آئی جی سندھ پر 25 نومبر کو فرد جرم عائد ہوگی
کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے سابق وزیر داخلہ سندھ ذوالفقار مرزا کی جانب سے دائر کیے گئے توہین عدالت کیس میں آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی سمیت دیگر 14 افسران کی معافی کی درخواست مسترد کر دی۔
توہین عدالت کیس میں سندھ ہائی کورٹ نے چیف سیکریٹری سے بھی 25 نومبر تک جواب طلب کر لیا.
سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس سجاد علی شاہ کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے ڈاکٹر ذوالفقار مرزا کی درخواست پر فیصلہ سنایا.
سماعت کے دوران عدالت نے چیف سیکریٹری سے استفسار کیا کہ توہین عدالت پر آئی جی سندھ اور افسران کے خلاف کیا کارروائی کی گئی؟
یاد رہے کہ رواں برس 19 اور 23 مئی کو پولیس نے سندھ ہائی کورٹ اور انسداد دہشت گردی کی عدالت کا گھیراؤ کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں : سادہ لباس پولیس اہلکاروں کا سندھ ہائیکورٹ کا گھیراؤ
بعد ازاں پولیس افسران نے معافی نامہ جمع کروایا تھا اور سندھ ہائی کورٹ سے استداعا کی گئی تھی کی توہین عدالت کی کارروائی نہ کی جائے۔
مذکورہ کیس کی آج ہونے والی سماعت کے بعد سندھ ہائی کورٹ نے توہین عدالت کیس میں آئی جی سندھ اور دیگر چودہ افسران کا معافی نامہ مسترد کر دیا ۔
توہین عدالت کیس میں اب پولیس افسران پر 25 نومبر کو فرد جرم عائد کی جائے گی۔
یاد رہے کہ سندھ کے سابق وزیر داخلہ اور پیپلز پارٹی کے سابق رہنما ذوالفقار مرزا کی انسداد دہشت گردی عدالت آمد کے موقع پر پولیس نے عدالتوں کا گھیراؤ کیا تھا۔
19 مئی کو عدالت کے گھیراؤ کے موقع پر ذوالفقار مرزا 8 گھنٹوں تک عدالت میں محصور رہے تھے.
23 مئی کو سابق وزیر داخلہ سندھ ذوالفقار مرزا نے سندھ ہائیکورٹ میں داخل ہونے کی کوشش کی تو سادہ لباس اہلکاروں نے ان کے ذاتی محافظوں، حامیوں اور کوریج کے لیے موجود صحافیوں کو تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔
سادہ لباس پولیس اہلکاروں کے تشدد سے متعدد افراد زخمی ہوئے تھے۔
جس کے بعد واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے سندھ ہائی کورٹ نے آئی جی سندھ سمیت 14 پولیس افسران کو توہین عدالت کے نوٹس جاری کیے تھے۔
سندھ ہائی کورٹ کے نوٹس پر پولیس افسران نے تحریری طور پر غیر مشروط معافی مانگی تھی۔