خیبرپختونخوا: بلدیاتی حکومتوں میں تنخواہوں کیلئے 71فیصد بجٹ
پشاور: خیبر پختونخوا کی صوبائی حکومت نے مقامی حکومتوں کے لیے مالی سال کا ایک کھرب 44 ارب روپے کا بجٹ تیار کر لیا۔
دستاویزات کے مطابق بجٹ کا 71 فیصد تنخواہوں کے لیے مختص ہے جبکہ صرف 29 فیصد رقم ترقیاتی کاموں کے لیے رکھی گئی ہے۔
دستاویزات کے مطابق منتخب نمائندوں کی تنخواہوں اور الاونسز کے لیے 102 ارب روپے رکھے گئے ہیں جبکہ ترقیاتی کاموں کے لیے صرف 42 ارب روپے ہی مختص کیے گئے ہیں۔
خیبرپختونخوا حکومت کی وزارت لوکل گورنمنٹ کی جانب سے 16-2015 کے لیے تجویز کردہ بجٹ کا مجموعی تخمینہ 144 ارب روپے رکھا گیا ہے۔
بجٹ میں صوبائی حکومت نے عوام کے لیے ترقیاتی کاموں سے زیادہ منتخب نمائندوں کی مراعات کے لیے رقم رکھی ہے۔
ڈان کو موصول ہونے والی دستاویزات کے مطابق ناظمین اور نائب ناظمین کی تنخواہوں کے لیے مجموعی بجٹ کا 70.8 فیصد یعنی 102 ارب روپے مختص ہیں جبکہ ترقیاتی کاموں کے لیے صرف 29.2 فیصد یعنی 42 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔
خیال رہے کہ خیبر پختونخوا میں تحریک انصاف کی اتحادی حکومت قائم ہے، جس میں لوکل گورنمنٹ کی وزارت جماعت اسلامی کے پاس ہے۔
یہ بھی پڑھیں : پختونخوا: 41 ہزار بلدیاتی نمائندوں کی حلف برداری
جماعت اسلامی کے صوبائی وزیر بلدیات عنایت اللہ خان کی جانب سے مقامی حکومتوں کے لیے تجویز کردہ بجٹ کی حتمی منظوری وزیر اعلی پرویز خٹک دیں گے۔
خیال رہے کہ خیبر پختونخوا میں رواں برس 30 مئی اور 30 جولائی کو 2 مرحلوں میں بلدیاتی انتخابات ہوئے تھے، جس میں 41 ہزار 762 نیبرہڈز، ویلج کونسلرز ، 978 ڈسٹرکٹ کونسلرز اور 978 تحصیل و ٹاؤن کونسلرز منتخب ہوئے تھے۔
مزید پڑھیں : کے پی ناظمین انتخابات: پی ٹی آئی نے بازی جیت لی
بعد ازاں 31 اگست کو 23 اضلاع میں ناظمین اور نائب ناظمین منتخب ہوئے، 10 اضلاع میں تحریک انصاف، 4 اضلاع میں جماعت اسلامی، 3 اضلاع میں مسلم لیگ (ن) جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی، عوامی نیشنل پارٹی اور جمعیت علمائے اسلام (ف) کی دو دو اضلاع میں حکومتیں قائم ہوئیں۔
خیبر پختونخوا میں 24 اضلاع ہیں جن میں سے 23 اضلاع میں ناظم و نائب ناظم کا انتخاب ہوا تھا جبکہ بنوں ڈسٹرکٹ میں عدالتی حکم پر انتخابات کا انعقاد نہیں کیا گیا تھا۔
تبصرے (2) بند ہیں