• KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm

کیا ہم محمد عامر کے بارے میں غلط ہیں؟

شائع November 25, 2015 اپ ڈیٹ November 26, 2015
عامر نے جرم اس لیے کیا تھا کیونکہ اس سے پہلے کوئی مثال موجود نہیں تھی۔ — AFP/File
عامر نے جرم اس لیے کیا تھا کیونکہ اس سے پہلے کوئی مثال موجود نہیں تھی۔ — AFP/File

شہریار خان اپنی کتاب Cricket Cauldron میں ایک سوال اٹھاتے ہیں جس کا جواب نہایت غور طلب ہے۔

وہ یہ پوچھتے ہیں کہ اسپاٹ فکسنگ میں ملوث تینوں کھلاڑیوں کی اس شرمناک حرکت پر انہیں کس نے مجبور کیا۔ کیا وہ خود ہی ایسے تھے یا پھر ہمارا معاشرہ اس کے لیے ذمہ دار ہے جس میں کرپشن نہایت عام ہے۔

محمد عامر کی کرکٹ میں واپسی کو اب تقریباً ایک سال ہو گیا ہے۔ ان کی کرکٹ میں واپسی تب ممکن ہوئی جب آئی سی سی نے اپنے قوانین میں ترامیم کرتے ہوئے پابند شدہ کھلاڑیوں کو اپنی پابندی کے اختتام سے قبل ڈومیسٹک کرکٹ کھیلنے کی اجازت دے دی تھی۔

پاکستانیوں نے محمد عامر کی کرکٹ میں واپسی کا خیر مقدم کیا۔ کچھ عرصے بعد ستمبر میں ان پر عائد پابندی گھٹا کر انہیں بین الاقوامی کرکٹ کھیلنے کی اجازت بھی دے دی گئی۔

اور جیسا کہ توقع تھی، نوجوان لیفٹ آرم فاسٹ باؤلر نے گریڈ 2 کی سطح پر متاثر کرنے میں ذرا بھی وقت نہیں لیا۔ ان کی زبردست باؤلنگ نے انہیں فوراً ہی سوئی سدرن گیس کمپنی کا کنٹریکٹ دلوا دیا۔

23 سالہ کھلاڑی کی بہترین پرفارمنس اور قائدِ اعظم ٹرافی کے کوالیفائنگ راؤنڈ میں لی گئی کئی وکٹوں نے بین الاقوامی کرکٹ میں ان کی واپسی کا مقدمہ مضبوط کیا ہے۔ اب تک وہ قومی ٹیم میں تو شامل نہیں ہوئے ہیں، لیکن بنگلہ دیش پریمیئر لیگ میں انہیں شامل کر لیا گیا ہے۔

پڑھیے: سلمان بٹ اور محمد آصف سے ہمدردی کیوں نہیں

مگر ان کی واپسی پر پہلے دن سے ہی موجودہ قومی کرکٹرز نے اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

گذشتہ ماہ اطلاعات گردش میں تھیں کہ محمد حفیظ نے نیشنل کرکٹ اکیڈمی میں محمد عامر کے ساتھ پریکٹس کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ یہ بھی سننے میں آیا کہ پاکستانی اوپنر احمد شہزاد نے بھی اکیڈمی میں باؤلر کی موجودگی پر تحفظات کا اظہار کیا۔

پاکستان کے اسٹار بیٹسمین حفیظ نے واضح لفظوں میں محمد عامر کے ساتھ کھیلنے سے انکار کرتے ہوئے بنگلہ دیش پریمیئر لیگ کا کنٹریکٹ مسترد کر دیا۔ چٹاگانگ وائکنگز نے حفیظ کو آفر دینے کی تردید کی، لیکن انہوں نے بعد میں کہا کہ وہ ایسے شخص کے ساتھ ڈریسنگ روم میں نہیں رہ سکتے جو پاکستان کی بدنامی کا باعث بنا ہو۔

حفیظ کے واضح الفاظ میں انکار کے بعد ابھی آگ ٹھنڈی بھی نہیں ہوئی تھی کہ اگلے ہی دن انگلش مڈل آرڈر بیٹسمین کیون پیٹرسن نے کہا کہ محمد عامر کو ان کے داغدار ماضی کی وجہ سے دوبارہ بین الاقوامی کرکٹ میں جگہ نہیں دینی چاہیے۔

اب ہم شہریار خان کے سوال کی طرف لوٹتے ہیں؛ اس کی ذمہ داری ان تینوں کھلاڑیوں اور اس معاشرے، دونوں پر ہے۔

90 کی دہائی میں پاکستان کی نیک نامی ویسے ہی پانی کی طرح بہائی جا رہی تھی۔ 2000 میں جاری ہونے والی جسٹس ملک قیوم رپورٹ کے مطابق پاکستانی کرکٹ کے بڑے نام کرپشن میں ملوث تھے۔

مگر ان کی قابلیت اور ان کی پوزیشن کی وجہ سے ان کرپٹ کرکٹرز کو صرف کچھ جرمانے اور چند میچز کی پابندی دی گئی۔

جسٹس قیوم نے خود اس بات کا اعتراف کیا تھا کہ وسیم اکرم کے لیے ان کا 'نرم گوشہ' ان کے فیصلے پر اثرانداز ہوا۔

تو اس صورت میں یہ پاکستان کا عامر اور دوسروں کے لیے 'نرم گوشہ' تھا جس کی وجہ سے مظہر مجید نامی ایجنٹ کے ذریعے جرم کے بعد بھی فیصلہ تبدیل ہوا۔ یہ تینوں کھلاڑی جانتے تھے کہ وہ بھی اسی طرح بچ جائیں گے جس طرح ان کے بچپن کے ہیروز بچ نکلے تھے۔

2010 کی گرمیوں میں تینوں ہی کھلاڑی اپنے کریئرز کی بلندیوں پر تھے۔ انہوں نے آسٹریلیا کے خلاف ٹی 20 وائٹ واش اور اس کے خلاف دو دہائیوں میں پاکستان کی پہلی ٹیسٹ فتح میں بھی اہم کردار ادا کیا تھا۔

خاص طور پر عامر تو ہر پاکستانی کرکٹ شائق کے دل کی دھڑکن بن گئے تھے۔ انہیں نہ صرف پاکستان میں پسند کیا جاتا تھا، بلکہ ہر اس جگہ جہاں پر کرکٹ پسند کیا جاتا ہے۔

اگر پاکستان کرکٹ بورڈ نے یا عدالتوں نے اس صدی کے آغاز پر ہی سخت اقدامات اٹھائے ہوتے، تو ملک کو اس بدنامی کا سامنا نہ کرنا پڑتا۔ مگر یہ سازش صرف اداروں کی نااہلی یا سستی کی وجہ سے بھی نہیں ہے۔

اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل کے سامنے آنے سے پہلے بھی کئی بک میکرز نے قومی کرکٹرز کو پھانسنے کی کوشش کی تھی۔ درحقیقت پاکستان کے کئی کھلاڑیوں کو 2009 کے سری لنکن دورے کے دوران ہندوستانی بک میکرز نے بڑی بڑی پیشکش کیں، لیکن انہوں نے ایسے کسی بھی کام کا حصہ بننے سے انکار کر دیا۔

عام طور پر یہ مانا جاتا ہے کہ عامر نے اپنی سزا پوری کر لی ہے اور اب وہ قانون کے تحت دوبارہ کھیلنے کے لیے آزاد ہیں۔ مگر قومی مفاد غیر روایتی اقدامات کا تقاضہ کرتے ہیں۔

ملک کے وسیع تر کرکٹ مفادات کا تقاضہ یہ ہے کہ محمد عامر پر ہمیشہ کے لیے بین الاقوامی کرکٹ کے دروازے بند کر دیے جائیں۔ اس سے ایک مثال قائم ہوگی۔ عامر نے جرم اس لیے کیا تھا کیونکہ اس سے پہلے کوئی مثال موجود نہیں تھی۔

ہماری کرکٹ کی تاریخ میچ اور اسپاٹ فکسنگ کے اسکینڈلز سے بھرپور ہے۔ یہی وقت ہے کہ سخت اقدامات اٹھاتے ہوئے پاکستان کرکٹ کو مزید بدنامی سے بچایا جائے۔

انگلش میں پڑھیں۔

احسن افتخار ناگی

احسن افتخار ناگی لاہور میں مقیم کھیلوں کے صحافی ہیں۔ وہ لکھاری ہونے کے ساتھ Cricingif میں کانٹنیٹ موڈریٹر ہیں اور ڈان ڈاٹ کام کے سابق اسسٹنٹ ملٹی میڈیا پروڈیوسر ہیں۔

وہ ٹوئٹر پر ahsannagi@ کے نام سے لکھتے ہیں۔

ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔
ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔

تبصرے (10) بند ہیں

Imran Nov 25, 2015 01:42pm
The question is why only Aamir? why not all the PCB officials at the time of this incident be punished? He was not given good Captain to guide him, nor the senior bowling partner. Suppose you are captain of Pakistani team and you are asking Aamir to cheat otherwise there are curtains for your career, then what would you do when you are from a poor family, have dreams of having lots of wealth and fame? At the age of 18 with no proper guidance it is quite possible to get lured into the trap. Honestly speaking this thing is very very common at club level cricket and nobody bothers about it. For rich people it is a game but for poor talented and misguided players it is an easy source of money. It is the responsibility of managers and coaches to guide these talented players and if despite guidance they go astray only then they should be punished.
Mussadiq Nov 25, 2015 02:17pm
Amir ne Saza pa le hy. Aaj hm maaf nahi kr rahe or Allah se umeed lagye hn kal Allah humaien maaf kare. Aaj hm maaf karein gy kal Allah Pak humaien maaf farmaye.
nadeem zuberi Nov 25, 2015 04:13pm
Muhammad Amir samait 3no players ko pakistan ki taraf se kisi bhi kisam ki cricket khelny ki ijazat nahi milni chahye. balky aisy logo per mulk se gaddari ka case hona chahye.
Anam Nov 25, 2015 06:01pm
Pata nhi kun aik bandy ko target kia ja raha hy. Hum apni qaom ko educate kun nhi ker sktay? Kun aik buri misal dy k he qaom theek ho gi? Wo larka apni saza pori ker cuka ab mazeed saza insaf k sath ziyadti ho gi. Aisi qaom bana di gai keh moat pe bhi jashan mantay hain aur khushi mai firing ker k bhi banday qatal kiye jatay hain. Tarbiyat aur maaf kerna he hul hy. Is mai time zaror lagy ga lakin is terha ki lanat sy humesha k lye nijat mil jaiy gi. .
azmat ullah shaikh Nov 25, 2015 06:16pm
Yahe m.aamir ke sat sarasar ziadati hea woh kawmi team ka hisa banna pak ke mapad me he
azmat ullah shaikh Nov 25, 2015 06:22pm
M.aamir jald az jald pak team mea lana chahey woh aek acha player he awar pabandi ab khatam hua hea M.aamir zindaaaaabadd
Muhammad Asif Malik Nov 25, 2015 06:57pm
جب محمد عامر اپنی سزا بھگت چکا تو اب اس معاملے پر بحث محض وقت ضائع کرنے کے مترادف ہے۔ باقی جہاں تک مثال بنانیکی بات ہے تو جتنا سزا اسکو پانچ سال کرکٹ سے دور کر کے دی جا چکی ہے وہ مثال بننے کے لئے جافی ہے۔
Haris Nov 25, 2015 07:29pm
Totally agree............ Salman, Asif & Amir should not be allowed to play International cricket for Pakistan..............already caused enough humiliation....No mercy...even for Amir .Period!
حافظ Nov 26, 2015 08:43am
شہریار صاحب کی یہ دلیل غلط ہے کہ معاشرہ ہی کرپٹ ہے۔ معاشرہ جیسا بھی ہو اچھے اور برے کی تمیز کرنا اور اس کی ذمہ داری لینا ہر کسی کی اپنی صوابدید ہے۔
الیاس انصاری Nov 26, 2015 11:57am
عامر کو کھیلنے کا موقع ملنا چاھئے - غلطی کس سے نہیں ہوتی

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024