بلدیاتی الیکشن:مسلم لیگ اورپیپلزپارٹی کی برتری
لاہور، کراچی: پاکستان کے دو صوبوں پنجاب اور سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے کے نتائج آنے کا سلسلہ جاری ہے۔
غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق پنجاب میں حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) اور سندھ میں حکمران جماعت پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کو برتری حاصل ہے۔
پنجاب کے 12 اضلاع میں پہلے مرحلے میں انتخابات ہوئے۔
فوٹو گیلری : بلدیاتی الیکشن کا تصویری احوال
صوبے کی 2996 میں سے 1894 نشستوں کے رزلٹ آچکے ہیں، جن میں سے مسلم لیگ (ن) نے 871 نشستیں لے کر آگے ہے جبکہ تحریک انصاف کے 192 امیدوار اور پیپلز پارٹی 33 امیدوار کامیاب ہوئےہیں، 741 آزاد امیدواروں نے بھی کامیابی اپنے نام کی۔
صوبائی دارالحکومت لاہور کی 274 سیٹوں میں سے مسلم لیگ نے 220 نشستوں پر کامیابی حاصل کی جبکہ تحریک انصاف نے 12، پیپلز پارٹی نے صرف 4 اور مسلم لیگ (ق) نے 3 سیٹیں حاصل کیں، 31 آزاد امیدوار بھی کامیاب ہوئے۔
فیصل آباد اور گجرات کا معرکہ بھی مسلم لیگ (ن) کے نام رہا۔
سندھ میں پہلے مرحلے میں 8 اضلاع میں بلدیاتی انتخابات کا انعقاد کیا گیا۔
سندھ میں 1072 نشستوں میں سے 770 کے غیر حتمی غیر سرکاری نتائج موصول ہو چکے ہیں جن میں سے پیپلز پارٹی 564 نشستوں پر کامیابی حاصل کرکے سب سے آگے ہے جبکہ 130 آزاد امیدواروں کامیابی حاصل کی، مسلم لیگ فنکشنل 50 نشستوں پر کامیاب ہوئی۔
یہ بھی پڑھیں : بلدیاتی الیکشن: 'سندھ میں 80 فوجی تعینات کیے جائیں'
سندھ میں سکھر، خیرپور، جیکب آباد اور لاڑکانہ میں صوبائی حکمران جماعت پیپلز پارٹی نے کو کامیابی حاصل ہوئی۔
مسلم لیگ فنکشنل نے 50 نشستوں پر کامیابی حاصل کی جبکہ تحریک انصاف نے 2، جمعیت علمائے اسلام (ف) نے 3 سیٹیں حاصل کیں جبکہ 45 آزاد امیدوار بھی کامیاب ہوئے۔
تحریک انصاف کا دھاندلی کا الزام
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے پنجاب میں مسلم لیگ (ن) پر بلدیاتی انتخابات میں بھی دھاندلی کا الزام عائد کر دیا۔
پی ٹی آئی پنجاب کے آرگنائزر چوہدری سرور کہتے ہیں کہ الیکشن کمیشن نے بلدیاتی انتخابات میں بھی تصدیق شدہ ووٹر لسٹیں فراہم نہیں کی گئیں۔
لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے چوہدری سرور نے الزام عائد کیا کہ سرکاری ادارے بھی سیاست سے پاک نہیں رہے، جس کی وجہ سے عوام کو رہنما چُننے میں مسائل کا سامنا ہے۔
ان کا دعویٰ تھا مسلم لیگ (ن) نے بلدیاتی انتخابات میں بھی دھاندلی کے حربے اختیار کیے۔
چوہدری سرور نے حقائق اکھٹے کرکے الیکشن کمیشن سے رجوع کرنے کا اعلان کیا۔
دوسری طرف پنجاب حکومت کے ترجمان زعیم قادری کہتے ہیں کہ پورے صوبے میں صاف اور شفاف انتخابات ہوئے، جس کا سہرا وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف کو جاتا ہے۔
لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے زعیم قادری کا کہنا تھا کہ بلدیاتی انتخابات کے دوران پنجاب پولیس نے غیر جانبداری کا مظاہرہ کیا۔
مزید پڑھیں : وزیر اعظم کےووٹ کیلئے پولنگ اسٹیشن خالی
ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم میاں نواز شریف کی پولنگ اسٹیشن آمد کے دوران سیکیورٹی وجوہات پر پولنگ ایک گھنٹہ تاخیر کا شکار ہوئی۔
بلدیاتی انتخابات میں حیران کن نتائج
سندھ اور پنجاب کے بلدیاتی الیکشن میں ووٹروں نے سیاسی پنڈتوں کو حیران کر دیا۔
پیپلز پارٹی کی رہنما اور آصف علی زرداری کی بہن فریال تالپور کے حلقے سے پیپلزپارٹی کو بد ترین شکست ہوئی ہے۔
فریال تالپور کے حلقے قمبر میں ٹاؤن کونسل کی چار میں سے 3 نشستوں پر مسلم لیگ فنکشنل کامیاب ہوئی۔
سکھر میں پیپلز پارٹی کے رہنما اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کے کزن کا شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
سکھر میں یو سی-16 پر آزاد امیدوار کے مقابلے میں خورشید شاہ کے کزن اور پیپلز پارٹی کے امیدوار نصر اللہ بلوچ کو شکست ہوئی۔
سکھر میں پیپلز پارٹی کے جنرل سیکریٹری جاوید حسین شاہ بھی اپنی نشستیں ہار گئے۔
سکھر میں متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) بھی اپنی کئی روایتی نشستوں سے ہارگئی۔
ایم کیو ایم کو یونین کمیٹی-2، یونین کمیٹی-3 اور یونین کمیٹی-9 میں ایم کیو ایم کے امیدوار چئیر مین اور وائس چئیرمین کی نشستیں ہار گئے۔
پنجاب کے شہر فیصل آباد میں وفاقی وزیر مملکت عابد شیر علی کے بڑے بھائی عامر شیر علی بھی کامیاب نہ ہوسکے۔
فیصل آباد میں عامر شیرعلی کے مقابلے میں مسلم لیگ (ن) کے صوبائی وزیر رانا ثناء اللہ گروپ کے عاشق رحمانی کامیاب ہوئے۔
خیال رہے کہ فیصل آباد میں مسلم لیگ (ن) دو حصوں میں تقسیم ہوگئی تھی اور دونوں گروپوں نے آزاد حیثیت میں الیکشن میں حصہ لیا تھا۔
لاہور میں جماعت اسلامی اپنے گڑھ منصورہ سے بھی کمیاب نہ ہو سکی۔
منصورہ میں ہی یونین کونسل 216 کھوئی سے جماعت اسلامی کے سیکریٹری جنرل لیاقت بلوچ کے بیٹے سلمان بلوچ کو بھی شکست کا سامنا کرنا پڑا
لاہور میں عمران خان کے گھر زمان پارک سے تحریک انصاف کوکو کامیابی نہ مل سکی۔۔
بے امنی بدستور برقرار
پنجاب میں بلدیاتی الیکشن کے لیے پولنگ کے موقع پرشروع ہونے والی کشیدگی کم نہ ہوسکی۔
ننکانہ صاحب میں اتوار کی صبح بھی مسلم لیگ اور تحریک انصاف کے کارکن یوسی-48 میں لڑ پڑے۔
تصادم کے دوران فائرنگ سے تحریک انصاف کے دو کارکن ہلاک اور ایک شدید زخمی ہوا۔
رات گئے فیصل آباد میں بھی پی ٹی آئی کی ریلی پر فائرنگ سے ایک کارکن ہلاک اور چار زخمی ہوئے تھے۔
فیصل آباد میں ڈجکوٹ روڈ پر راناء ثنا اللہ اور عابد شیر علی کے حامیوں میں تصادم ہوا۔
یہ بھی پڑھیں : سندھ میں پرتشدد بلدیاتی الیکشن، 13 افراد ہلاک
خیال رہے کہ گزشتہ روز پولنگ کے دوران بھی شدید ہنگامہ آرائی ہوئی جس سے ہلاکتیں ہوئیں۔
متعدد علاقوں میں قیام امن کے لیے فوج کو طلب کرنا پڑا تھا۔
خیرپور واقعے میں 12 افراد کے قتل کے خلاف ضلع سانگھڑ اور عمرکوٹ میں پاکستان مسلم لیگ فنکشنل کی کال پر مکمل شٹرڈائون کی گئی۔
سامارو، پتھورو، کنری، ڈھورونارو سمیت دیگر شہروں میں تمام چھوٹے بڑے کاروباری مراکز بند کر دیئے گئے جبکہ عمر کوٹ سے میر پور خاص ، حیدرآباد و دیگر شہروں کو جانے والی ٹرانسپورٹ مکمل طور پر بند کر دی گئی۔
واضح رہے کہ ایک روز پہلے بلدیاتی انتخابات کے دوران ضلع خیرپور کے درازاں علاقے کے ایک پولنگ اسٹیشن پر فائرنگ کے نتیجے میں 12 افراد ہلاک ہوگئے تھے، جن میں سے 9 کا تعلق عمرکوٹ کے ملحقہ ضلع سانگھڑ سے تھا۔
تبصرے (2) بند ہیں