• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm

'دنیا تباہ ہونے والی ہے'

شائع October 27, 2015

مینگورہ : " زمین جب عجیب طریقے سے ہلنے لگی تو ہم نے ایک دوسرے کو مضبوطی سے تھام لیا اور دیگر بچوں کی طرح بسم اللہ، بسم اللہ، یا اللہ، یااللہ کہنے لگے مگر جب جھٹکوں میں شدت آئی تو ہم نے اپنی آنکھیں خوف سے بند کرلیں"۔

یہ سوات کے علاقے سیدو شریف کے گاﺅں اخون بابا میں رہنے والے دو بھائیوں محمد صادق اور محمد ادریس کے الفاظ ہیں۔

یہ دونوں بچے اس گاﺅں کے رہائشی ہیں جہاں 26 اکتوبر کو آنے والے تباہ کن زلزلے کے نتیجے میں پندرہ گھر منہدم ہوگئے۔

اخون بابا میں ایک بچہ تباہ شدہ گھر کے ملبے پر بیٹھا ہے— فوٹو فضل خالق
اخون بابا میں ایک بچہ تباہ شدہ گھر کے ملبے پر بیٹھا ہے— فوٹو فضل خالق

اسکول میں پہلی جماعت کے طالبعلم یہ بچے زلزلے کے وقت مدرسے میں پڑھ رہے تھے اور دونوں کا کہنا ہے کہ ان کے ساتھی بچے عمارت سے نکل کر بھاگ جانا چاہتے تھے مگر اس کی اجازت نہیں دی گئی کیونکہ باہر گلیوں میں دیواریں گر رہی تھیں۔

یہ دونوں معصومیت سے بتاتے ہیں " ہمیں نہیں معلوم تھا کہ کیا کرنا چاہئے مگر ہم برآمدے میں جمع ہوگئے جہاں دیگر بچے رو رہے تھے جبکہ اساتذہ قرآن مجید کی آیات بلند آواز سے پڑھ رہے تھے، سب نے ایک دوسرے کو مضبوطی سے تھام رکھا تھا جبکہ کسی نے کہا کہ دنیا تباہ ہونے والی ہے"۔

ان بچوں کے مطابق یہ پہلی بار تھا کہ انہوں نے دیواروں کو ہلتے ہوئے دیکھا " جب پتھر گرنا شروع ہوئے تو ہم بھاگ کر گھر میں ماں کے پاس جانا چاہتے تھے کیونکہ ہم بہت زیادہ ڈر گئے تھے، جب جھٹکے تھم گئے تو ہم نے اپنے گھروں کی جانب دوڑ لگادی"۔

مدرسے سے اپنے گھر پہنچنے پر ان بھائیوں نے دریافت کیا کہ ان کا گھر منہدم ہوچکا ہے " گھر کا دروازہ بند تھا اور ہم اپنی ماں کو پکار رہے تھے، وہ ہماری جانب دیوانہ وار بھاگتی ہوئی آئیں اور ہمیں گلے لگا کر پیار کیا"۔

اخون بابا میں زلزلے کے بعد کا ایک منظر — فوٹو فضل خالق
اخون بابا میں زلزلے کے بعد کا ایک منظر — فوٹو فضل خالق

ان بچوں نے رات اپنی خالہ کے گھر میں گزاری کیونکہ ان کے کمرے کی چھت گرنے سے ان کے بستر بھی ٹوٹ گئے تھے۔

ان بچوں کے بقول " ہم نے رات اپنی خالہ کے گھر میں گزاری اور صبح واپس آئے۔ ہماری والدہ نے بتایا کہ حکومت ہمارے گھر کو دوبارہ تعمیر کرے گی مگر اب تک کوئی بھی ہمارے پاس نہیں آیا اور ہم حکومتی نمائندگان کے منتظر ہیں"۔

تبصرے (1) بند ہیں

Aurangzeb Oct 28, 2015 10:42am
hahaha Photo session banyenge awr Badsha Salamat chale jayenge , unko kisee kee awlad kee kia parree hai ,,,,

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024