• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

سندھ میں پرتشدد بلدیاتی الیکشن، 13 افراد ہلاک

شائع October 31, 2015 اپ ڈیٹ November 1, 2015
— فائل فوٹو/ پی پی آئی
— فائل فوٹو/ پی پی آئی

کراچی/لاہور: پنجاب کے 12 اور سندھ کے 8 اضلاع میں بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے میں غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق بالترتیب حکمران پاکستان مسلم لیگ ن اور پاکستان پیپلزپارٹی کو برتری حاصل ہے۔

ڈان نیوز کے مطابق، پنجاب کی 2696 یونین کانسلز کی نسشتوں میں سے 1380 نشستوں کے غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق مسلم لیگ ن اب تک 640 نشستیں حاصل کرتے ہوئے صوبے میں سرِفہرست ہے جبکہ 535 آزاد اُمیدوار بھی کامیاب قرار پائے ہیں۔

اب تک کے جاری غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق پنجاب میں تحریک انصاف کے 135 اُمیدوار کامیاب قرار پائے ہیں.

دوسری جانب سندھ کی 1072 یونین کونسلز کی نشستوں میں سے 766 کے غیر حمتی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق اب تک پیپلز پارٹی نے سب سے زیادہ 564 نشستیں حاصل کی ہے جبکہ فنکشنل لیگ نے 50 اور 130 آزاد اُمیدواروں کو کامیاب قرار دیا گیا ہے۔

سندھ میں تحریک انصاف نے اب تک دو، جے یوآئی- ف نے تین سیٹیں حاصل کیں ہیں.

ہفتہ کو سندھ کے مختلف اضلاع میں پولنگ کے دوران حریف گروہوں میں تصادم سے 13 افراد ہلاک جبکہ کم از کم 80 زخمی ہوگئے۔

پنجاب میں اکا دکا پرتشدد واقعات کے علاوہ عمومی صورتحال اطمینان بخش رہی۔

سندھ کے ضلع خیرپور میں حریف سیاسی گروہوں کے درمیان مسلح تصادم میں کم ازکم 13 افراد ہلاک ہو گئے۔

مقامی پولیس افسر پیر محمد شاہ نے بتایا کہ ’پولنگ ختم ہونے سے کچھ دیر قبل سندھ کی حکمران جماعت پاکستان پیپلز پارٹی اور پاکستان مسلم لیگ (فنگشنل) کے دھڑے میں تصادم ہوا‘۔

خیال رہے کہ ماضی میں بھی اس ضلع میں پی پی پی اور فنگشنل لیگ کے درمیان سیاسی تناؤ اور مسلح تصادم کے واقعات پیش آتے رہے ہیں۔

پیر محمد شاہ نے بتایا کہ صورتحال پر قابو پانے کیلئے فوج تعینات کر دی گئی ہے۔

جیکب آباد، شکارپور اور کندھ کوٹ میں مختلف پولنگ اسٹیشنز میں ہونے والے تصادم میں بالترتیب16، 20 اور 7 افراد زخمی ہوئے۔

اسی طرح، سکھر کے مختلف پولنگ اسٹیشنز پر سیاسی جماعتوں میں تصادم سے 12افراد زخمی ہوئے، جبکہ شہداد کوٹ میں ایس ایچ او سمیت 15افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔

گھوٹکی کے مختلف علاقوں میں سیاسی جماعتوں میں تصادم سے دس سے زائد افراد زخمی ہوئے۔

آج پولنگ ایک گھنٹہ اضافی وقت کے ساتھ صبح ساڑھے 7 بجے سے شام ساڑھے 5 بجے تک بغیر کسی تعطل جاری رہی.

الیکشن پر امن قرار

الیکشن کمیشن نے ماسوائے خیرپورکے سندھ اور پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کو پرامن قرار دیتے ہوئے بتایا کہ پولنگ میں بے ضابطگیوں سے متعلق انہیں دونوں صوبوں سے کُل 136 شکایات موصول ہوئیں۔

بلدیاتی انتخابات کی نگرانی کیلئے کمیشن میں کنٹرول روم قائم کیا گیا تھا۔

سیکریٹری الیکشن کمیشن بابر یعقوب نے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ بیلٹ پیپرز میں خامیوں کے باعث پنجاب کی 20 یونین کونسلوں میں دوبارہ انتخابات کرائے جائیں گے۔

انہوں نے بیلٹ پیپرزمیں غلطیوں پرمتعلقہ حکام کےخلاف کارروائی کااعلان بھی کیا۔

الیکشن کمشنر پنجاب ملک مسعود کے مطابق، پولنگ اسٹیشنز کے باہر امن و امان قائم رکھنا پنجاب حکومت کی ذمہ داری تھی، ووٹر لسٹوں کی 80 شکایات کے باوجود پنجاب میں سندھ سے کہیں بہتر الیکشن ہوا۔

پنجاب الیکشن کمشنز نے لاہور میں میڈیا سےگفتگومیں کہا کہ پنجاب کے بارہ اضلاع میں ہونے والے انتخابات غیر دھاندلی شدہ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ غیر قانونی کام اور بے ضابطگی کرنےوالے پریزائڈنگ افسران کوسزا دی جائے گی۔ انھوں نےالیکشن کے تمام رزلٹ اسلام آباد کنٹرول روم سے جاری ہونے کا اعلان بھی کیا۔

پاکستان تحریک انصاف کے تحفظات

پی ٹی آئی کے سینئر رہنما چوہدری سرور نے الزام لگایا ہے کہ الیکشن کمیشن نے بلدیاتی انتخابات میں بھی تصدیق شدہ ووٹرلسٹیں فراہم نہیں کیں اور انہیں الیکشن کے اس عمل ہر شدید تحفظات ہیں۔

چوہدری سرورنے لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ نواز لیگ اپنی دھاندلی کے حربوں سے باز نہیں آرہی۔

’بدقسمتی سےسرکاری ادارے بھی سیاست سے پاک نہیں رہے جس کی وجہ سے عوام کو اپنے رہنما چُننے میں مسائل کا سامنا ہے‘۔

چوہدری سرور نے حقائق اکھٹے کر کے الیکشن کمیشن سے رجوع کرنے کا بھی اعلان کیا۔

پنجاب

  • 12 اضلاع: لاہور، فیصل آباد، گجرات، چکوال، بھکر، ننکانہ صاحب، قصور، پاکپتن، اوکاڑہ، لودھراں، ویہاڑی اور بہاول نگر
  • 2 کروڑ 80 ہزار سے زائد ووٹرز
  • مجموعی طور پر 16 ہزار 266 پولنگ اسٹیشنز
  • 3 ہزار 551 پولنگ اسٹیشنز انتہائی حساس قرار
  • 8 ہزار 300 پولنگ اسٹیشنز حساس قرار

آج فیصل آباد کی یو سی 54 عبداللہ پور میں پولنگ پر اثر انداز ہونے والے جعلی پولیس اہلکار کو گرفتار کرلیا گیا، جبکہ یو سی 135 میں پریذائیڈنگ افسران کی جانب سے خواتین سے زبردستی ووٹ ڈلوانے کی کوشش کی گئی.

لاہور کی یونین کونسل نمبر 207 میں پولنگ اسٹیشن نمبر تین میں مبینہ طور پر جعلی ووٹر پکڑا گیا، جبکہ لاہور کے ہی علاقے شاہدرہ کی یو سی 14 میں پولیس اور مسلم لیگ (ن) کے کارکنوں کی جانب سے پاکستان تحریک انصاف کے کیمپ اکھاڑنے کا واقعہ بھی پیش آیا۔

اوکاڑہ کے وارڈ نمبر 24 میں 2 گروپوں کے درمیان تلخ کلامی کے بعد فائرنگ کے نتیجے میں 2 افراد زخمی ہوئے۔

گجرات کی یونین کونسل نمبر 11 فوارہ چوک کے قریب دو گروپوں میں تصادم کے بعد علاقہ میدان جنگ بن گیا۔

حالات قابو میں کرنے کے لیے پولیس علاقے میں پہنچی اور مسلم لیگ (ن) اور تحریک انصاف کے 5 کارکنوں کو حراست میں لیا۔

ہنگامہ آرائی کے بعد علاقے میں فوج بھی طلب کرلی گئی۔

سندھ

  • 8 اضلاع: سکھر، خیرپور، گھوٹکی، لاڑکانہ، شکارپور، جیکب آباد، کشمور اور قمبر شہداد کوٹ
  • 42 لاکھ سے زائد ووٹرز
  • 2 ہزار 333 نشستوں کے لیے 10 ہزار 87 امیدوار مدمقابل
  • 707 امیدوار بلامقابلہ منتخب

خیرپور کی یوسی رحیم بخش وسان کے پولنگ اسٹیشن میں دو گروپوں کے مابین تصادم سے 10 افراد ہلاک اور 5 زخمی ہوگئے، جس کے بعد فوج اور رینجرز کو طلب کرلیا گیا.

خیال رہے کہ سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے میں صوبائی حکومت نے8 اضلاع میں سے صرف ایک ضلع کے 2 علاقوں میں فوج کی تعیناتی کی درخواست دی تھی۔

الیکشن سے قبل سندھ حکومت نے الیکشن کمیشن سے کہا تھا کہ بلدیاتی انتخابات کے موقع پر خیر پور ڈسٹرکٹ کے دو علاقوں میں حساس پولنگ اسٹیشنز پر فوج تعینات کی جائے۔

گھوٹکی کی تحصیل میر پور ماتھیلو میں وارڈ نمبر 1 اور 4 میں دو گروپوں کے درمیان جھگڑے کے بعد کشیدگی دیکھنے میں آئی۔

لاڑکانہ کی یو سی 16 میں خواتین کے پولنگ بوتھ میں مردوں کے داخل ہونے پر جھگڑا ہوا جس کے بعد پریزائیڈنگ آفیسر نے پولنگ کا عمل کچھ دیر کے لیے روک دیا۔

جیکب آباد کے پولنگ اسٹیشن 102 پر دو گروپوں میں جھگڑے کے نتیجے میں 3 افراد زخمی ہوئے۔

تبصرے (1) بند ہیں

Canadawala Nov 01, 2015 06:18am
People are participating in Dhandli by not voting for PTI. PTI has a right on every vote and if people do not vote for PTI for sure it is Dhandli. The results are mirror of the National elections where PTI got 10% seats Here too it got only 10% seats. بات تو سچ ہے مگر بات ہے رسوائی کی !

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024