استعفوں کی واپسی کیلئے متحدہ کی درخواست
اسلام آباد: متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے 22 اراکین اسمبلی نے قومی اسمبلی میں جمع کروائے گئے استعفی 85 دن بعد واپس لے لیے۔
خیال رہے کہ کراچی میں جرائم پیشہ افراد کے خلاف جاری پولیس و رینجرز کے ٹارگٹڈ آپریشن میں مبینہ طور پر متحدہ قومی موومنٹ کو نشانہ بنائے جانے پر بطور احتجاج 12 اگست کو سینیٹ سے ایم کیو ایم کے 8 ارکان، قومی اسمبلی سے 24 ارکان اور سندھ اسمبلی سے 51 اراکین نے استعفی دیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں : متحدہ قومی موومنٹ اسمبلیوں سے مستعفی
قومی اسمبلی میں ایم کیو ایم کے 22 ارکان نے استعفے واپس لینے کی درخواست جمع کروائی.
ڈان نیوز کے مطابق خالد مقبول صدیقی اور آصف حسنین کی درخواستیں ملک سے باہر ہونے پر جمع نہیں ہوسکیں۔
مزید پڑھیں : ایم کیو ایم کیوں مستعفی ہوئی!
12 اگست کو استعفی جمع کروانے کے بعد قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے متحدہ قومی موومنٹ کے پارلیمانی لیڈر فاروق ستار کا کہنا تھا کہ آپریشن کی آڑ میں ایم کیو ایم کو انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، متحدہ نے صرف یہ مطالبہ کیا کہ اس آپریشن کی نگرانی کے لیے مانیٹرنگ کمیٹی بنائی جائے۔
انہوں نے الزام لگایا تھا کہ رینجرز کی کارروائیاں جانبدارانہ ہیں اور تحریک انصاف کے لیے راستہ ہموار کیا جا رہا ہے.
واضح رہے کہ تحریک انصاف نے 2013 کے عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی پر حکومت کے خلاف احتجاج کے دوران استعفی دینے کے بعد جب قومی اسمبلی میں واپس آنے کا اعلان کیا تھا تو ایم کیو ایم نے اس کو غیر آئینی قرار دیا تھا۔
متحدہ قومی موومنٹ کا مؤقف : 'پی ٹی آئی کی اسمبلی میں واپسی غیر قانونی،غیر آئینی'
اس وقت ایم کیو ایم کے رہنما فاروق ستار کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کی قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت غیر قانونی و غیرآئینی ہے، کیونکہ آئین کے تحت 40 روز تک اسمبلی سے غیر حاضر رہنے والا رکن ڈی سیٹ ہوجاتا ہے۔
واضح رہے کہ وفاق میں برسر اقتدار جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر ظفر علی شاہ نے تحریک انصاف اور متحدہ قومی موومنٹ کے اراکین کی اسمبلی میں واپسی کو سپریم کورٹ میں چیلنج کر رکھا ہے۔
سپریم کورٹ میں سماعت : 'استعفیٰ دینے والے ارکان اسمبلی کے رکن نہیں'
اسی کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے کہا تھا کہ ارکان قومی اسمبلی نے اگر آرٹیکل 64 کے تحت استعفے دیئے ہیں تو پھر وہ رکن نہیں رہے۔
واضح رہے کہ کل بروز 6 نومبر قومی اسمبلی کا اجلاس ہونے جارہا ہے، جبکہ ایم کیو ایم نے بھی اجلاس میں شرکت کا فیصلہ کیا ہے.