امریکا، پاک-افغان تعلقات میں بہتری کا خواہاں
اسلام آباد: امریکی صدر براک اوباما کے خصوصی مشیر برائے افغانستان اور پاکستان لوریل ملر نے پاک-افغان کشیدہ تعلقات کی بحالی کے لیے گذشتہ دنوں اسلام آباد کا دورہ کیا۔
امریکی سفارت خانے کے مطابق امریکی عہدیدار پاکستان کے دو روزہ دورے پر آئے، جہاں انھوں نے پاکستانی حکام سے معنی خیز ملاقاتیں کیں۔
خیال رہے کہ امریکی عہدیدار نے یہ دورہ ایک ایسے وقت میں کیا ہے جب پاک فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف افغانستان کے امور کے حوالے سے آئندہ چند روز میں امریکا کے دورے پر جانے والے ہیں، جہاں وہ امریکی حکام سے اہم ملاقاتیں کریں گے۔
اپنے دورے کے دوران ڈاکٹر لوریل نے پاکستانی حکام کی ناراضگی کا سبب بننے والے افغان حکام کے اقدامات کی توجیحات پیش کیں، جس کے باعث حال ہی میں دونوں ممالک کے درمیان خلیج میں اضافہ ہوا ہے۔
انھوں نے افغان حکومت کی جانب سے افغان طالبان کے سربراہ ملا عمر کی موت کی خبر نشر کروانے کے اقدام کی تفیصلات بھی پیش کی جس کی وجہ سے افغان طالبان اور افغان حکومت کے درمیان ہونے والے امن مذاکرات تعطل کا شکار ہوئے۔
خیال رہے کہ پاکستان، افغان حکومت اور طالبان کے درمیان امن مذاکرات کے دوسرے مرحلے کی میزبانی کرنے والا تھا، لیکن ملا عمر کی ہلاکت کی خبریں منظرِ عام پر آنے کے بعد افغان طالبان نے یہ مذاکرات منسوخ کردیئے.
ڈاکڑ لوریل نے کہا کہ افغان صدر اشرف غنی پاکستان سے امن کے خواہاں ہیں تاہم کابل میں ہونے والے حملوں کے بعد ان پر داخلی دباؤ ہے۔
اس موقع پر انھوں نے افغانستان کے پاکستان سے متعلق خدشات بھی سامنے رکھے جن کے حوالے سے افغان حکومت کا دعویٰ ہے کہ پاکستان طالبان کو مدد فراہم کررہا ہے اور طالبان پاکستان کی زمین سے اپنی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔
اپنے دورے کے دوران ڈاکٹر لوریل نے اسلام آباد سے تعلق رکنے والے تھنک ٹینک، سینٹر فار انٹرنیشنل اسٹریٹجک اسٹڈیز کے پروگرام سے خطاب بھی کیا۔
انھوں ںے اپنے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان کی موجودہ صورت حال انتہائی کشیدہ ہے۔
ڈاکٹر لوریل کے مطابق افغانستان میں عسکری عناصر موجود ہیں اور افغان سیکیورٹی فورسز اتحادیوں کی فضائی مدد سے طالبان کی پیش قدمی کو روکنے کی ہر ممکن کوششیں کررہی ہیں.
امریکا کے خصوصی مشیر برائے افغانستان اور پاکستان لوریل ملر نے وزیراعظم نواز شریف کے خصوصی مشیر طارق فاطمی سے ملاقات کے دوران پاکستان کی جانب سے افغانستان میں امن کے قیام کی کوششوں کو بھی سراہا۔