• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm

کس ملک میں زیادہ تماشائی ٹیسٹ میچ دیکھنے آتے ہیں؟

شائع October 21, 2015
فائل فوٹو رائٹرز
فائل فوٹو رائٹرز

ابو ظہبی: کرکٹ میں ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی کے متعارف ہونے کے بعد ٹیسٹ کرکٹ اپنے بقا کی جنگ لڑرہی ہے کیونکہ بہت سے شائقین کی توجہ ٹیسٹ کرکٹ سے مختصر فارمیٹ کی چکا چوند کرکٹ کی جانب منتقل ہوگئی ہے۔

کھیل کی پوری دنیا میں صورتحال کچھ یوں ہے۔

ہندوستان

ہندوستانی کرکٹ بورڈ(بی سی سی آئی) کے آفیشلز مصر ہیں کہ ٹیسٹ کرکٹ زندہ ہے جہاں ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی کی حکمرانی کے باوجود پورے ملک میں ٹیسٹ کرکٹ کھیلی جاتی ہے۔ اس دوران جن جگہوں پر ٹیسٹ میچوں میں شائقین کی بڑی تعداد نے شرکت کی ان میں جنوبی شہر جیسے چنئی اور بنگلور، مشرقی شہر کولکتہ کا ایڈن گارڈن اور دارالحکومت دہلی کا فیروز شاہ کوٹلہ اسٹیڈیم شامل ہے۔

لیکن شمالی پنجاب کے شہر موہالی جہاں جنوبی افریقہ کی ٹیم اپنا پہلا ٹیسٹ میچ کھیلے گی یا تیسرے ٹیسٹ میچ کا میزبان ناگپور شہر کے مضافاتی علاقوں میں واقع ہیں جہاں تماشائیوں کی گنی چنی تعداد پانچ روزہ میچ دیکھنے کیلئے موجود ہوتی ہے۔

یہاں تک کہ ایک دور میں کرکٹ کی نرسری کہلانے والے ممبئی جہاں سے ماضی میں سنیل گواسکر اور سچن ٹنڈولکر جیسے عظیم کھلاڑیوں نے جنم لیا، بھی ٹیسٹ کرکٹ کی دلچسپیوں سے خالی ہوتا جا رہا ہے۔ تجزیہ کار حیران تھے کہ 2013 میں وانکھیڈے اسٹیڈیم میں سچن ٹنڈولکر کے آخری ٹیسٹ میچ کو دیکھنے کے لیے میدان تماشائیوں سے کھچا کھچ بھرا ہوا نہیں تھا۔

بی سی سی آئی کے سینئر آفیشل نے اے ایف پی کو بتایاکہ "اکثر میدانوں میں ٹیسٹ کے ایک دن میں دس ہزار تماشائی میچ دیکھنے کیلئے موجود ہوتے ہیں جو ایک بڑی تعداد ہے کیونکہ متعدد دیگر ملکوں میں پورے میچ میں بھی اتنے تماشائی میچ دیکھنے کیلئے نہیں آتے۔

انہوں نے کہا کہ اس کا بہت حد تک انحصار حریف ٹیموں پر بھی ہوتاہے جیسا کہ پاکستان، آسٹریلیا یا انگلینڈ جیسی ٹیموں کےمیچوں میں تماشائی جوق درجوق آجاتے ہیں، یہاں تک کہ جنوبی افریقہ کے خلاف سیریز میں بھی اچھی خاصی تعداد ہوتی ہے۔"

متحدہ عرب امارات (پاکستان کا عارضی کرکٹ مرکز)

جب پاکستان اور انگلینڈ گزشتہ ہفتے سیریز کا پہلا ٹیسٹ کھیل رہے تھے تو پہلے دن 20ہزار تماشائیوں کی گنجائش رکھنے والے شیخ زائد اسٹٰیڈیم میں صرف 54تماشائی موجود تھے۔

اسٹیڈیم کے آپریشن منیجر شاہ نوازحاکم نے تسلیم کیا کہ کہ پانچ روزہ میچ کی نسبت ون ڈے کرکٹ کیلئے کیلئے آںے والے تماشائیوں کی تعداد زیادہ ہوتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ "ہم ٹکٹوں کی قیمتیں اس امید پر متعین کرتے ہیں کہ زیادہ لوگ میچ دیکھنے آئیں لیکن پہلے دو دنوں میں لوگوں کی بہت کم تعداد تھی۔

ابوظہبی میں ٹکٹ کی قیمت پانچ سے 28 ڈالر کے درمیان تھی۔

حاکم کا کہنا تھا کہ "ہمیں توقع ہے کہ ون ڈے سیریز میں شائقین کی ایک بڑی تعداد اسٹیڈیم کارخ کرے گی، مختصر طرز کی کرکٹ میں ہمیشہ جمعے کے روز اسٹیڈیم بھرا ہوا ہوتا ہے۔"

پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان جاری تین ٹیسٹ میچوں پر مشتمل سیریز کے بعد چار ون ڈے اور تین ٹی ٹوئنٹی میچ کھیلے جائیں گے۔

عرب امارات میں انگلش ٹیم کا پرجوش حمایتی گروپ 'بارمی آرمی' بھی موجود ہے جس نے پاکستان اور ہندوستان سے تعلق رکھنے والے مقامی تماشائیوں کو بھی مات دے دی، ان مقامی افراد کو اپنے کام کی وجہ سے کرکٹ دیکھنے کا بہت کم وقت ملتا ہے۔

سری لنکا

سری لنکا میں عموماً ٹیسٹ میچ تماشائیوں سے خالی میدانوں میں کھیلے جاتے ہیں یہاں تک کہ پاکستان یا ہندوستان کے خلاف میچوں میں بھی مداحوں کی بہت کم تعداد ہوتی ہے۔

گال اسٹیڈ یم میں 2012 میں انگلینڈ کے خلاف ایک ٹیسٹ میچ میں آٹھ ہزار تماشائی موجود تھے لیکن ان میں اکثریت ان کی تھی جو انگلینڈ سے اپنی ٹیم کی حوصلہ افزائی کے لیے آئے تھے اور بمشکل ہی کوئی سری لنکن تماشائی نظر آ رہا تھا۔

بنگلہ دیش

بنگلہ دیش میں چھوٹے گرائونڈ میں کھیلے جانے والے ٹیسٹ میچوں میں تماشائیوں کی حوصلہ افزا تعداد ہوتی ہے جیساکہ کھلنا، چٹاگانگ اور فتح اللہ میں لوگوں کی اچھی خاصی تعداد موجود ہوتی ہے۔ لیکن ایک روزہ کرکٹ میں تماشائیوں سے کھچا کھچ بھرے دارالحکومت ڈھاکا کا اسٹیڈیم ٹیسٹ میچوں میں تماشائیوں سے خالی نظر آتا ہے۔

آسٹریلیا

آسٹریلیا کے کھیلوں کی ثقافت میں ٹیسٹ کرکٹ کو ایک خاص مقام حاصل ہے۔ جہاں ایک طرف دنیا کے دیگر ممالک ٹی ٹوئنٹی اور ایک روزہ کرکٹ کو ترجیح دیتے ہیں وہیں آسٹریلیا ہر سال 26 دسمبر کو سالانہ باکسنگ ڈے ٹیسٹ کے نام سے میلبورن کرکٹ گرائونڈ میں ٹیسٹ کرکٹ کا جشن مناتا ہے۔

2013 میں انگلینڈ کے خلاف ایشنر سیریز کے میچ کے پہلے روز 91 ہزار112تماشائی موجود تھے جبکہ ہندوستان، سری لنکا، پاکستان اور جنوبی افریقہ کے خلاف میچوں کے ابتدائی دنوں میں اوسطاً 60ہزار سے زائد تماشائی موجود ہوتے ہیں۔

باکسنگ ڈے ٹیسٹ آسٹریلین کرکٹ کے ماتھے کا جھومر ہے۔

سڈنی کرکٹ گرائونڈ میں عموماً نئے سال کے آغاز میں میچ کے پہلے تینوں دنوں کے تمام ٹکٹ فروخت ہوجاتے ہیں، یہاں تماشائیوں کی میچ دیکھنے کیلئے گراؤنڈ میں آمد کا انحصار حریف ٹیم پر ہوتا ہے جہاں انگلینڈ اور ہندوستان کے خلاف میچوں میں روزانہ تماشائیوں کی تعداد40ہزار سے زیادہ ہوتی ہے۔

آئندہ ماہ نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا کے درمیان ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ کے پہلے ڈے اینڈ نائٹ ٹیسٹ میچ کی میزبانی کرنے والے ایڈیلیڈ اوول میں حالیہ سالوں میں ڈومیسٹک فٹ بال لیگ اور بگ بیش ٹی ٹوئنٹی کے انعقاد کے لیے تعمیرات کی گئی اور اب یہاں 50 ہزار سے زائد تماشائیوں کی گنجائش ہے۔

1933 میں انگلینڈ کے خلاف کھیلے گئے مشہور زمانہ ’باڈی لائن‘ ٹیسٹ میں ایڈیلیڈ کرکٹ گراؤنڈ میں 50 ہزار 962 افراد ٹیسٹ میچ دیکھنے کیلئے آئے تھے جو اب تک اس گراؤنڈ کا ریکارڈ ہے۔

جنوبی افریقہ

ٹیسٹ کرکٹ کی نمبرون ٹیم جنوبی افریقہ کے میدانوں میں تماشائیوں کی اچھی خاصی تعداد موجود ہوتی ہے جہاں کیپ ٹائون اور سپر اسپورٹس پارک سنچورین میں مداحوں کی اکثریت میچ دیکھنے آتی ہے، دوسرے میدانوں جیسے ڈربن اور پورٹ ایلزبتھ میں نسبتاً کم تعداد ہوتی ہے۔

جنوبی افریقا کرکٹ کے چیف ایگزیکٹو ہارون لوگاٹ نے جنوبی افریقہ ٹیسٹ میچ دیکھنے آنے والے والوں کی تعداد پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آسٹریلیا، ہندوستان اور ویسٹ انڈیز کے خلاف گزشتہ چار ہوم سیریز میں ہم نے بہتر معیار کی کرکٹ کھیلی ہے جس کے نیتجے میں تقریباً ایک ملین آمدنی صرف ٹکٹوں کی مد میں ہوئی ہے۔

انہوں نے نیولینڈز کو ٹیسٹ کا سب سے بہترین مقام قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہمارا ارادہ ہے کہ ہم ٹیسٹ میچوں کے دیگر میدانوں میں تماشائیوں کی تعداد کو بڑھانے کے لیے کام کریں گے۔

لوگاٹ کاکہناتھاکہ انگلینڈ کے خلاف ہونے والی اگلی سیریز میں زیادہ تماشائیوں کی آمد متوقع ہے جس میں بڑی تعداد انگلش ٹیم کے حامیوں کی ہو گی۔

نئے سال کے پہلے ٹیسٹ میچ کے پہلے تین دنوں کے تمام ٹکٹ فروخت ہوچکے ہیں۔

ویسٹ انڈیز

ماہرین کا خیال ہے کہ ٹرینیڈاڈ کا کوئنز پارک اوول اسٹیڈیم مداحوں کو ٹیسٹ کرکٹ کی دلچسپی فراہم کرنے میں بڑی مشکلات کا شکارہے جبکہ اس کی نسبت ڈومینیکا کے ونڈسر پارک اسٹیڈیم میں تماشائیوں کی تعداد زیادہ ہوتی ہے۔

ٹرینیڈاڈ 1930 سے ہی ویسٹ انڈین ٹیسٹ کرکٹ کا روایتی مرکز ہے۔

لیکن گزشتہ 20 سالوں کے دوران ویسٹ انڈیزکرکٹ ٹیم کی خراب کارکردگی کے باعث تماشائیوں کی زیادہ تعداد ٹیسٹ میچ دیکھنے کیلئے اسٹیڈیم کا رخ نہیں کرتی۔

دوسری طرف ڈومینیکا گرائونڈ جس نے پہلے میچ کی میزبانی 2011 میں کی تھی، کی صورت حال کافی بہتر ہے جہاں ٹیسٹ کرکٹ کا جنون ایک خاص حد تک زندہ ہے۔

ٹرینیڈاد میں 2015 کا سب سے بڑا مجموعہ 20ہزار تھا جب کیریبئن لیگ ٹی ٹوئنٹی کا فائنل کھیلا گیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024