharam tum ko magar nhe ate.....allah pakistan ko en logo k shar oar zulam say mazeed bacha k rak..ameen
Muhammad Imran Dec 01, 2015 05:59pm
حکومت کے پاس تمام معاشی مسائل کا ایک ہی حل ہے۔ اور ہے اشیاء کی قیمت بڑھانا اور عوام ٹیکس لگانا۔ جہاں تک تاجروں اور دوسرے اپر کلاس تبقات کا تعلق ہے ان سے ٹیکس اکھٹا کرنا تو ان کے بس کی بات نہیں۔ پھر صرف غریب عوام ہی رہ جاتی ہے، حکمرانوں کی عیاشیوں کے لئے روزمرہ اشیاء پر ظالمانہ ٹیکس دینے کے لئے۔
I. M. KHAN Dec 01, 2015 09:05pm
Koee sharm hoti hai, kuch haya hoti hai. suck the last drop of blood from our bodies.

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024