• KHI: Maghrib 5:44pm Isha 7:03pm
  • LHR: Maghrib 5:02pm Isha 6:27pm
  • ISB: Maghrib 5:03pm Isha 6:30pm
  • KHI: Maghrib 5:44pm Isha 7:03pm
  • LHR: Maghrib 5:02pm Isha 6:27pm
  • ISB: Maghrib 5:03pm Isha 6:30pm
شائع November 5, 2015 اپ ڈیٹ November 6, 2015

حضرو: مندروں اور گردواروں کا شہر

ذوالفقار علی کلہوڑو

ماہرِ آثارِ قدیمہ ڈاکٹر احمد حسن دانی سے میری متواتر ملاقاتوں میں سے ایک کے دوران انہوں نے کہا تھا کہ پوٹھوہار کا خطہ آسمان تلے ایک تاریخی عجائب گھر ہے۔ روات سے ٹیکسلا اور کٹاس تک پورا علاقہ تاریخی تعمیرات سے اٹا پڑا ہے۔

ڈاکٹر دانی کے انہی تاثرات نے مجھے پوٹھوہار کا خطہ از سرِ نو دریافت کرنے پر آمادہ کیا۔ ایسے ہی ایک سفر کے دوران میں پنجاب کے ضلع اٹک کی ایک تحصیل حضرو پہنچا تو یہاں کی عمارات دیکھ کر دنگ رہ گیا۔

ماضی میں فصیل اور چار دروازوں والا یہ شہر کئی مندروں، گردواروں اور حویلیوں کا شہر ہے، جو اندازاً سکھ اور برطانوی دور میں تعمیر کی گئی تھیں۔

حضرو کی ایک حویلی.
حضرو کی ایک حویلی.
حضرو کی ایک حویلی.
حضرو کی ایک حویلی.

مگر مجھے یہ دیکھ کر بہت افسوس ہوا کہ کبھی زبردست شان و شوکت والی یہ تعمیرات اب تیزی سے اپنا وجود کھوتی جا رہی ہیں۔ ریتلا منڈی میں موجود سکھ گردوارہ فوری مرمت چاہتا ہے۔ عمارت کا گنبد جزوی طور پر گر چکا ہے جبکہ ان دیواروں کو مزین کرنے والی پینٹنگز بھی اب مٹتی جا رہی ہیں۔

ٹوٹ پھوٹ کی شکار یہ تعمیرات اپنے شاندار ماضی کی اب صرف ایک جھلک بن کر رہ گئی ہیں۔

اس گردروارے میں اب بھی سکھ گروؤں کی چند پینٹنگز نظر آتی ہیں جن میں بابا گرو نانک اور ان کے ساتھی بالا اور مردانہ شامل ہیں۔

اس کے علاوہ خالصہ ہیروز کی پینٹنگز بھی موجود ہیں۔ قریب سے دیکھیں تو سکھ نائیکائیں (ہیروئنز) کے خاکے بھی ہیں جو ایسی لگتی ہیں جیسے خود کو دیکھنے کے لیے شیشے اٹھا رکھے ہوں۔

ایسی نائیکاؤں کے خاکے پوٹھوہار کے دیگر قصبوں اور دیہاتوں میں قائم سکھ اور ہندو حویلیوں اور مندروں میں بھی نظر آتے ہیں۔ مگر سب سے زیادہ خوبصورت خاکے راولپنڈی کے علاقے کلر سیداں میں بابا کھیم سنگھ بیدی کی حویلی میں دیکھے جا سکتے ہیں۔

گردواروں کے علاوہ حضرو میں کافی ساری حویلیاں بھی ہیں۔ سب سے زیادہ متاثر کن حویلیاں دو بھائیوں بال ماکن شاہ اور گوکل شاہ کی ملکیت تھیں۔

ماکن شاہ کی ملکیت حویلی بالم کھنڈا طرزِ تعمیر کا ایک شاندار نمونہ ہے، جہاں اب ایک مسلمان گھرانہ قیام پذیر ہے۔

دوسری جانب گوکل شاہ کی حویلی کو سبزی منڈی میں تبدیل کر دیا گیا ہے جس سے اس کی خوبصورتی ماند پڑ گئی ہے۔ یہ حویلی اپنے حجم اور خوبصورتی کے لیے مشہور تھی اور اپنے مالک کی دولت اور سماجی حیثیت کا پتہ دیتی تھی، مگر اب اس کی پینٹنگز کا رنگ اتر گیا ہے اور ماضی میں خوبصورت رہ چکے جھروکے بھی اب اپنی کشش کھو چکے ہیں۔

اس کی تعمیر کے موقع پر گوکل شاہ حضرو کے مجسٹریٹ تھے۔ قصبے کے ایک معزز رہائشی حکیم نعیم کے مطابق اس علاقے کی زیادہ تر زمین گوکل شاہ کی تھی۔ حضرو کی نصف زمین انہی دونوں بھائیوں کی ملکیت تھی۔ بعد میں گوکل شاہ کے بیٹے نے اسلام قبول کر لیا اور اپنا نام یوسف رکھا۔

حضرو میں تو مندر بھی ہیں۔ ایک شہباز محلے میں ہیں اور ہندو دیوتا شیو جی کے نام سے منسوب ہے۔ اس کے اندر سیرامکس کا کام کیا گیا ہے۔

حضرو کا شیو مندر.
حضرو کا شیو مندر.
شیو مندر کی شکھر.
شیو مندر کی شکھر.

مندر کی شکھر (چوٹی) کو 'زندگی' کی علامت کے طور پر شیورون لائنز (وی شکل کا امتیازی نشان) سے سجایا گیا ہے۔

دوسرا مندر جسے ہری مندر بھی کہا جاتا ہے، ہری محلے میں ہی قائم ہے جسے اب محلہ جامع مسجد کہا جاتا ہے۔ حویلی میں قائم یہ مندر ہندو دیوتا وشنو کے نام سے منسوب ہے۔

ہری مندر کا منظر.
ہری مندر کا منظر.
ہری مندر.
ہری مندر.

داخلی حصے کے اوپر لگی ایک تختی کے مطابق یہ مندر بھگت بشنداس ویکنتھ کی یاد میں حضرو کی سرسوتی سبھاپتی ہری مندر کمیٹی کے سوامی دیانند نے وکرم سمبت (ہندوستانی مہینے) 1989 میں بنوایا تھا، جو عیسوی تقویم کے اعتبار سے 1928 کا سال بنتا ہے۔

ہری مندر کا سامنے کا حصہ.
ہری مندر کا سامنے کا حصہ.

ہری مندر بہت وسیع و عریض ہے۔ اس کا سامنے کا حصہ جھروکوں اور گیلریوں سے مزین ہے۔ مرکزی دروازہ پھولوں کے نقوش و نگار سے سجایا گیا ہے جبکہ اندرونی حصے کو پینٹنگز سے سجایا گیا ہے۔

ہری مندر کا ایک جھروکہ.
ہری مندر کا ایک جھروکہ.
ہری مندر کے سامنے کے حصے کا جھروکہ.
ہری مندر کے سامنے کے حصے کا جھروکہ.
ہری مندر کا سامنے کا حصہ.
ہری مندر کا سامنے کا حصہ.
جھروکے پر باریک کام دیکھنے کے قابل ہے.
جھروکے پر باریک کام دیکھنے کے قابل ہے.
ہری مندر اور قریبی حویلی کی کھڑکیاں.
ہری مندر اور قریبی حویلی کی کھڑکیاں.

یہ مندر مشرقی جانب سے حویلی سے ایک پل کے ذریعے منسلک ہے۔ حضرو کے ایک رہائشی سہیل ڈار کے مطابق ہری مندر کا ہر کمرہ پینٹنگز سے سجا ہوا تھا مگر بعد میں اس کے رہائشیوں نے ساری پینٹنگز پر چونا پھیر دیا۔

حضرو کے تعمیراتی ورثے کو کھنڈرات میں تبدیل ہوتے دیکھنا نہایت افسوسناک ہے۔ متعلقہ حکام کو فوراً اس حوالے سے سنجیدہ اقدامات کرنے چاہیئں اور قصبے کی چند اہم سڑکوں کو ثقافتی ورثہ قرار دے کر محفوظ کرنا چاہیے۔ اس سے نہ صرف مقامی سیاحت کو فروغ ملے گا بلکہ پاکستان کی معیشت بھی بہتر ہوگی۔

یورپ اور کچھ ایشیائی ممالک کی حکومتیں شہری سیاحت کو فروغ دینے کا کامیاب تجربہ کر چکی ہیں۔ ہم بھی اپنے ثقافتی ورثے کو محفوظ کر کے ایسا کر سکتے ہیں کیونکہ سیاحت اب صرف ریزورٹس اور شاپنگ مالز تک محدود نہیں رہی، بلکہ زندگی کو مختلف انداز میں دیکھنے کا نام بھی بن چکی ہے، اور حضرو اس کی عمدہ مثال ہے۔

— تصاویر بشکریہ لکھاری


ذوالفقار علی کلہوڑو اینتھروپولوجسٹ ہیں، اور پاکستان انسٹیٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ اکنامکس اسلام آباد میں ٹورازم، گلوبلائزیشن، اور ڈویلپمنٹ پڑھاتے ہیں۔ ان کا ای میل ایڈریس [email protected] ہے. انہیں ٹوئٹر پر فالو کریں: Kalhorozulfiqar@


ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دیے گئے کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے.

ذوالفقار علی کلہوڑو

ذوالفقار علی کلہوڑو اینتھروپولوجسٹ ہیں، اور پاکستان انسٹیٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ اکنامکس اسلام آباد میں ٹورازم، گلوبلائزیشن، اور ڈویلپمنٹ پڑھاتے ہیں۔

ان سے فیس بک پر رابطہ کریں۔

ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔
ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔

تبصرے (18) بند ہیں

Asif Nov 05, 2015 04:07pm
Glad to read the good article about our city (Hazro) in Dawn news to boost the tourism.
usman Nov 05, 2015 05:11pm
A beautiful article please carry on your work and dawn should publish more work like this Usman
Akhtar Hafeez Nov 05, 2015 05:13pm
یہ بات درست ہے کہ ہم آج تک اپنے ورثے کو محفوظ نہیں کر سکے، بہت ہی معلوماتی اور اچھی تحریر ہے۔
Masood Akhtar Janjua Nov 05, 2015 08:21pm
Excellent post. With the polluted thinking that these monuments were heritage of non-Muslims, these are loosing their grandeur. This is history of this region and history does not have religion. Todays building will be tomorrows marvel.
Ahsan Ali Nov 06, 2015 12:04am
Very nice bought acha
Muhammad Fahad Khan Nov 06, 2015 11:13am
Glad to see my Hazro on DAWN blog; I am very thankful Mr. Zulfiqar Kalhoro for highlighting the best image of my city Hazro. There is a lot to see in Hazro I agree with you it could be good place of tourism in North Punjab only required government attention.
شکیلُ Nov 06, 2015 12:08pm
بہت اچھا لگا اپنےُعلاقہ کے۔ بارے میںزولفقارُعلی صاحب کی یہ انفارمیشن اور کاوش قابل تحسین ہے اس آرٹیکل میں حکیم نعیم کا زکر ہے جو کہ میرے بھائ ہیں ، تقسیم پاکستان کے بعد والد بزرگوار حکیم بشیر احمد پٹیالہ سے حضرو منتقل ہوےٓ تھے تو بہت سے واقعات اور قصے ہمیں معلوم ہوےٓ ، بہت سی قربانیوں جو پیارے وطن کی خاطر اٹھانا پٹریں کا ادراک ہو ا، شکریہ زولفقار صاحب شکیل بشیر ایڈووکیٹ حال مقیم آسٹریلیا
MUHAMMAD Ahsan Nov 06, 2015 04:44pm
Classic article of my hazro city by dawn news.
Amarmehki Nov 06, 2015 04:54pm
معلوماتی اور عمدہ تحریر ہے
Nasir Mehmood Nov 06, 2015 05:46pm
Very important and heart touching article about the ancient history of my beloved city HAZRO. Not only Hazro but also the whole CHACHHH Valley is full of historical places and monuments.
khalid Nov 06, 2015 05:57pm
hazro ka he eik ganhon ghourghushti ma be kouch porany mandar or bidling or 1876 ka thmer karda ghourgment high school be ha es par be thory roshni daly jay .
khalid Nov 06, 2015 06:01pm
hazro ka ek ganwon ghourghushti be es thara tharekh say bara parha ha.thorha es par be thbsarha keya jay.
mahaz ali Nov 06, 2015 09:09pm
behtreen kaam kiya hai yaar,mujhe madron ya grodwaron se koi mtlb ni hai mujhe in ki tarz-e-tameer pasand hai kiya koi mujhe ye bata sakta hai k ye mughliya hai ya sikhhon ki?
saif Nov 07, 2015 02:50pm
excellent and informative. dear sir, such historical structures are also available around raja bazar (teeli muhalla) rawalpindi and surroundings in abundance.
ayesha Nov 07, 2015 03:08pm
wowww i love ma hazro
Mohammad Fayyaz Anjum Alizai Nov 07, 2015 05:42pm
دلکش،معنویت سے بھر پور انتہائی عمدہ تحریر اور دل کو موہ لینے والی تصاویر،کئی ادھورے اور پورے قصے صفحہ قرطاس پر منتقل ہونے کو بے قرار ہیں .حضرو شہر اپنے اندر ایک قدیم تاریخ پنہاں کئے بیٹھا ہے .افریقہ اور سری لنکن سرزمین سے اپنے اندر کئی مشابہتیں رکھنے والا یہ شہرلاجواب حقائق سموئے بیٹھا ہے.ذوالفقارُعلی صاحب کی یہ انفارمیشن اور کاوش قابل تحسین ہے.ہم اہلیان حضرو ان کی ان خدمات پر انہیں خراج تحسین پیش کرتے ہیں .جناب ذوالفقار علی جی آپ کا بہت شکریہ .
Mohammad Fayyaz Anjum Alizai Nov 07, 2015 05:44pm
دلکش،معنویت سے بھر پور انتہائی عمدہ تحریر اور دل کو موہ لینے والی تصاویر،کئی ادھورے اور پورے قصے صفحہ قرطاس پر منتقل ہونے کو بے قرار ہیں .حضرو شہر اپنے اندر ایک قدیم تاریخ پنہاں کئے بیٹھا ہے .افریقہ اور سری لنکن سرزمین سے اپنے اندر کئی مشابہتیں رکھنے والا یہ شہرلاجواب حقائق سموئے بیٹھا ہے.ذوالفقارُعلی صاحب کی یہ انفارمیشن اور کاوش قابل تحسین ہے.ہم اہلیان حضرو ان کی ان خدمات پر انہیں خراج تحسین پیش کرتے ہیں .جناب ذوالفقار علی جی آپ کا بہت شکریہ .
aftab waisa Nov 09, 2015 07:20pm
v good broo hazro to apni shekar bhot se easi umarty han very good brooo